اسلام آباد : پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی طرف سے جاری کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 15 نومبر تک ملک میں کپاس کی پیداوار اڑسٹھ لاکھ پچاس ہزار گانٹھوں تک ریکارڈ کی گئی، اس طرح ملک کی سالانہ پیداوار میں ستر فیصد اضافہ دیکھا گیا
یاد رہے گزشتہ سال اسی دورانیے میں ملک بھر میں کاٹن جننگ کمپنیوں کو چالیس لاکھ گانٹھیں موصول ہوئیں تھیں
پی سی جی اے کے اعداد وشمار کے مطابق پنجاب میں اب تک 34 لاکھ 10 ہزار گانٹھیں کپاس پیدا ہوچکی ہے، جبکہ سندھ میں بھی کپاس کی پیداوار 34 لاکھ 40 ہزار گانٹھوں تک رکارڈ کی گئی ہے
دوسری جانب پنجاب کے اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے 34 لاکھ 10 ہزار کے اعداد و شمار سے اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صوبائی فصلوں کے تخمینے کے مطابق پیداوار 51 لاکھ 48 ہزار گانٹھیں ہے
اس حوالے سے پنجاب کے صوبائی محکمہ زراعت کے عہدیدار نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ دو عوامل پنجاب کی کارکردگی روکتے ہیں، پہلا عنصر یہ ہے پنجاب کی گانٹھوں کا وزن پی سی جی اے سے مختلف ہے جبکہ دوسرا عنصر مجموعی رپورٹنگ میں کمی ہے
ان کا کہنا تھا کہ بیشتر ملرز کی طرف سے بھی براہ راست کپاس کی کٹائی کی جاتی ہے، جو ٹیکس سے بچنے کے کیے کم اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں. گزشتہ سال پنجاب میں پچاس لاکھ چالیس ہزار گانٹھیں کپاس پیدا ہوئی تھی، جبکہ پی سی جی اے کے اعداد و شمار کے مطابق اسے پینتیس لاکھ ظاہر کیا گیا تھا
سابق پی سی جی اے حکام نے اعداد و شمار کے مجموعی طریقہ کار کی مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی اعداد و شمار میں کمی بیشی ہو سکتی ہے
جبکہ ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین امان اللہ قریشی کا کہنا تھا کہ پنجاب کی فصلوں کے اعداد و شمار مجموعی طور پر رقبہ اور پیداوار پر انحصار کرتے ہیں۔ خصوصی سیزن میں موسم اور ماحول کے مطابق پیداوار اتار چڑھاؤ آتا ہے تاہم پی سی جی اے اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے فیکٹری میں پہنچنے والی کھیپ کے مطابق اعداد و شمار بتاتا ہے، جو غلط نہیں ہو سکتے
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ لوگ جنہیں پی سی جی اے کے اعداد و شمار پر شک ہے انہیں پیمائش کے لیے الگ نظام بنا لینا چاہیے اور اسے اتنا قابل اعتماد بنانا چاہیے کہ اس سے قومی منصوبہ بندی کی جاسکے
تاہم، قومی محکمہ زراعت کے ایک عہدیدار نے کہا کہ سرکاری رپورٹ میں صرف وہ اعداد و شمار شامل ہیں، جس کا حوالہ وزارت خوراک و تحقیق نے دیا تھا
انہوں نے کہا کہ محکمہ کو توقع تھی کہ کپاس کی پیداوار 93 لاکھ 70 ہزار گانٹھیں ہوگی، جس میں پنجاب کی 51 ہزار 48 ہزار گانٹھیں شامل ہوں گی
حکام کا کہنا تھا کہ صوبے میں تقریباً 80 سے 90 فیصد کٹائی مکمل ہوچکی ہے اور کٹائی کا حتمی تیسرا مرحلہ بھی مکمل ہونے والا ہے، جس میں صرف 10 سے 15 فیصد گانٹھیں مارکیٹ میں آئیں گی جس میں بلوچستان کی معمولی شراکت بھی شامل ہوگی.