عجائبات کی دنیا : طالبان کے ہاتھوں پہلے تباہ اور اب آباد ہونے والا عجائب گھر

ویب ڈیسک

کابل – افغانستان کا قومی عجائب گھر ایک بار پھر شائقین کو خوش آمدید کہہ رہا ہے

اس عجائب گھر کو عوام کے لئے اس مرتبہ انہی طالبان نے کھولنے کی اجازت دی ہے، جنہوں نے پچھلی بار اقتدار میں آنے کے بعد اسے بند کر دیا تھا

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کابل میں واقع اس عجائب گھر کے کھلنے کے بعد عوام جوق در جوق اس کا دورہ کرنے کے لیے آ رہے ہیں جو پرانے زمانے کی اشیا دیکھ کر کافی حیران ہوتے ہیں

اس موقع پر پینسٹھ سالہ رحمت الله نے دو ہزار سال پرانی تلواروں کو دیکھتے ہوئے کہا کہ ’یہ انسان کی فطرت میں شامل ہے کہ وہ اپنی تاریخ سے جڑا رہتا ہے اور اس کو اہمیت دیتا ہے۔‘

رحمت الله کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک کی تاریخ کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں، جس کی ان کے دل میں خصوصی جگہ ہے

واضح رہے کہ عجائب گھر کو نومبر کے اواخر میں طالبان کی اطلاعات و ثقافت وزارت کی جانب سے اجازت کے بعد کھولا گیا تھا

عجائب گھر میں ایسے نوادرات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں جو بنیادی طور پر قدامت پسند فکر سے متصادم ہیں، جیسے مٹی کے برتنوں کے مجموعے، جن پر جانوروں اور انسانوں کی تصویریں بنی ہوئی ہیں

1996 سے 2001 تک جاری رہنے والے اپنے پچھلے دورِ حکومت میں طالبان جنگجوؤں نے بتوں کو تباہ کر دیا تھا، جن میں عجائب گھر کے بت بھی شامل تھے

علاوہ ازیں پچھلے دور اقتدار میں طالبان نے بامیان کی وادی میں نصب بدھا کے پندرہ سو سال پرانے بہت بڑے بت کو بھی تباہ کر دیا تھا

تاہم اب صورت حال مختلف ہے اور اس بار طالبان اس عجائب گھر کی کسی ممکنہ حملے سے حفاظت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں

عجائب گھر کے مہتمم عین الدین صداقت کہتے ہیں کہ جو چیزیں نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں، ان کو محدود کرنے کی کوشش نہیں کی گئی

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان چیزوں میں سے صرف 15 سے 20 فیصد چیزیں مسلم ورثے سے متعلق ہیں

عجائب گھر کے مہتمم کا مزید کہنا تھا کہ یہاں آنے والے لوگوں میں اکثر طالبان بھی شامل ہوتے ہیں، وہ کئی بار ٹولیوں کی صورت میں عجائب گھر کی سیر کو آتے ہیں

بادی النظر میں عجائب گھر کو دوبارہ سے کھولنا اسی سلسلے کی کڑی نظر آتی ہے، جس میں طالبان اپنی ماڈرن شکل دکھانا چاہتے ہیں، جس کے لیے دنیا بھر کے ممالک طالبان سے عملی طور پر اسے ثابت کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں

اس عجائب گھر میں اٹھارہویں اور انیسویں صدی کے زیورات بھی موجود ہیں

عجائب گھر دیکھنے کے لیے آئی چوبیس سالہ زوہل نے ان زیورات کو دیکھتے ہوئے کہا کہ ’میں یہاں ان کو دیکھنے آئی ہوں، اور یہ دیکھنے کہ یہ ہار، بالیاں ماضی میں پہننے والوں پر کیسی لگتی ہوں گی؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close