جیانگژی – سائنسدانوں نے چین میں ایک بالکل محفوظ ڈائنو سار کے ایمبریو (جنین) کی دریافت کا اعلان کیا ہے، جو مرغی کی طرح اپنے انڈے سے نکلنے کی تیاری کر رہا تھا
یہ ڈائنو سار کا جنین جنوبی چین کے صوبے جیانگژی کے شہر گانزو میں دریافت ہوا ہے، محققین کے اندازے کے مطابق یہ کم از کم چھیاسٹھ ملین سال (ساڑھے چھ کروڑ سال سے زیادہ) پرانا ہے
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بغیر دانتوں کے تھیروپوڈ ڈائنو سار، یا Oviraptorosaurs ہے، اسے بے بی ینگلیانگ Baby Yingliang کا نام دیا گیا ہے
محقق ڈاکٹر فیون ویسم ما کا کہنا ہے ”یہ آج تک کی تاریخ میں ملنے والا بہترین ڈائنوسار ایمبریو ہے“
اس دریافت نے محققین کو ڈائنو سار اور جدید پرندوں کے درمیان تعلق کے بارے میں بھی بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دی ہے
دریافت شدہ فوسل سے پتہ چلتا ہے کہ جنین ایک گھماؤ والی حالت میں تھا، جسے ’ٹکنگ‘ کہا جاتا ہے، جو کہ پرندوں میں انڈوں سے نکلنے سے کچھ دیر پہلے کی حالت ہوتی ہے
ڈاکٹر فیون ویسم ما نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جدید پرندوں میں اس طرح کے برتاؤ کی ابتداء سب سے پہلے ان کے ڈائنو سار کے آباؤ اجداد سے ہوئی
ماہرین کے مطابق Oviraptorosaurs کا مطلب ’انڈے میں چھپی چھپکلی‘ ہے اور یہ پروں والے ڈائنو سار تھے، جو کریٹاسیئس کے آخری دور میں یعنی ایک سو ملین سے چھیاسٹھ ملین سال قبل موجودہ ایشیاء اور شمالی امریکا میں پائے جاتے تھے
اسی تحقیقی ٹیم میں شامل ماہرِ حیاتیات پروفیسر اسٹیو بروسٹے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا ”یہ سب سے زیادہ شاندار ڈائنو سار فوسلز‘ میں سے ایک ہے، اس جیسا فوسلز پہلے کبھی نہیں دیکھا“
یہ ینگلیانگ سر سے دُم تک دس اعشاریہ چھ انچ (27 سینٹی میٹر) لمبا ہے اور چین میں ینگلیانگ اسٹون نیچر ہسٹری میوزیم میں 6 اعشاریہ 7 انچ لمبے انڈے کے اندر آرام کر رہا ہے
واضح رہے کہ اس انڈے کو 2000ع میں دریافت کیا گیا تھا، جس کے بعد اسے دس سال تک محفوظ رکھا گیا.