فیسبک کمپنی، جس کا نیا نام اب میٹا ہے، نے کچھ سال قبل پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں اپنے سوشل میڈیا نیٹ ورک کے استعمال کے لیے ‘مفت انٹرنیٹ سروس’ کو متعارف کرایا تھا
لیکن اب یہ بات منکشف ہوئی ہے کہ یہ سروس بالکل بھی مفت نہیں ہے، بلکہ صارفین کو غیرضروری فیس ادا کرنے پر مجبور کردیتی ہے
یہ انکشاف وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے، جس کے مطابق سافٹ ویئر خامیوں کے نتیجے میں صارفین ماہانہ لاکھوں ڈالرز ادا کرتے ہیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پیڈ فیچرز جیسے وڈیوز کو اس مفت سروس میں ظاہر نہیں ہونا چاہیے یا صارفین کو ڈیٹا چارجز سے خبردار کرنا چاہیے، مگر ایسا ہوتا نہیں
جب صارف کسی وڈیو مواد پر کلک کرتا ہے، تو اسے ٹیلی کام سروس کو چارجز ادا کرنا پڑتے ہیں
فیسبک کے مفت انٹرنیٹ میں یہ خامی ٹیلی کام سروسز کے لیے بہت پرکشش ہے، جو ایک تخمینے کے مطابق ایسے صارفین سے 2021ع کے موسم گرما میں 78 لاکھ ڈالرز (ایک ارب 37 کروڑ 67 لاکھ روپے سے زیادہ) کما رہے تھے
رپورٹ کے مطابق یہ مسئلہ پاکستان میں زیادہ سنجیدہ ہے، جہاں صارفین سے ماہانہ 19 لاکھ ڈالرز (33 کروڑ 53 لاکھ روپے سے زیادہ) حاصل کیے گئے
اس طرح اپنے اندر موجود خامیوں کی وجہ سے یہ مفت سروس صارفین کو بہت مہنگی پڑ رہی ہے
میٹا کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کمپنی کو مسئلے کے بارے میں رپورٹس موصول ہوئی ہیں اور سافٹ ویئر خامیوں کو ختم کرنے کے لیے مسلسل کام کیا جارہا ہے
فری موڈ کے نئے ورژنز میں واضح طور پر ”ٹیکسٹ اونلی“ کا ذکر کیا جائے گا، تاکہ صارفین کو علم ہوسکے کہ وڈیو یا فوٹوز پر کلک کرنا مفت نہیں
گوگل کی طرح میٹا بھی مفت انٹرنیٹ رسائی میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتی ہے، کیونکہ ترقی پذیر ممالک ہی آئندہ برسوں میں اس کی نشوونما میں کردار ادا کریں گے جہاں ابھی بھی متعدد افراد آن لائن نہیں
ویسے تو مفت سروس صارفین کو صرف فیسبک یا اس کی سروسز تک محدود نہیں کرتی مگر اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ انٹرنیٹ پر آنے والے نئے افراد اپنا اکاؤنٹ بنا کر میٹا کی ترقی کو مزید بڑھائیں
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فیسبک کی طرف سے مفت سروس دراصل مفت کی سگریٹ کی طرح ہے، جس کا مقصد بس یہی ہے کہ صارف کو ایک بار بس اس کی لت میں مبتلا کردو، پھر وہ نشہ پورا کرنے کے لیے رقم خرچ کرنے پر خود ہی مجبور ہو جائے گا.