ماسکو – روسی صدر ولادیمیر پوتن نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں سوویت یونین کے زوال کے بعد اپنی گزر بسر کے لیے ٹیکسی چلانی پڑی تھی
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوویت یونین کا خاتمہ دراصل ’تاریخی روس‘ کا خاتمہ تھا
سوویت یونین کی کے جی بی سکیورٹی سروسز کے سابق ایجنٹ ولادیمیر پوتن، جنہوں نے پہلے بھی سوویت یونین کے زوال پر افسوس کا اظہار کیا تھا، کہا کہ تین دہائیاں قبل ہونے والا زوال ’اکثر شہریوں‘ کے لیے ایک ’المیہ‘ ہے
صدر پوتن کے یہ تبصرے اتوار کو روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی نے رپورٹ کیے، جو نشریاتی ادارے چینل ون کی آنے والی ایک دستاویزی فلم کے اقتباسات تھے، جسے ’روس۔ حالیہ تاریخ‘ (رشیا: ریسینٹ ہسٹری) کے عنوان سے تیار کیا جا رہا ہے
روسی صدر کو اس فلم میں یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ ’آخر، سوویت یونین کا انہدام کیا ہے؟ یہ سوویت یونین کے نام سے تاریخی روس کا انہدام ہے۔‘
سوویت یونین کے وفادار سرکاری ملازم رہنے والے پوتن اس وقت مایوس ہو گئے، جب اس کا انہدام ہوا۔ ایک موقعے پر انہوں نے سوویت یونین کے خاتمے کو ’بیسویں صدی کی سب سے بڑی جغرافیائی سیاسی تباہی‘ بھی قرار دیا
پوتن سابق سوویت ممالک میں مغربی فوجی عزائم کی توسیع کے بارے میں کافی حساس ہیں اور روس نے رواں ہفتے نیٹو سے جارجیا اور یوکرین کے لیے اپنے دروازے کھولنے کے 2008ع کے فیصلے کو باضابطہ طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا
واضح رہے کہ سوویت یونین کا خاتمہ اپنے ساتھ شدید معاشی عدم استحکام کا دور لے کر آیا تھا، جس نے بہت سے لوگوں کو غربت میں دھنسا دیا تھا۔ اس کے بعد نیا آزاد روس کمیونزم سے سرمایہ داری میں منتقل ہوگیا
دستاویزی فلم کے اقتباسات سے رپورٹنگ کرتے ہوئے آر آئی اے نووستی نے کہا کہ پوتن نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے کبھی کبھار ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے
پوتن نے کہا کہ بعض اوقات مجھے اضافی رقم کمانا پڑتی تھی۔ میرا مطلب ہے ایک پرائیویٹ ڈرائیور کے طور پر گاڑی کے ذریعے اضافی پیسے کمائیں۔ ایماندار ہونے کے بارے میں بات کرنا ناخوش گوار ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا ہی ہوا
روس سوویت یونین کا مرکز تھا جس نے مغرب میں بالٹک سے لے کر وسطی ایشیا تک پندرہ ریاستوں کو شامل کیا
سنہ 1991 میں معاشی عدم استحکام کی وجہ سے سوویت یونین ٹوٹ گیا اور روس ایک آزاد ملک بن گیا.