امریکہ نے دنیا کی پہلی خلائی فوج بنانے کے بعد اب چاند پر فوجی اڈّا تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی بنالیا ہے، تاہم اس منصوبے پر کام کے آغاز اور اس کی تکمیل کے لیے وقت کے تعین کے بارے میں کوئی بھی وضاحت نہیں کی گئی
امریکی فضائیہ کی ’انگیج اسپیس کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے یو ایس اسپیس کمانڈ کے سربراہ، جان شا نے باضابطہ طور پر تصدیق کی کہ امریکا مستقبل میں”کسی موقع پر‘‘ اپنے فوجیوں کو خلا میں اور چاند پر تعینات کرے گا۔ البتہ انہوں نے اعتراف کیا کہ چاند پر فوجی اڈے قائم کرنے کی منزل ابھی بہت دور ہے
تفصیلات کے مطابق تکنیکی طور پر چاند کے انسانی رہائش کے لیے موزوں نہ ہونے کی وجہ سے پہلے مرحلے میں وہاں خودکار یا نیم خودکار روبوٹس بھیجے جائیں گے، جو وہاں امریکی فوجیوں کے لیے محفوظ رہائش گاہیں اور فوجی اڈّے تعمیر کریں گے۔ اس کے بعد ہی کہیں جا کر امریکی فوجیوں کو وہاں منتقل کیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الوقت ایک خلائی پرواز کا خرچہ کروڑوں ڈالر میں ہوتا ہے، جب کہ چاند پر صرف چند انسانوں کو اتارنے کے اخراجات ہی اربوں ڈالر پر پہنچ جاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ چاند پر بستی تعمیر کرنے کے لیے سیکڑوں پروازوں کی ضرورت ہوگی، لہٰذا صرف ایک چھوٹا سا فوجی اڈا تعمیر کرنے پر بھی کھربوں ڈالر خرچ ہو جائیں گے
ماہرین کے مطابق امریکی معیشت فی الحال اتنے خطیر اخراجات کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں۔ اس کے باوجود یو ایس اسپیس فورس اور امریکی خلائی ادارے ’’ناسا‘‘ نے گزشتہ ہفتے ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت یہ دونوں ادارے انسانی خلائی پرواز اور ’’سیارہ زمین کے دفاع‘‘ سے متعلق درجنوں منصوبوں پر باہمی اشتراک و تعاون کے ساتھ کام کریں گے
ان منصوبوں میں موجودہ روبوٹ ٹیکنالوجی میں مزید جدت لانا بھی شامل ہے تاکہ وہ چاند یا کسی دوسرے سیارے پر پوری آزادی اور خودمختاری کے ساتھ کام کرسکیں؛ اور ممکنہ طور پر وہاں انسانی بستیوں کی تعمیر بھی کر سکیں