بنگلور – نام میں کیا رکھا ہے؟ لیکن انڈین ٹریول اسٹارٹ اپ کے بانی کووڈ کپور کو نام ہی نے سوشل میڈیا کی مشہور شخصیت بنا دیا ہے
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اکتیس سالہ بھارتی شہری کی ٹوئٹر پروفائل میں لکھا ہوا ہے کہ ’میرا نام کووڈ ہے اور میں وائرس نہیں ہوں۔‘
انہوں نے رواں ہفتے پوسٹ کیا کہ میں نے وبا کے آغاز کے بعد سے پہلی بار بھارت سے باہر سفر کیا اور ’بہت سے افراد میرا نام سن کر حیران ہوگئے۔‘
ایک ٹویٹ میں کووڈ کا کہنا تھا کہ ’مستقبل میں غیر ملکی دورے پرلطف ہونے والے ہیں۔‘
ان کے اس ٹویٹ کو کافی پذیرائی ملی اور اسے 40 ہزار لائکس ملے اور چار ہزار دفعہ ری ٹویٹ کیا گیا
پوسٹ کے نیچے بے شمار لطیفے، میمز، پیغامات اور انٹرویو کی درخواستیں آئیں، جو بھارت میں اومیکرون کے بڑھتے کیسز کے تناظر میں سکون کے لمحات جیسا تھا
کووڈ کپور نے اعلان کیا کہ وہ ’1990 سے کووڈ پازیٹو تھے‘ اور ایک تصویر بھی پوسٹ کی جس میں انہوں نے کورونا بیئر پکڑی ہوئی ہے
ایپ ہولیڈیفائی کے شریک بانی نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کووڈ ہوں جو مزید سفر کرنا چاہتا ہے۔‘
کووڈ کپور کے لیے اچانک سے اتنی توجہ مل جانا ’بالکل غیرمتوقع‘ ہے لیکن انہیں توقع ہے کہ یہ ان کے کاروبار کے لیے کچھ تشہیر کا باعث ضرور بنے گی
ان کی والدہ نے ”کووڈ“ نام کا انتخاب ان کی پیدائش سے پہلے ہی کر لیا تھا. یہ بھارت میں کافی غیرمعمولی نام ہے، لیکن اس کا مطلب عالم یا ایسا شخص ہے جو ہندی یا سنسکرت سیکھ رہا ہو
اس نام نے ہمیشہ لوگوں کو متوجہ کیا ہے، لیکن اس سے جو مزاح پیدا ہوتا ہے وہ ختم نہیں ہوا یہاں تک کہ وبائی بیماری اپنی تیسری لہر میں داخل ہو گئی ہے
اس حوالے سے کووڈ کا کہنا ہے کہ اسے اکثر اپنا شناختی کارڈ نکالنا پڑتا ہے تاکہ یہ ثابت ہو کہ یہ اس کا اصلی نام ہے
اگرچہ ایک عام نام رکھنے سے ہماری روزمرہ کی زندگیوں میں بہت سی الجھنیں پیدا ہو سکتی ہیں، لیکن کووڈ نامی یہ شخص کووڈ-19 وبائی امراض کے درمیان اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ تاہم، ناراض ہوئے بغیر یا ان گنت لطیفوں سے متاثر ہوئے بغیر، وہ خوشی میں جھوم رہا ہے۔ اب ان کے کچھ دلچسپ مقابلوں کا ایک تھریڈ وائرل ہو گیا ہے
جب کووڈ19 وبائی مرض کا آغاز ہوا ہوا، ٹرپ پلاننگ سائٹ ہولیڈیفائی کے شریک بانی کووڈ کپور نے ٹویٹر پر کووڈ وبا سے مزاحیہ انداز میں کسی بھی تعلق سے دستبردار ہونے کا اعلان یوں کیا: "میرا نام کووڈ ہے اور میں وائرس نہیں ہوں۔” تاہم، تب سے شروع ہونے والا الجھن اور مزاح کا یہ سلسلہ ابھی تک ختم نہیں ہوا ہے
کووڈ نے ٹویٹ کیا کہ جب وہ وبائی بیماری شروع ہونے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر گئے، تو لوگ اس کے نام سے کیسے حیران ہوئے۔ جلد ہی، ان کی اس کی ٹویٹ نے کافی توجہ حاصل کی، وہ کہتے ہیں کہ کس طرح انہوں نے اس بات کو اپنے بارے میں ہلکے پھلکے لطیفے بنانے کا موقع کے طور پر لیا اور اسے اداس وقتوں میں جاری رکھا
بنگلورو میں مقیم اکتیس سالہ تاجر نے اعتراف کیا کہ وبائی امراض کے ذریعے سفری کاروبار چلانا ایک ”مطلق ڈراؤنا خواب“ بن چکا ہے، لیکن ان کی حس مزاح نے ان کے موڈ کو ہلکا رکھنے میں مدد کی ”ہم اپنی کمپنی کو سنبھالنے کے لیے بہت زیادہ تناؤ سے گزرے، اور اب ہم ایک اور لہر کو دیکھ رہے ہیں جو ابھی شروع ہو رہی ہے۔ میں تقریباً ہمیشہ نئے لوگوں کے ساتھ اپنی کالز کا آغاز اپنے نام کے بارے میں ایک تیز مذاق کے ساتھ کرتا ہوں. یہ چھوٹی روایتی باتوں سے زیادہ بہتر کام کرتا ہے“
جیسے ہی ان کی ٹویٹ پلیٹ فارم پر منظر عام پر آئی ، وہ کسی ”منی سیلیبرٹی“ کی طرح محسوس ہوئے، انہوں نے کچھ ”یادگار“ لمحات کو بیان کرتے ہوئے ایک مکمل تھریڈ شیئر کی، جس میں ان کی سالگرہ کے کیک پر #Covid-30 لکھا جانا بھی شامل تھا!
کووڈ کا کہنا ہے کہ ایسے لمحات بھی آئے، جب جی میل بھی ان کے نام کے بارے میں الجھن میں تھا۔ لیکن بقول ان کے، وہ لیمونیڈ بنانے میں یقین رکھتا ہے جب زندگی آپ کو ”کھٹے“ لیموں دیتی ہے۔ تاہم کووڈ اعتراف نے کیا کہ انہوں نے کبھی کبھی اپنے اصلی نام کا استعمال کرنے سے گریز بھی کیا۔ وہ یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں ”ایک بار میرے نام ظاہر کرنے پر ایک کافی شاپ پر ایک بار میں موجود سب لوگ ہنس پڑے۔“
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ کبھی اپنے نام کے بارے میں پیدا ہونے والی صورتحال اور بننے والے لطیفوں سے پریشان ہوئے، کووڈ نے کہا کہ انہوں نے یہ سب کچھ معمول کے طور پر لینا سیکھ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ ایک لطیفہ ہے جو شاید میری ساری زندگی میں کبھی بھی پرانا نہیں ہوگا، اس لیے میں نے اس سے صلح کر لی ہے۔“
"بعض اوقات، اگرچہ، جب میں بات چیت کے موڈ میں نہیں ہوتا ہوں، جب میں کافی پی رہا ہوں، ٹیبل ریزرویشن کر رہا ہوں، میں ایک متبادل نام ”کبیر کپور“ استعمال کرتا ہوں تاکہ اس کے بارے میں بات کرنے کا کوئی امکان نہ ہو،” انہوں نے اعتراف کیا
2020 میں اس کے نام کے بارے میں لطیفے شروع ہونے کے دوران، انہوں نے اعتراف کیا کہ اس کا نام، جس کا ہندی میں مطلب ہے ”سیکھا ہوا یا عالم“، بچپن سے ہی لوگوں کو متوجہ کرتا رہا ہے۔ ”یہ ایک انتہائی غیر معمولی نام ہے. اپنی پوری زندگی میں آج تک میں زندگی میں صرف ایک دوسرے کووڈ سے ملا ہوں۔ اور ہاں، ہم وبائی مرض کووڈ ہے، جس کے ساتھ اب میں مذاق کے طور پر نتھی ہوگیا ہوں“ انہوں نے کہا
وہ کہتے ہیں ”میں یہ نہیں کہوں گا کہ مجھے کوئی بہت زیادہ توجہ ملی، لیکن ہاں وبائی مرض سے قبل بھی ہمیشہ میرے نام کی تعریف کی جاتی رہی ہے- لوگ پوچھتے تھے یہ کیسا لگتا ہے اور اس کا کیا مطلب ہے“
یہ پوچھے جانے پر کہ انہوں نے پہلی بار کیا ردعمل ظاہر کیا، جب انہیں معلوم ہوا کہ ناول کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے نام سے جانی جائے گی، تو انہوں نے کہا: ”میرے ایک دوست نے یہ خبر مجھ سے شیئر کی، اور میں بہت خوش ہوا۔“
انہوں نے اعتراف کیا کہ یقیناً اس وقت وہ نہیں جانتا تھا کہ وبائی بیماری کتنی بڑی ہوگی یا اس کے دیرپا اثرات کے بارے میں۔ لیکن وہ جانتا تھا کہ اسے اس کے ذریعے اپنے مزاح کو زندہ رکھنا ہے
اگرچہ متعدی بیماری کا نام اکثر نسلی تعصب کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے، خاص طور پر ایشیائی مخالف نفرت انگیز جرائم میں، کووڈ کپور خوش قسمت تھے کہ انہیں اس طرح کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ وہ بتاتے ہیں ”میں سری لنکا میں تھا مگر وہاں کے لوگ بہت اچھے تھے — اور وہ ہمیشہ اس نام کے ساتھ خوشگوار / ہلکے سے خوش ہوتے تھے۔ لیکن شکر ہے کہ کوئی منفی واقعہ نہیں ہوا،‘‘
کووڈ کپور خوش ہے کہ وبائی مرض کے ان گھٹے ہوئے اور خوفزدہ کرنے والے اداس دنوں میں پہلے ان کے نام اور اب ان کی ٹویٹس نے ہر کسی کو بات کرنے کا موقعہ دیا.