کراچی – پاکستان میں پورٹس اینڈ شپنگ کی تاریخ کا سب سے بڑا اور منفرد مسافر بردار بحری جہاز (کروز لائنر) گڈانی شپ بریکنگ پہنچ گیا
کروز لائنر جہاز کو کورونا کی عالمی وبا کے سیاحت اور شپنگ سیکٹر پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے متروک قرار دے کر اسکریپ کرنے کے لیے پاکستان لایا گیا ہے، تاہم شپنگ سیکٹر سے وابستہ سرمایہ کار اس عظیم الشان کروز جہاز کو سیاحت اور سفری مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر غور کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں حکام سے بات چیت کا آغاز کر دیا گیا ہے
اٹلی کا کروز شپ کوسٹا رومانٹیکا شپ بریکنگ کے لیے پاکستان پہنچ گیا۔ اٹلی میں تیار کردہ اس جہاز کا نام کوسٹا رومانٹیکا تھا جو 2012 میں جہاز کی تزئین نو کے وقت تبدیل کرکے Antares Experience رکھا گیا تھا
کورونا کی وبا کی وجہ سے سیاحت اور شپنگ انڈسٹری متاثر ہونے کے باعث کمپنی نے شپ بریکر کو فروخت کردیا۔کروزشپ 14 منزلوں پر مشتمل ہے جس میں پر آسائش اور آراستہ 1411 کمرے ہیں
جبکہ کروز شپ میں سیون اسٹار ہوٹل، شاپنگ مالز، کیسینو، ،گیمنگ زون ، تین بڑے ہالز موجود ہیں
واضح رہے کہ کورونا وبا کے بعد دنیا بھر میں کروز شپ کا کام شدید متاثر ہوا ہے ، پاکستانی کمپنی نیو چوائس انٹرپرائزز نے اس جہاز کو شپ بریکنگ کے لیے خریدا تھا، کروز شپ کی بہترین صورت حال کو دیکھ کر کروز شپ کو اب ہوٹل یا سفری اور سیاحت کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا جارہا ہے
شپنگ سیکٹر کے ذرائع کے مطابق موجودہ حالت میں اس طرح کے نئے کروز شپ کی مالیت پانچ سو ملین ڈالر ہے ، جبکہ جہاز 2023 تک کروز شپ کے طور پر چلانے کے لیے سرٹائیفائیڈ ہے
پاکستان پہنچنے کے بعد جہاز کا معائنہ کیا گیا ہے، جس کے مطابق کروز شپ آئندہ دس سے پندرہ سال کے لیے فٹ ہے
عوامی دلچسپی کے پیش نظر جہاز کو کراچی پورٹ پر لنگر انداز کرنے کی درخواست جہاز کا حجم بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے مسترد کردی گئی تھی.