ہندوتوا کی پرچارک انتہاپسند جماعت آر ایس ایس کے بارے میں آپ کتنا جانتے ہیں؟

سنگت ڈیسک

کراچی – راشٹریہ سوایم سیوک سَنگھ (آر۔ایس۔ایس) بظاہر اپنے آپ کو ایک ثقافتی تنظیم کے طور پر متعارف کرواتی ہے، مگر حال ہی میں اس کے سربراہ موہن بھاگوت نے یہ کہہ کر چونکا دیا کہ ہنگامی صورت حال میں ان کی تنظیم صرف تین دن سے بھی کم وقفہ میں بیس لاکھ سیوم سیوکوں (کارکنوں) کو جمع کر کے میدان جنگ میں لا سکتی ہے۔ جبکہ فوج کو صف بندی اور تیاری میں کئی ماہ درکار ہوتے ہیں۔

دراصل وہ یہ بتانے کی کوشش کر رہے تھے کہ آر ایس ایس کی تنظیمی صلاحیت اور نظم و ضبط فوج سے بدرجہا بہتر ہے

آر ایس ایس کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ ایک خاص پوزیشن کے بعد صرف غیر شادی شدہ کارکنان کو ہی اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا جاتا ہے

آر ایس ایس میں شامل ہونے اور پوزیشن حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی اہلیہ جسودھا بین کو شادی کے چند سال بعد ہی چھوڑ دیا تھا۔ اس لئے آر ایس ایس کی پوری لیڈرشپ غیر شادی شدہ لوگوں پر مشتمل ہے

راشٹریہ سوایم سیوک سَنگھ
(آر۔ایس۔ایس) کے تقریباً دس لاکھ سے بھی زائد افراد نے ”مذہب کے حفاظت“ کے لئے تاحیات غیر شادی شدہ رہنے کا فیصلہ کیا ہے

آر ایس ایس کے سب سے نچلے یونٹ کو شاکھا کہتے ہیں۔ ایک شہر یا قصبہ میں کئی شاکھائیں ہوسکتی ہیں۔ ہفتہ میں کئی روز دہلی کے پارکوں میں یہ شاکھائیں ڈرل کے ساتھ ساتھ لاٹھی ،جوڈو، کراٹے اور یوگا کی مشق کا اہتمام کرتے ہوئے نظر آتی ہیں

درحقیقت اس تنظیم کی فلاسفی ہی دیگر مذاہب سے نفرت، جمہوریت مخالف اور فاشزم پر ٹکی ہے۔ سیاست میں چونکہ کئی بار سمجھوتوں اور مصالحت سے کام لینا پڑتا ہے، اس لئے اس میدان میں براہ راست کودنے کے بجائے اس نے 1951ع میں ”جن سنگھ“ اور پھر 1980ع میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) تشکیل دی

بی جے پی پر اس کی گرفت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آر ایس ایس کی ایما ہی پر بی جے پی کے تین نہایت طاقت ور صدور ماؤلی چندرا شرما، بلراج مدھوک اور ایل کے ایڈوانی کو برخاست کیا گیا۔ اڈوانی کا قصور صرف یہ تھا کہ 2005ع میں کراچی میں اس نے بانی پاکستان محمد علی جناح کو ایک عظیم شخصیت قرار دیا تھا

آر ایس ایس کی تقریباً ایک سو سے زائد شاخیں ہیں، جو الگ الگ میدانوں میں سرگرم ہیں۔جیسا کہ سیاسی میدان میں بی جے پی، حفاظت یا سکیورٹی کے لیے (دوسرے لفظوں میں غنڈہ گردی کے لیے) بجرنگ دل، مزدورں یا ورکروں کے لیے بھارتیہ مزدور سنگھ ، دانشوروں کے لیے وچار منچ ، غرض کہ سوسائٹی کے ہر طبقہ کی رہنمائی کے لیے کوئی نہ کوئی تنظیم ہے. حتیٰ کہ پچھلے کچھ عرصہ سے آر ایس ایس نے ”مسلم راشٹریہ منچ“ اور ”جماعت علماء“ نامی دو تنظیمیں قائم کرکے انہیں مسلمانوں میں کام کرنے کے لیے مختص کیا ہے۔ پچھلے انتخابات کے دوران یہ تنظیمیں کشمیر میں خاصی سرگرم تھیں

ان سبھی تنظیموں کے لیے آر ایس ایس کیڈر بنانے کا کام کرتی ہے، اور ان کے لئے اسکولوں اور کالجوں سے ہی طالب علموں کی مقامی شاکھاؤں کے ذریعے ذہن سازی کی جاتی ہے

اعداد و شمار کے مطابق اب تک اس کی کل شاکھاؤں کی تعداد 84877 ہے، جو ملک اور بیرون ملک کے مختلف مقامات پر ہندوؤں کو انتہاپسندانہ نظریاتی بنیاد پر جوڑنے کا کام کر رہی ہیں۔ بیس سے پینتیس سال کی عمر کے تقریباً ایک لاکھ نوجوانوں نے پچھلے ایک سال میں آر ایس ایس میں شمولیت اختیار کی ہے

اس کے ساتھ ہی آر ایس ایس ہندوستان کے 88 فیصد بلاک میں اپنی شاکھاؤں کے ذریعے رسائی حاصل کر چکا ہے۔ قابل ذکر واقعہ یہ ہے کہ گزشتہ ایک سال میں آر ایس ایس نے 113421 تربیت یافتہ سوئم سیوک سنگھ تیار کیے ہیں

ہندوستان سے باہر ان کی کل انتالیس ممالک میں شاکھائیں ہیں۔ یہ شاکھائیں ہندو سوئم سیوک سنگھ کے نام سے کام رہی ہیں۔

ہندوستان سے باہر آر ایس ایس کی سب سے زیادہ شاکھائیں نیپال میں ہیں۔ اس کے بعد امریکا میں اس کی شاکھاؤں کی تعداد 146 ہے۔ برطانیہ میں 84 شاکھائیں ہیں۔ حتیٰ کہ آر ایس ایس کینیا کے اندر بھی کافی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ کینیا کی شاکھاؤں کا دائرہ کار پڑوسی ممالک تنزانیہ، یوگانڈا، ماریشس اور جنوبی افریقہ تک پھیلا ہوا ہے اور وہ ان ممالک کے ہندوؤں پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں

حیران کن بات یہ کہ ان کی پانچ شاکھائیں مشرق وسطیٰ کے مسلم ممالک میں بھی ہیں۔
چوں کہ عرب ممالک میں جماعتی اور گروہی سرگرمیوں کی کھلی اجازت نہیں ہے، اس لئے وہاں کی شاکھائیں خفیہ طریقے سے گھروں تک محدود ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بابری مسجد کی مسماری اور رام مندر کی تعمیر کے لیے سب سے زیادہ چندہ ان ہی ممالک سے آیا تھا۔ فن لینڈ میں ایک الکٹرانک / آن لائن شاکھا ہے، جہاں وڈیو کیمرے کے ذریعے بیس ممالک کے افراد جمع ہوتے ہیں۔ یہ ممالک وہ ہیں، جہاں پر آر ایس ایس کی باضابطہ شاکھا موجود نہیں ہے۔

بیرون ملک آر ایس ایس کی سرگرمیوں کے انچارج رام مادھو ہیں، جو اس وقت بی جے پی کے مرکزی جنرل سیکریٹری بھی ہیں۔ کشمیر امور کو بھی دیکھتے ہیں، اور وزیر اعظم مودی کے بیرونی دوروں کے دوران بیرون ملک مقیم ہندوستانیوں کی تقاریب منعقد کراتے ہیں

آج راشٹریہ سیوک سنگھ (RSS) کا نیٹ ورک دیکھ کر Cambridge; Harvard، Oxford ، IIM ، IIT، BIT، NIT حتیٰ کہ پوری دنیا حیران ہے.. آخر کیوں؟ درج ذیل اعداد و شمار سے آپ بھی جان جائیں گے

بھارت کے صدر، وزیر اعظم، نائب صدر ، وزیر داخلہ ، وزیر خارجہ اور دیگر کئی وزراء، علاوہ ازیں 18 وزرائے اعلیٰ ، 29 گورنر ،ایک لاکھ شاخوں میں 15 کروڑ خدمات انجام دینے والے، ایک لاکھ سرسوتی علمی مندر میں کم و بیش ایک کروڑ طلباء، دو کروڑ بھارتیہ مزدور سنگھ کے اراکین، ایک کروڑ ABVP کے خدمت گذار، 15 کروڑ بی۔جے۔پی ممبران، نو ھزار مکمّل طور پر اور سات لاکھ سابقہ فوجی بطور معاون، ایک کروڑ وشو ھندو پریشد کے اراکین، تیس لاکھ بجرنگ دل کے ہندوتوا خادم، اٹھارہ صوبوں میں ڈیڑھ لاکھ امدادی، 303 لوک سبھا ممبران ، 68 راجیہ سبھا ممبران، 1200 اشاعتی اداروں سے شائع ہونے والے نامور رسالے، اخبار مندرجہ ذیل :

ونواسی کلیان آشرم ، ونبندھو پریشد، سنسکار بھارتی، وگیان بھارتی ، لگھواودیوگ بھارتی ، سیوا سھیوگّ ، سیوا انٹرنیشنل، راشٹریہ سیویکا سمیتیّ ، آروگیے بھارتی ، درگا واہینی، ساماجیک سمرستہ سمیتی۔ سم درشٹی وکاس اینو انوسندھان منڈل۔آرگنائزر۔ پاچجنئے۔ شری رام جنم بھومی مندر نرمان نیاس ۔ دین دیال شودھ سنستھان۔ بھارتئ وچار سادھنا۔ سنسکرت بھارتی۔ بھارت وکاس پریشد۔ جموں کاشمیر اسٹڈی سرکل۔ درشٹی سنستھان۔ ھندو ھیلپ لائن۔ ھندو سنویے سیوک سنگھ۔ ھندو مننانی۔ اکھیل بھارتئے ساہتیہ پریشد۔ وویکانند کیندر۔ ترون بھارت۔ ہندوستان سماچار۔ وشو سنواد کیندر۔ جن کلیان پیڈھی۔ اتییھاس سنکلن سمیتی۔ استری شکتی جاگرن۔ ایکل ودیالیہ۔ دھرم جاگرن۔ پتت ہاون سنگھٹنا۔ ھندو ایکتا۔ساورکر ادھیان۔ بھارت بھارتی۔ شیواجی ادھیان

یہ ادارے اور ایسی کئی دیگر تنظمیں جو ہندو مذہب کے انتہا پسندانہ نظریات کی بنیاد پر دیگر مذاہب سے نفرت کا زہر گھولنے کے لئے مشترکہ طور سے کام کر رہی ہیں اور شب و روز ہندووں کو متحرک کرنے کا کام منظم طریقے سے انجام دے رہی ہیں

ہندوستان کے اندازاً سبھی مندروں میں اس تنظیم کے لئے پیسہ اکٹھا کیا جاتا ھے، اا کے علاوہ بیرونی ممالک سے بے حساب پیسہ تنظیم کے کھاتوں میں جمع ھوتا ہے

ان حقائق کی بنیاد پر ہی سنجیدہ بھارتی یہ سمجھتے ہیں کہ انتہا پسند آر ایس ایس نے بھارت کو نفرت اور تعصب کے بارود کا ایسا ڈھیر بنا دیا ہے، جو ایک ہلکی سی چنگاری سے دھماکے سے پھٹ سکتا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close