پنجاب میں دھند وبال جان بن گئی، پاکستان میں پہلی بار مصنوعی بارش کی تیاریاں

نیوز ڈیسک

اسلام آباد : پنجاب کے مختلف شہروں میں دھند وبال جان بن گئی، جس سے امور زندگی شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں

یہی وجہ ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ پر قابو پانے سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے نجی اداروں کے 50 فیصد ورکرز کو گھروں میں بیٹھ کر کام کرنے کا حکم دیا ہے، تاہم اسکول بند کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی ہے

لاہور شہر کا ائیر کوالٹی انڈیکس مجموعی طور پر 367 پر پہنچ گیا ہے. شدید فضائی آلودگی کے باعث شہری آنکھوں اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں

لاہور کے علاقے کوٹ لکھپت میں ایئر کوالٹی انڈیکس 563، گلبرگ میں 564، ڈیوس روڈ میں 513 ریکارڈ کیا گیا۔ ڈی ایچ اے فیز 2 میں 487، ٹاؤن شپ میں 465، بحریہ آرچرڈ میں 413، علامہ اقبال ٹاون میں 422، پنجاب یونیورسٹی میں 475، ایڈن کاٹیجز 406، انارکلی بازار میں 416 اے کیو آئی ریکارڈ کیا گیا

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں آج بارش کا کوئی امکان نہیں. شدید دھند اور فضائی آلودگی کے پیش نظر دھند سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے پنجاب میں مصنوعی بارش کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے

اس حوالے سے پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر منور صابر کے مطابق مصنوعی بارش برسانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ تجرباتی طور پر شہر میں طیارے یا غباروں کے ذریعے بارش برسائی جائے گی، ڈرائی آئس میں نمک اور پانی ڈال کر مصنوعی بادل بنانے اور انہیں برسانے کے لئے پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر کام کررہے ہیں

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش ایک مہنگا پراجیکٹ ہے اور یہ کام ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں پورا سال بارش نہیں ہوتی

نجی نیوز چینل کے مطابق پروفیسر منور صابر نے بتایا کہ دس کروڑ روپے کے خرچے سے لاہور کی ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی کو سموگ جیسی آفت سے بچایا جا سکتا ہے

انہوں نے مزید بتایا کہ فضائی آلودگی کے خاتمے کے لئے جہاں شہر کے مختلف علاقوں میں جنگلات لگائے گئے ہیں، وہیں مصنوعی بارش کا طریقہ بھی اس آفت سے نمٹنے کے لئے موثر ثابت ہوسکتا ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت کم ہونے اور نمی بڑھنے سے دھند اور آلودگی کی آمیزش سے ماحول خراب ہوجاتا ہے۔ رواں سیزن میں سموگ اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں

مصنوعی بارش کو Cloud Seeding یا بادل بِیجنا کہا جاتا ہے، مصنوعی بارش گرم موسم کی شدت کم کرنے، خشک سالی ختم کرنے اور اس کے علاوہ فضائی آلودگی، گرد و غبار کم کرنے کے لیے بھی مصنوعی بارش کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔ مصنوعی بارش کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے دو سے چار ہزار فٹ کی بلندی سے بادلوں کے اوپر سوڈیم کلورائیڈ، سلور آئیوڈائیڈ اور دیگر کیمیکل چھڑکے جاتے ہیں جو بادلوں میں برفیلے کرسٹلز بناتے ہیں اور بادلوں کو بھاری کر دیتے ہیں، جس کے بعد وہ بارش برسانے لگتے ہیں

مصنوعی بارش کے لیے جہاز کے ذریعے بادلوں پر کیمیکل چھڑکنے کے علاوہ زمین سے بھی راکٹ فائر کر کے ان پر کیمیکل چھڑکا جاسکتا ہے۔ یہ طریقہ کار زیادہ تر چین میں استعمال کیا جاتا ہے، یعنی مطلوبہ کیمیائی مادوں کے راکٹ تیار کر کے انہیں بادلوں پر فائر کیا جاتا ہے اور اس طریقے سے مصنوعی بارش برسائی جاتی ہے

واضح رہے کہ خشک سالی ، فضائی آلودگی اور گرد و غبار کم کرنے کے لیے دنیا کے اکثر ممالک میں مصنوعی بارش کے کامیاب تجربے جاری ہیں. دبئی میں ڈرون کے ذریعے بادلوں کو برقی شاک دے کر مصنوعی بارش برسانے کا کامیاب تجربہ کیا جاچکا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close