فیسبک کی سابق ملازمہ اور وسل بلور فرانسس ہوگن نے کہا ہے فرانسس ہوگن نے کہا کہ جو لوگ پلیٹ فارم کو انگریزی کے علاوہ دوسری زبانوں میں استعمال کرتے ہیں، وہ فیسبک کا ’خام، خطرناک ورژن‘ استعمال کر رہے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ فیسبک کی جانب سے غلط معلومات اور انگریزی کے علاوہ دیگر زبانوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کنٹرول کے فقدان کے حوالے سے مکمل تحقیقات سے لوگوں کو سوشل میڈیا فرم کی وجہ سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کے بارے میں اور زیادہ صدمہ پہنچ سکتا ہے
فیسبک کی سابق پروڈکٹ مینیجر نے یہ بات گزشتہ روز رائٹرز نیکسٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی
واضح رہے کہ فرانسس ہوگن نے مئی میں کمپنی کی ہزاروں خفیہ دستاویزات وال سٹریٹ جرنل کو لیک کر دی تھیں، جس کے بعد انہوں نے کمپنی کو خیرباد کہہ دیا تھا
اس کے نتیجے میں ستمبر میں مضامین کا ایک سلسلہ شروع ہوا، جن میں بتایا گیا کہ کمپنی کو معلوم تھا کہ کس طرح اس کی ایپس نے تفرقہ انگیز مواد پھیلانے میں مدد کی اور کچھ نوجوان صارفین کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچایا
خفیہ دستاویزات اور سابق ملازمین کے ساتھ رائٹرز کے انٹرویوز کے مطابق فیسبک کو یہ بھی معلوم تھا کہ اس کے پاس بہت کم کارکنان ہیں، جن کے پاس زبان کے حوالے سے درکار مہارتیں بھی نہیں، جو متعدد ترقی پذیر ممالک میں صارفین کی قابل اعتراض پوسٹس کی شناخت کر سکیں
فرانسس ہوگن نے کہا کہ جو لوگ پلیٹ فارم کو انگریزی کے علاوہ دوسری زبانوں میں استعمال کرتے ہیں، وہ فیسبک کا ’خام، خطرناک ورژن‘ استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم فیس بک نے مسلسل کہا ہے کہ وہ فرانسس ہوگن کی داخلی تحقیق سے متفق نہیں ہے اور اسے پلیٹ فارم پر غلط استعمال کو روکنے کے لیے کیے گئے کام پر فخر ہے
فرانسس ہوگن کے مطابق کمپنی کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ اس کے ٹیک سیفٹی سسٹمز کن زبانوں کو سپورٹ کرتے ہیں
فرانسس ہوگن کی طرف سے منظر عام پر آنے والی دستاویزات کے بعد امریکی کانگریس کی سماعتیں ہوئی۔
میٹا پلیٹ فارمز کے انسٹاگرام ایپ کے سربراہ ایڈم موسیری اگلے ہفتے نوجوانوں پر ایپ کے اثرات کے حوالے سے پیش ہوں گے.