نئی دہلی – بھارتی ریاست گوا میں پرتگال سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو کا مجسمہ نصب کرنے پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے
پرتگالی فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو کے مجسمے نے جنوبی بھارت کی ریاست گوا میں ہلچل مچا دی ہے، جہاں مقامی لوگوں نے حکام پر خطے کی سابق نوآبادیاتی طاقت کے ایک سپورٹس اسٹار کو اعزاز دینے پر بے حسی کا الزام لگایا ہے
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست گوا میں معروف فٹبالر رونالڈو کا مجسمہ نصب کیا گیا تاہم مقامی رہائشیوں نے اس پر شدید احتجاج کیا، سیاہ پرچم لہراتے ہوئے جمع ہوگئے اور ظالمانہ حکمرانی کرنے والی سابق نو آبادیاتی طاقت پرتگال کے اسٹار کھلاڑی کی عزت افزائی کو بے حسی قرار دیا
مظاہرین نے یہ بھی کہا کہ بھارتی کھلاڑیوں نے بھی مختلف کھیلوں میں نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔ اس لیے بھارتی کھلاڑیوں کو نظرانداز کرکے رونالڈو کا انتخاب کیا گیا، جس کا تعلق اس ملک سے ہے، جس سے ریاست گوا نے 1961ع میں آزادی حاصل کی تھی
گوا سے تعلق رکھنے والے سابق بھارتی بین الاقوامی فٹ بالر مِکی فرنینڈس نے بھی رونالڈو کا مجسمہ لگانے کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پرتگالی حکمرانوں کی ’باقیات‘ ہے
مکی فرنینڈس نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رونالڈو دنیا کے بہترین کھلاڑی ہیں، لیکن اس کے باوجود یہاں گوا کے کسی فٹ بالر کا مجسمہ ہونا چاہیے
دوسری جانب حکمراں جماعت بی جے پی کے مقامی وزیر مائیکل لوبو نے بتایا کہ رونالڈو کا مجسمہ نصب کرنے کا مقصد نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا تھا، تاکہ وہ عالمی سطح پر نام پیدا کریں
لوبو نے کہا کہ فٹ بال کو کیریئر بنانے کے خواہش مند تمام لڑکے اور لڑکیاں کرسٹیانو رونالڈو جیسے لوگوں سے متاثر ہوں گے
ان کا کہنا تھا: ’اگر آپ اپنے خواب کو پورا کرتے ہیں اور آپ اس کے بارے میں پرجوش ہیں تو آپ ایک اعلیٰ مقصد تک پہنچ سکتے ہیں۔ یہ وہ چیز ہے جو ہم نے (مجسمے کی) تختی پر لکھی ہے۔‘
مائیکل لوبو نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مجسمے کے ساتھ کھینچی گئی دو تصاویر بھی شیئر کیں اور لکھا کہ ’فٹ بال سے محبت اور اپنے نوجوانوں کی درخواست پر ہم نے پارک میں کرسٹیانو رونالڈو کا مجسمہ لگایا تاکہ ہمارے نوجوانوں کو فٹ بال کو مزید آگے تک لے جانے کی ترغیب ملے۔ کھلی جگہ، لینڈ سکیپنگ، فاؤنڈیشن اور واک وے کے ساتھ باغ کی خوبصورتی کا افتتاح کرنا اعزاز کی بات تھی۔‘
واضح رہے کہ موجودہ بھارت کے زیادہ تر حصے نے1947 میں آزادی پائی تھی، لیکن پرتگال کی اس وقت کی فوجی حکومت نے 1961 میں بھارتی فوج کے حملے کے نتیجے میں دو روزہ جنگ کے بعد گوا کو آزاد کیا تھا
پرتگال کا صدیوں سے جاری اثر گوا کے مقامی فن تعمیر خصوصاً بہت سے گرجا گھروں میں نظر آتا ہے۔ گوا میں بہت سے لوگ اپنے نام کے ساتھ پرتگالی کنیت بھی لگاتے ہیں
زیادہ تر بھارت کے برعکس، گوا کے بہت سے باسی کرکٹ کی بجائے فٹ بال کو ترجیح دیتے ہیں اور بہت سے لوگ ورلڈ کپ جیسے بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں پرتگال کی حمایت کرتے ہیں
فرنینڈس نے کہا کہ ’میں (پرتگال) کی بھی پیروی کرتا ہوں لیکن جب ہمارے اپنے کھلاڑی ہیں تو ہم باہر سے کسی کا مجسمہ نہیں لگا سکتے۔‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب 36 سالہ رونالڈو کا مجسمہ پریشانی کا سبب بنا ہو۔2017 میں پرتگال کے میڈیرا ہوائی اڈے پر رونالڈو کا ایک مسکراتا ہوا مجسمہ لگایا گیا تھا، جس کا بڑے پیمانے پر مذاق اڑایا گیا تھا.