حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان وژن کے تحت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کو ڈیجیٹل والیٹ بنانے کے لیے کام کر رہی ہے اور ممکنہ طور پر رواں سال کے آخر تک پہلے سے موجود ایپلی کیشن کی اپ ڈیٹ دستیاب ہوجائے گی.
نادرا کے سربراہ طارق ملک نے کہا کہ حکومت کے اس وژن کو حقیقت میں بدلتے ہوئے ہم نے قومی شناختی کارڈ کے درخواست دہندگان کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک آن لائن پورٹل کے ذریعے ڈیجیٹل آئی ڈی کے سنگ بنیاد کے طور پر ‘پاک آئڈینٹیٹی’ موبائل ایپ لانچ کی تھی.
انہوں نے بتایا کہ یہ ایپ نادرا کے دفتر یا سفارت خانے جائے بغیر بائیو میٹرک فنگر پرنٹس، چہرے کی شناخت اور اسمارٹ فونز کی مدد سےکسی شخص کے شناختی کارڈ سے متعلق کارروائی کے لیے درکار دستاویزات کو اسکین کرنے میں مدد دیتی ہے.
انہوں نے کہا کہ مختصر عرصے میں 75 ہزار بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے قومی شناختی کارڈز (جسے نائیکوپ کہا جاتا ہے) کے حصول کا عمل گھر بیٹھے اس ایپلی کیشن کی مدد سے کیا ہے، جس میں ٹو فیکٹر آتھینٹیکیشن موجود ہوتی ہے.
یہ ایپلی کیشن اینڈرائیڈ اور آئی او ایس دونوں پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے.
طارق ملک نے کہا کہ اس ایپلی کیشن کی لانچنگ سے پاکستان اسمارٹ فون کیمروں کی مدد سے کانٹیکٹ لیس بائیو میٹرک اور ویری فکیشن سسٹم نافذ کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے.
انہوں نے کہا 75 ہزار اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ اس کامیاب ٹیسٹنگ کے بعد نادرا اب ڈیجیٹل والیٹ متعارف کروائے گا.