نئی دہلی – بھارتی پارلیمان نے اعلان کیا ہے کہ کرپٹو کرنسی کے استعمال پر پابندی اور مرکزی بینک کی ڈجیٹل کرنسی کے لیے فریم ورک تیار کرنے کی غرض سے بل متعارف کرایا جائے گا
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ بل بھارت کے ایوان نمائندگان ”لوک سبھا“ میں لایا جائے گا جس کے ذریعے کرپٹو کرنسی کے نجی استعمال پر پابندی عائد کی جائے گی
واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گذشتہ ہفتے کرپٹو کرنسی یعنی بٹ کوائن کے حوالے سے خبردار کیا تھا کہ اس کا استعمال نوجوان نسل کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے
جبکہ بھارت کے مرکزی بینک نے بھی کرپٹو کرنسی کے نجی استعمال پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے جون میں اعلان کیا تھا کہ وہ سال کے آخر تک اپنی ڈجیٹل کرنسی متعارف کروا دے گا
بھارت سے قبل چین ستمبر میں کرپٹو کرنسی کے استعمال جو غیر قانونی قرار دے چکا ہے. اپریل میں بھارتی سپریم کورٹ نے بٹ کوائن پر عائد پابندی ختم کر دی تھی، جس کے بعد اس کی مارکیٹ میں تیزی دیکھنے میں آئی تھی۔ پچھلے سال کے مقابلے میں بھارت میں بٹ کوائن کی مارکیٹ میں چھ سو فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا
اعداد و شمار کے مطابق ایشیا کی تیسری بڑی معیشت بھارت میں ڈیڑھ کروڑ سے دس کروڑ کے درمیان شہری کرپٹو کرنسی کے مالک ہیں، جس کی کل مالیت کروڑوں ڈالر بنتی ہے
ممکنہ پابندی کے بعد کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری کرنے والے بھارتی شہریوں میں غیر یقینی کی لہر دوڑ گئی ہے
اعلان کے مطابق کرپٹو کرنسی سے متعلق مجوزہ بل نئے پارلیمانی سیشن میں پیش کیا جائے گا، جس میں ممکنہ طور پر کچھ حد تک کرپٹو کرنسی کی ٹیکنالوجی کے فروغ کی اجازت ہوگی
دوسری جانب منگل کو بٹ کوائن کی مارکیٹ میں 1.67 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا
بھارت میں کرپٹو کرنسی پلیٹ فارم ’بِٹننگ‘ کے بانی کاشف رضا کا کہنا ہے کہ مجوزہ بل کے متعارف ہونے کے اعلان کے بعد خوف پھیل گیا ہے. حکومتی اقدامات کے بعد کرپٹو کرنسی کی صنعت قدرتی طور پر ہی ختم ہو جائے گی اور سرمایہ کاروں کو نقصان ہوگا.