سکھوں کی مقدس عبادت گاہ میں مبینہ ’توہین آمیز عمل‘، ایک نوجوان قتل

ویب ڈیسک

امرتسر – بھارت کے شہر امرتسر میں سکھوں کے تاریخی ’گولڈن ٹیمپل‘ میں ایک شخص کو عبادت گاہ کے اندر مبینہ طور پر ’توہین آمیز حرکت‘ کرنے کے الزام میں تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا

بھارتی میڈیا کی خبروں کے مطابق یہ واقعہ ہفتہ اٹھارہ دسمبر کی شام اس وقت پیش آیا، جب معمول کی مذہبی رسومات کے دوران ایک شخص نے سکھوں کی مقدس کتاب گرو گرنتھ صاحب کے قریب رکھی ہوئی ‘سری صاحب‘ نامی تلوار اٹھانے کی کوشش کی

یہ دعائیہ تقریب ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کی جا رہی تھی۔ وڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گولڈن ٹیمپل میں موجود عبادت گزار اور دربار صاحب کا انتظامی عملہ مقتول شخص کو روکنے کے لیے اس کی جانب بڑھ رہا تھا۔

بعد ازاں پولیس نے مقامی نیوز چینل نئی دہلی ٹی وی کو بتایا کہ اس حرکت کے بعد مذکورہ شخص کو تشدد کر کے قتل کر دیا گیا۔ پولیس کی جانب سے مزید تفصیلات جاننے کے لیے سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کا معائنہ کیا جا رہا ہے

امرتسر پولیس کے ڈپٹی کمشنر پرمندر سنگھ بندل نے مقتول کی عمر بیس سے بچیس برس کے درمیان بتائی اور کہا کہ اس نے سر پر زرد رنگ کا رومال باندھ رکھا تھا، اس شخص نے جیسے ہی تلوار اٹھانے کے لیے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو وہاں موجود لوگوں نے اسے روک دیا اور باہر لے گئے، وہاں تشدد کا واقعہ پیش آیا اور اس نوجوان کی موت ہو گئی

بھارتی اخبار دی انڈین ایکسپریس نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گردوارے کی انتظامیہ نے اس نوجوان شخص سے پہلے پوچھ گچھ کی لیکن اس نے اپنے بارے میں کچھ نہیں بتایا اور اس کے پاس شناختی دستاویز بھی موجود نہیں تھیں۔ اس کے بعد مشتعل افراد نے توہین آمیز حرکت کرنے کے الزام میں اس شخص کو تشدد کر کے قتل کر دیا۔ بھارتی اخبار کے مطابق منتظمین کی کمیٹی کے ہیڈکوارٹر کے باہر مقتول شخص کی لاش رکھ دی گئی تھی

بھارتی ریاست پنجاب کے وزیراعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کے دفتر کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ”مقدس مقام کی توہین“ کا یہ ایک افسوسناک عمل ہے۔ وزیر اعلیٰ نے پولیس کو واقعے کی جامع تحقیقات کرنے کا کہا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close