کراچی – سندھ سمیت پورے ملک میں انٹر کے امتحانات صرف اختیاری مضامین سے لینے کے سبب یہ امتحانی نتائج یونیورسٹیوں کے داخلوں پر بری طرح اثرانداز ہو گئے ہیں. کراچی یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار بعض شعبوں میں بی ایس کے داخلوں کے سلسلے میں میرٹ 89 فیصد مارکس سے لے کر 94 مارکس تک جا پہنچا ہے
تفصیلات کے مطابق جن شعبہ جات میں داخلے 80 فیصد اور اس کے لگ بھگ مارکس پر بند ہوتے تھے، وہاں کا میرٹ 90 فیصد اور اس سے بھی اوپر چلا گیا ہے جس کے سبب اے ون گریڈ لینے اور ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود بے شمار طلبہ یونیورسٹی کے پرائم شعبوں میں داخلے نہیں لے سکے ہیں
اس بات کا انکشاف کراچی یونیورسٹی کی جانب سے ٹیسٹ کی بنیاد پر داخلے دینے والے شعبوں کی میرٹ لسٹ کے اجرا میں ہوا ہے
کراچی یونیورسٹی کی میرٹ لسٹ کے مطابق کمپیوٹر سائنس کے پروگرام میں بی ایس کمپیوٹرسائنس میں داخلے 90.9 جبکہ بی ایس سوفٹ ویئرانجینیئرنگ میں داخلے 90.45 فیصد پر بند ہوئے
اسی طرح فارمیسی مارننگ پروگرام میں داخلے 94.9 اورفارمیسی ایوننگ میں 90.30 پر بند ہوئے۔ اسکول آف لاء میں داخلے 89 فیصد پر جبکہ فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پری میڈیکل سے 94.36 فیصد پر اور کیمیکل انجینئرنگ میں 86 فیصد پر بند ہوئے، جو کراچی یونیورسٹی کی تاریخ میں ایک رکارڈ ہے
واضح رہے کہ انٹرکے امتحانات کی جس پالیسی کے سبب میرٹ اس قدر اوپر کے مارکس پر بند ہوا ہے، یہ پالیسی ابتدا میں آئی بی سی سی (انٹربورڈ کمیٹی آف چیئرمینز) کی جانب سے بنائی گئی تھی، جسے وفاقی وزارت تعلیم کے سپرد کیا گیا اور بعد ازاں بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس کے ذریعے چاروں صوبوں پر لاگو کر دیا گیا
اس پالیسی کے تحت انٹرمیڈیٹ اورمیٹرک کی سطح پر سال 2021 میں صرف اختیاری مضامین کے پرچے لیے گئے اور لازمی مضامین کو نظر انداز کر دیا گیا
واضح رہے کہ یہ اختیاری مضامین جن کے پرچے لیے گئے، تمام کے تمام ’’مارکس اسکورنگ‘‘ پرچے تھے، جس میں طلبا نے زیادہ اور بہتر مارکس حاصل کرلیے، پھر یہی مارکس انٹر سال دوم کے منعقدہ نہ ہونے والے لازمی مضامین میں reflect کر دیے گئے جس کے بعد انٹرسال دوم کا مجموعی نتیجہ تیار کیا گیا
یہ بھی ذہن میں رہے کہ چونکہ سال 2020 میں کووڈ کے سبب امتحانات کے بغیر طلبا کو پروموشن پالیسی کے تحت پاس کیا گیا تھا، لہٰذا انٹر سال اول کے نتائج بھی نہیں بنے تھے، اس طرح جو نتائج سال 2021 میں طلبہ نے انٹرسال دوم میں حاصل کیے، یہی نتائج انٹر سال اول میں reflect کر دیے گئے جس کے بعد سال اول اور دوم میں کووڈ کے سبب طلبا کو مزید 5 فیصد اضافی مارکس بھی دے دیے گئے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کراچی میں انٹر کے نتائج میں پری انجینیئرنگ کی زیادہ سے زیادہ مارکس 99 فیصد اور پری میڈیکل کے مارکس 97 فیصد تک پہنچ گئے۔ کامرس کے نتائج بھی کچھ اسی طرح تھے، جس کے بعد جب ان طلبہ نے کراچی یونیورسٹی میں داخلوں کے لیے درخواست دی اور میرٹ تیار کیا گیا، تو تاریخ میں پہلی بارکچھ شعبوں کا میرٹ بھی 90 فیصد سے اوپر بند ہوا.