ملتا ن – ایم این ایز اور ایم پی ایز کی جعلی پلیٹیں لگا کر لگژری گاڑیوں میں غیر ملکی کر نسی ، اسلحہ اور ہیروئن اسمگل کئے جانے کا انکشا ف ہوا ہے۔ چیک پوسٹوں، ٹول پلازوں اور دوسرے مقامات پر ایسی گاڑیوں کو چیک کر نے کی شرح محض دو سے چار فیصد ہے
تفصیلات کے مطابق بڑے اسمگلرز دو سے تین کروڑ روپے مالیت کی لگژری گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں، جن پر ایم این اے اور ایم پی اے کی جعلی پلیٹیں لگا کر کوئٹہ اور پشاور سے ممنوع سامان گاڑیوں کے خفیہ خانوں میں چھپا کر لایا جاتا ہے اور اس کی مقررہ مقام پر ڈلیوری دی جاتی ہے
بتایا گیا ہے کہ اسمگلرز بڑی اور قیمتی گاڑیوں کو اسمگلنگ میں اس وجہ سے استعمال کر رہے کہ چیک پوسٹوں، ٹول پلازوں اور دو سر ے مقامات پر ان گاڑیوں کو چیک کر نے کی شرح محض دو سے چار فیصد ہے، 96 فیصد تک امکان ہوتا ہے کہ ان گاڑیوں کو بغیر چیک کئے ہی جانے دیا جائے
اس وی آئی پی کلچر کو استعمال کرتے ہوئے روزانہ بھاری مقدار میں غیر ملکی کرنسی، اسلحہ اور منشیات سپلائی کی جا رہی ہے
اس حوالے سے چیک پوسٹوں پر تعینات ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر اس بات کی تصدیق کی کہ لگژری گاڑیوں اور اس پر ایم این اے یا ایم پی اے کی نمبر پلیٹ ہو تو اہلکار ان گاڑیوں کو چیک کرتے گھبراتے ہیں، کیوں کہ عام تاثر بھی یہی ہے کہ دو سے تین کروڑ روپے مالیت کی لگژری گاڑیاں عام افراد کے زیرِ استعمال نہیں ہوتی
یہی وجہ ہے کہ اس بات کا فائدہ اٹھا کر اسمگلرز ان لگژری گاڑیوں کو غیر ملکی کرنسی، اسلحہ اور ہیروئن اسمگلنگ جیسے غیر قانونی کاموں کے لیے استعمال کر رہے ہیں.