پاکستانی طلباء کی تیار کردہ مائیکروپروسیسر چپ پاکستان پہنچ گئی

ویب ڈیسک

کراچی – پاکستان نے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر انجینئرنگ کے میدان میں ایک اہم سنگ میل عبور کرلیا

گوگل کے اشتراک سے پاکستانی طلباء کی ڈیزائن کردہ مائیکروپروسیسر چپ تیار ہو کر پاکستان پہنچ گئی ہے

یہ مائیکروپروسیسر اوپن سورس ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے گزشتہ سال وسط میں ڈیزائن کرکے امریکا روانہ کیا گیا تھا، جہاں سیمی کنڈکٹر انجینئرنگ اور فیبری کیشن فونڈری ”اسکائی واٹر ٹیکنالوجی“ نے اسے چپ کی شکل دی

اب یہ چپ مائیکروپروسیسر ڈیزائن کرنے والے، کراچی کے ”عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی“ کو موصول ہوگئی ہے۔ عثمان انسٹیٹیوٹ کے انڈر گریجویٹ طلباء کی اس کاوش کے ساتھ ہی پاکستان نے مائیکرو پروسیسرز اور چپ کی پانچ سو ارب ڈالر کی عالمی مارکیٹ کی جانب ابتدائی لیکن بے حد اہم قدم اٹھالیا ہے

مائیکروپروسیسرز کی پاکستان میں ڈیزائننگ سے ڈجیٹل سکیوریٹی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ اسمارٹ گھریلو برقی آلات، گاڑیوں، دفاعی مقاصد کےلیے پاکستان میں ڈیزائن کی جانے والے مائیکروپروسیسرز اور چپس ایک جانب پاکستان کے ڈیٹا کو تحفظ فراہم کریں گی، وہیں ان چپس کی درآمد پر اٹھنے والے زرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی

سسٹم آن چپ مائیکرو پروسیسرز، سوئٹزرلینڈ میں واقع عالمی ادارے کے تشکیل کردہ اوپن سروس انسٹرکشن سیٹ آرکیٹیکٹ ’’وی رِسک‘‘ (V-RISC) پر مشتمل ہے

مائیکرو پروسیسر عثمان انسٹیٹیوٹ میں واقع پاکستان کی پہلی مائیکرو الیکٹرونکس ریسرچ لیبارٹری میں سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجیز پر ہونے والی تحقیق کا نتیجہ ہے جو ڈاکٹر علی احمد انصاری کی نگرانی میں انجام دی گئی

ڈاکٹر انصاری کے مطابق، مائیکروپروسیسرز ڈیزائن کرکے پاکستانی طلباء نے عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کو ثابت کردیا ہے اور وہ مائیکروپروسیسرز کی 500 ارب ڈالر حجم والی عالمی صنعت سے خطیر حصہ بھی حاصل کرسکتے ہیں

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات سید امین الحق نے کہا ہے کہ چھوٹے قصبوں اور شہروں میں ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جارہے ہیں، ایک سال کے دوران سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کی تعداد دگنی ہوکر تقریباً چالیس ہو جائے گی

راولپنڈی میں ایمیزون سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارک کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’فی الحال ملک میں 22 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کام کر رہے ہیں، لیکن دسمبر 2022 تک یہ تعداد دگنی کرتے ہوئے اسے چھوٹے شہروں اور قصبوں تک وسیع کیا جائے گا

امین الحق کا کہنا تھا ٹیکنالوجی کی پالیسی کا نمایاں فائدہ یہ ہے کہ اس میں خواتین کی خودمختاری پر توجہ دی گئی ہے، خواتین کی بڑی تعداد فری لانسر کے طور پر یا ایسے پروجیکٹس پر کام کر رہی ہے جو وہ گھر بیٹھ کیے جاسکتے ہیں

امین الحق نے کہا کہ ملک بھر سے 11 کروڑ شہری براڈ بینڈ تک رسائی حاصل کر چکے ہیں، اور پاکستان میں آئی ٹی کے پیشہ ور افراد کی تعداد 5 لاکھ ہے، سالانہ آئی ٹی کی تعلیم حاصل کرنے والے 25 ہزار شہری مارکیٹ میں داخل ہو رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی مارکیٹ میں داخل ہونے والوں میں بڑی تعداد نوجوانوں اور خواتین کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مواصلات کا شعبہ مکمل طور پر منظم ہے اور اس کا کم و بیش 85 فیصد انفرا اسٹرکچر آپٹیکل فائبر مبنی ہے

وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک کے دو ہزار شہروں اور قصبوں میں شہریوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے جبکہ صارفین کی مجموعی تعداد دس کروڑ ستر لاکھ تک جا پہنچی ہے

امین الحق کا کہنا تھا کہ وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیکنالوجی (ایم او آئی ٹی ٹی) پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ (پی ایس ای بی) کے ذریعے نجی شعبوں کے ساتھ تمام قابل اعتماد اقدامات میں تعاون جاری رکھے گی تاکہ مقامی آئی ٹی صنعت کو فروغ دیتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے

وفاقہ وزیر کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی پر خاص توجہ دی جارہی ہے، کوئٹہ پی ایس ای بی کا ریجنل دفتر قائم کیا گیا ہے

انہوں نے کہا کہ ’تمام اقدامات چھوٹے قصبوں اور شہروں میں ٹیکنالوجی تک رسائی میں اضافے کےلیے کیے گئےہیں، ہم نے پی ایس ای بی کو ہدایت کی ہے کہ پسماندہ علاقوں میں کمپنیاں اور کاروبار شروع کرنے والوں کو رجسٹریشن فیس سے چھوٹ دی جائے

انہوں نے مزید کہا کہ ان اقدامات کے بعد بھکر، بنوں، ڈیرہ غازی خان، گلگت، خانیوال، کوہاٹ، مِٹھی، مانسہرہ،لیہ اور مظفر آباد سمیت دیگر پسماندہ علاقوں میں نئی کمپنیاں اور کاروبار شروع کرنے کے لیے رجسٹریشن کروانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے

سافٹ ٹیکنالوجی پارک پی ایس ای بی اور ایمیزون مال کے درمیان جوائنٹ وینچر ہے جو 44 ہزار اسکوائر فٹ کے علاقے پر مشتمل ہے اور ٹیکنالوجی کی صنعت کو ایک چھت تلے تمام تر جدید سہولیات فراہم کر رہا ہے جس میں بیک اپ پاور سپلائی بھی شامل ہے

وفاقی وزیر آئی ٹی نے مزید بتایا کہ آئی ٹی کی صنعت کو ترقی دینے کے اگلے مرحلے میں ہمارا مقصد ایم او آئی ٹی ٹی، مرکزی بینک، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور دیگرمتعلقہ اسٹیک ہولڈرز بشمول پی ایس ای بی کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہم صرف پاکستان کی آئی ٹی صنعت کو ہی ترقی نہیں دے رہے ہیں بلکہ تمام اداروں کو ترقی دے رہے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close