نئے سال کی ریزولوشن

عدنان خان کاکڑ

صاحبو، رواج ہے کہ نئے سال کی آمد پر ہر ذی شعور شخص کوشش کرتا ہے کہ اس برس کی آمد پر وہ اہداف متعین کرے جو اس کی بہت خواہش ہیں۔ بڑے بڑے صحافی، ادیب اور سوشل میڈیا سیلبرٹی نئے سال کی ریزولوشن پیش کر رہے ہیں اور اپنے اپنے ارادے بتا رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ وہ دوسروں کو متاثر کرنا چاہتے ہیں اور ہم متاثر ہو چکے ہیں۔ ہم نے بھی سوچا کہ اہداف کی فہرست بنا لی جائے تاکہ دنیا کو خبر ہو کہ اگلے برس تک ہم عظمت کی کس معراج کو چھونے والے ہیں

ہم نے غور کیا ہے کہ ویسے تو ہم بہت سلم سمارٹ ہیں، لیکن جیسے ہی جیکٹ اتار کر ٹی شرٹ پہنیں تو پیٹ نکلا ہوا دکھائی دینے لگتا ہے۔ محض اس وجہ سے کہ حاسدین باتیں بناتے ہیں، ہم نے سوچا ہے کہ اس برس ہم اگر اپنا وزن دس سیر کم کر لیں تو ہماری تصویریں اچھی بنیں گی۔ تو یہ ہو گیا سال کا پہلا ہدف کہ چل پھر کر، ڈائٹ کر کے، مرغن غذاؤں سے اجتناب برت کر، یا کسی دوسرے طریقے سے وزن دس سیر کم کرنا ہے۔ کام مشکل ہے مگر ناممکن نہیں

ڈاکٹر اور حکیم بتاتے ہیں کہ بندہ اگر روزانہ دس کلومیٹر پیدل چلے تو نہ صرف اس کا وزن کم ہوتا ہے بلکہ اس کی صحت بھی بہت بہتر ہو جاتی ہے۔ ہم نے کیلکولیٹر پر حساب جوڑا ہے کہ یہ سال کے تین ہزار چھے سو پینسٹھ کلومیٹر بنتے ہیں۔ گوگل کے مطابق لاہور سے کے ٹو پہاڑ کا فاصلہ تقریباً گیارہ سو کلومیٹر ہے۔ اگر ہم پیدل کے ٹو کا ایک ریٹرن ٹرپ لگا لیں تو بائیس سو کلومیٹر تو یہی بن جائیں گے۔ وہاں بیس کیمپ تک گئے تو سات کلومیٹر اوپر چوٹی تک بھی چلے جائیں گے اور چند سیلفیاں لیں گے۔ یوں ہمارا روز کا دس کلومیٹر کے ہدف کا دو تہائی تو محض تین چار ہفتے میں پورا ہو جائے گا۔ باقی چودہ سو کلومیٹر ہم بازار سے دہی مکھن اور ڈبل روٹی وغیرہ لانے کی مد میں پورے کر لیں گے

ہمیں یہ بھی علم ہوا ہے کہ سگریٹ نوشی صحت کے لیے بہت مضر ہے۔ سگریٹ پینے سے نہ صرف پھیپھڑے چھلنی ہو جاتے ہیں بلکہ بندے کو دل کا روگ بھی لگ جاتا ہے۔ اس لیے سگریٹ پینا چھوڑنے کا پکا ارادہ باندھ لیا ہے۔ لوگ بتاتے ہیں کہ یہ آسان کام نہیں، مگر ہم بیس برس پہلے ہی خود سگریٹ پینا مکمل طور پر چھوڑ چکے ہیں تو امید ہے کہ اب ہمیں زیادہ مشکل پیش نہیں آئے گی۔ صرف ان لوگوں سے ملنا جلنا ترک کرنا پڑے گا، جو سگریٹ پیتے ہیں

لوگ بتاتے ہیں کہ انہوں نے پچھلے سال میں اتنی کتابیں پڑھیں اور اگلے میں اس سے ڈبل پڑھیں گے۔ ہم نے غور کیا ہے کہ کتاب پڑھنا بہت ضروری ہے۔ کتابوں کے نام بتا کر ملنے جلنے والوں پر خوب رعب جمایا جا سکتا ہے۔ تو ہم نے اگلے برس کے اہداف میں سال کی پانچ سو کتابیں پڑھنا بھی شامل کیا ہے۔ بظاہر مشکل کام لگتا ہے لیکن نیت ہو تو ناممکن نہیں۔ دن کی ڈیڑھ کتاب پڑھنی ہو گی۔ اگر بچوں کی بیس روپے والی کتابیں کہیں سے مل جائیں تو ہدف حاصل کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا

آج کل پڑھے لکھے افراد میں فلمیں اور سیزن دیکھنے کا بہت رواج ہے۔ کوئی بتاتا ہے کہ اس نے سیزن کی چودہ قسطیں ایک ہی شام بیٹھ کر دیکھ لیں اور کوئی بتاتا ہے کہ اس نے سال بھر میں وہ تمام فلمیں دیکھ لیں جو سنہ 1929ع سے آج تک آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئی ہیں۔ ہم نے بھی سوچا ہے کہ دن میں کم از کم پانچ فلمیں یا دو سیزن دیکھا کریں گے۔ اس سے ہمارا فلمی ذوق بہت بلند ہو گا اور ہم پڑھے لکھے لوگوں کی محفل میں سر بلند کر کے بیٹھ سکیں گے

ہم نے سال کا آخری ہدف یہ رکھا ہے کہ خود سے جھوٹ نہیں بولنا۔ اس لیے اوپر والے اہداف صرف دوسروں کو بتانے کے لیے ہیں۔ ہمارا اصل ہدف صرف یہ ہے کہ اس برس کم از کم چھے انڈا شامی برگر کھانے ہیں۔ پچھلے سال ہم صرف ایک انڈا شامی برگر کھا پائے تھے۔ شہزادہ منیر شامی کے الفاظ میں، ایک بار کھایا ہے، بار بار کھانے کی ہوس ہے۔ باقی اہداف پر ہم 31 دسمبر 2023 کو کاٹا ماریں گے اور اس ہدف پر فخر سے ٹک مارک لگائیں گے۔

بشکریہ: ہم سب
(نوٹ: کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں پیش کی گئی رائے مصنف/ مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے سنگت میگ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close