فارن فنڈنگ کیس: ‘پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی’ اسکروٹنی رپورٹ

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی کی تیار کردہ تہلکہ خیز رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں سے فنڈز حاصل کیے، فنڈز کو کم دکھایا اور درجنوں بینک اکاؤنٹس چھپائے

الیکشن کمیشن میں منگل کو ہونے والی سماعت میں تحریک انصاف کے وکیل نے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ خفیہ رکھنے کی استدعا کی اور کہا کہ سب جماعتوں کی رپورٹس کے ساتھ اسے یکجا کیا جائے، جسے چیف الیکشن نے مسترد کر دیا

تفصیلات کے مطابق کمیٹی کی رپورٹ کی نقل میں پارٹی کی جانب سے بڑی ٹرانزیکشنز کی تفصیلات بتانے سے انکار اور پی ٹی آئی کے غیر ملکی اکاؤنٹس اور بیرون ملک جمع کیے گئے فنڈز کی تفصیلات حاصل کرنے میں کمیٹی کی بے بسی کا بھی ذکر کیا گیا ہے

تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس میں الیکش کمیشن کی قائم کردہ اسکروٹنی کمیٹی کی 225 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف نے 77 میں سے صرف 12 بینک اکاؤئنس ظاہرکیے ہیں جب کہ نیوزی لینڈ اور کینیڈا کے اکاؤنٹس تک رسائی نہیں دی گئی

اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے دستاویزات کے مطابق کمیٹی نے قرار دیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی آڈٹ رپورٹ اکاؤنٹنگ کے معیار پر پورا نہیں اترتی اور نہ ہی پارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے ڈیکلریشن میں بینک اکاؤنٹس ظاہر کیے گئے۔

اسکروٹنی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پارٹی نے مالی سال 10-2009 اور 13-2012 کے درمیان چار سال کی مدت میں 31 کروڑ 20 لاکھ روپے کی رقم کم ظاہر کی، سال کے حساب سے تفصیلات بتاتی ہیں کہ صرف مالی سال 13-2012 میں 14 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم کم رپورٹ کی گئی

رپورٹ میں پی ٹی آئی کے چار ملازمین کو ان کے ذاتی اکاؤنٹس میں چندہ وصول کرنے کی اجازت دینے کے تنازع کا بھی حوالہ دیا گیا لیکن کہا گیا ہے کہ ان کے اکاؤنٹس کی چھان بین کرنا کمیٹی کے دائرہ کار سے باہر تھا

رپورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے بھارتی، فرانسیسی اور آسٹریلوی قوانین کا حوالہ دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے بیرون ملک سے فنڈز اور ڈالر اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی رپورٹ میں شامل کی گئی ہیں

اسکروٹنی کمیٹی نے بینک اکاؤنٹس پر اپنا تجزیہ بھی رپورٹ کا حصہ بنایا ہے، جس کے مطابق آڈٹ رپورٹ منظوری کے لیے پی ٹی آئی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں پیش کی گئی تھی، آڈٹ رپورٹ پر تاریخ نہ ہونا اکاؤنٹنگ معیار کے خلاف ہے

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی جب الیکشن کمیشن نے تقریباً نو ماہ کے وقفے کے بعد منگل کے روز پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کی دوبارہ سماعت شروع کی

یہ کیس سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں 14 نومبر 2014 سے زیر التوا ہے اور اس وقت سے لے کر اب تک الیکشن کمیشن اور اسکروٹنی کمیٹی نے ڈیڑھ سو سے زائد مرتبہ کیس کی سماعت کی جبکہ پی ٹی آئی نے 54 مواقع پر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی مکمل جانچ پڑتال کے لیے اسکروٹنی کمیٹی مارچ 2018ع میں تشکیل دی گئی تھی، لیکن اسے اپنی رپورٹ ای سی پی کو پیش کرنے میں تقریباً چار سال لگے جو دسمبر 2021 میں جمع کرائی گئی تھی

ای سی پی اس کیس کی آخری سماعت 6 اپریل 2021 کو ہوئی تھی جس کے بعد کمیشن نے درخواست گزار اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کی جمع کرائی گئی دستاویزات کی جانچ کے لیے دو آڈیٹرز کی خدمات حاصل کرنے دینے کی ہدایت کی تھی

اس سلسلے میں اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو خفیہ رکھنے کی پی ٹی آئی کی درخواست ای سی پی نے مسترد کردی تھی اور اس معاملے کی آئندہ سماعت 18 جنوری کو ہوگی

اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر تحریک انصاف کا موقف دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ الیکشن کمیشن میں جو رپورٹ پیش ہوئی وہ ’ہماری حکومت بننے سے پہلے کی رپورٹ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے 26 میں سے آٹھ اکاؤنٹ غیر فعال ہیں۔ 18 اکاؤنٹس میں سے پی ٹی آئی کے آٹھ اکاؤنٹس فعال ہیں۔ ان میں ٹرانزیکشن بھی ہو رہی ہیں۔ فارن فنڈنگ کی حد تک کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’کچھ ٹی وی چینلز نے 31 کروڑ روپے کا نکتہ اٹھایا کہ ایک ارب 61 کروڑ روپے کی فنڈنگ میں سے 31 کروڑ روپے کے فنڈز کا بتایا نہیں گیا۔ پی ٹی آئی کے چھ اکاؤنٹس ہیں، ان میں سے آٹھ ڈیکلیئرڈ ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ دس اکاؤنٹس میں سے چھ اکاؤنٹس پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس نہیں ہیں، انہیں سبسڈری اکاؤنٹس کے طور پر ڈیل کیا جاتا ہے

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ پارٹی کا ویلفیئر ونگ کا اپنا اکاؤنٹ ہے، وہ علیحدہ ادارے کے طور پر درج ہے۔ چار اکاؤنٹس سے پی ٹی آئی نے لاتعلقی کا ظہار کیا ہے، ان میں بھی چھوٹی چھوٹی ٹرانزیکشن ہوئی ہیں

ان کے مطابق ’ایک ٹرانزیکشن 16 کروڑ روپے اور ایک ٹرانزیکشن 15 کروڑ روپے کی ہے۔ 16 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن اس لیے ڈبل کاﺅنٹ ہوئی کہ ایک اکاؤنٹ میں پیسے سینٹرل اکاؤنٹ میں آئے اور وہاں سے دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، اس لیے رپورٹ میں 16 کروڑ روپے کی رقم کو دو بار جمع کیا گیا۔‘

وزیر اطلاعات نے رپورٹ پر مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’15 کروڑ روپے کی ایک اور ٹرانزیکشن سینٹر سے صوبوں کو ہوئی جو پی ٹی آئی کی سبسڈری تھی، اس رقم کو بھی دو بار جمع کیا گیا۔‘

’پی ٹی آئی نے ایک، ایک روپے کا حساب الیکشن کمیشن میں دیا ہے۔ امریکہ، لندن اور پاکستان میں تحریک انصاف کا کارکن اپنی بساط کے مطابق پارٹی کو فنڈنگ کرتا ہے۔ پی ٹی آئی کو چھوٹی چھوٹی رقوم بھی فنڈنگ میں آتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے اکاؤنٹس کی سکروٹنی بھی ایک ساتھ عوام کے سامنے رکھے۔ جے یو آئی اور ٹی ایل پی کے اکاؤنٹس کی سکروٹنی ہی نہیں ہو رہی۔ نواز شریف اور ن لیگ کے اکاؤنٹس سمیت پیپلز پارٹی کے بھی اکاؤنٹس کا موازنہ ہونا چاہیے

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرح ن لیگ اور پی پی کی فنڈنگ پر بھی الیکشن کمیشن کی تحقیقات کا منتظر ہوں

وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے سمندرپار پاکستانیوں کی پی ٹی آئی کو کی گئی فنڈنگ کی جانچ پڑتال کا خیرمقدم کرتا ہوں، ہمارے اکاؤنٹس کی جتنی زیادہ جانچ پڑتال کی جائے گی، قوم کے لیے اتنی ہی حقائق کی وضاحت سامنے آئے گی

وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی واحد سیاسی جماعت ہے جس کی بنیاد مناسب سیاسی فنڈ ریزنگ پر مبنی ہے، میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ پر الیکشن کمیشن کی اسی طرح کی جانچ پڑتال کا منتظر ہوں، جس کے نتیجے میں قوم کو سیاسی فنڈ ریزنگ اور سرمایہ داروں کے مفادات اور احسانات کے بدلے پیسے کی بھتہ خوری کے درمیان فرق دیکھنے کو ملے گا

جبکہ سابق وزیر اعظم اور خود ساختہ جلاوطن مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس سے متعلق الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آخرکار’’مسٹرکلین‘‘ کرپٹ اور بےایمان نوسرباز سیاستدان کے طور پر بےنقاب ہوگیا ہے، اس کو صادق اور امین قرار دینے والا پہلے ہی اعترافِ جرم کرچکا ہے

رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے نون لیگی رہنما مریم نواز کا کہنا تھا کہ دوسروں پر الزام لگانے والے عمران خان کا بال بال چوری میں ڈوبا ہوا ہے، ایسے بھیانک چہرے والے شخص کو صادق اور امین قرار دینے والے قوم کو جواب دہ ہیں

مریم نواز نے کہا کہ اتنے سنگین فراڈ اور اسکینڈل ملکی تاریخ میں کسی جماعت کے سامنے نہیں آئے، انصاف کے نام پر پاکستان کو دھوکا دینے والے عمران خان کا بھانڈہ بیچ چوراہے پر پھوٹ چکا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا پاکستان کی تاریخ میں عمران خان جیسا کرپٹ، جھوٹا اور سازشی حکمران آیا ہے؟

جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے اسکروٹنی رپورٹ کے اجراء پراپنے بیان میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی رپورٹ کے بعد عمران خان کا کرپشن سے آلودہ بھیانک چہرہ سامنے آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سچ بولنے کا حلف اٹھا کر پی ٹی آئی کے بینک اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے۔کروڑوں روپے دیدہ دلیری سے خردبرد کرنے والے سلیکٹڈ وزیراعظم دوسروں کو کرپشن کے طعنے دیتے ہیں

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان نے کرپشن کے خلاف نام نہاد مہم کی آڑ میں کرپشن کرکے ملک کو لوٹا ہے۔آج تباہ حال ملکی معیشت گواہ ہے کہ پی ٹی آئی سرکار قومی خزانے کو بیدردی سے لوٹ رہی ہے

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کو زبردستی کا ایمان دار ثابت کرکے قوم پر مسلط کیا گیا، اب حساب دینے کا وقت آچکا ہے

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے نا صرف چوری کی اور چھپائی بلکہ عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا، ان کی محنت اور خون پسینے کی کمائی پر عیاشی بھی کی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close