مشرقی یروشلم میں جھڑپیں، درجنوں افراد زخمی

ویب ڈیسک

غرب اردن – ایک متنازع اسرائیلی قانون ساز کے شیخ جراح کے پڑوس کا دورہ کرنے، وہاں ایک دفتر قائم کرنے اور انتہائی قوم پرست یہودی کارکنوں سے ساتھ دینے کی اپیل کے بعد اتوار کے روز تصادم شروع ہوگئے۔ فلسطینی رہائشیوں اور انتہا پسند قوم پرست یہودیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں، جن میں تیس سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں

یاد رہے کہ گزشتہ برس شیخ جراح میں ہونے والا تصادم اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجوؤں کے مابین گیارہ روزہ جنگ میں تبدیل ہو گیا تھا، جس میں تقریباً ڈھائی سو افراد ہلاک ہو گئے تھے

ایک علیحدہ واقعے میں، جس کے سبب کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں دو مکانات کو منہدم کرنے کے دوران ایک نو عمر فلسطینی لڑکے کو ہلاک کر دیا

اسرائیلی پولیس نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گندے اور بدبو دار پانی کی بوچھاریں کیں۔ اسرائیلی حکام نے ”تشدد اور فساد“ بھڑکانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کم از کم بارہ افراد کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی ہے

ہلال احمر کے مطابق تصادم کے دوران ایک بچہ سمیت کم از کم اکتیس فلسطینی زخمی ہوگئے

غرب اردن کے ایک دیہات میں آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے فائرنگ کے نتیجے میں سترہ سالہ ایک فلسطینی کی ہلاکت کی اطلاع ہے

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک وڈیو میں ایک اسرائیلی پولیس افسر کو ایک نو عمر فلسطینی کو لاتیں اور گھونسے مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب اسرائیلی فوج گزشتہ حملے میں مبینہ طور پر ملوث ایک فلسطینی کے خلاف آپریشن کر رہی تھی

اسرائیلی بارڈر پولیس نے بتایا کہ محمد ابو صلاح کے گھر کو مسمار کیا گیا ہے، کیونکہ، بقول ان کے، اس نے دیگر فلسطینیوں کے ساتھ مل کر غرب اُردن میں ایک یہودی بستی پر خونریز حملہ کیا تھا

اسرائیلی فوج کے آپریشن کے خلاف سینکڑوں فلسطینیوں نے پتھراؤ بھی کیا

بعد ازاں کٹر قوم پرست یہودی رکن پارلیمان اتمار بن گیویر نے اتوار کے روز پڑوس کے علاقے میں ایک خیمے میں "دفتر” قائم کرنے کا اعلان کر دیا

بن گیویر فلسطینیو ں کے بارے میں انتہائی نازیبا بیانات دینے کے لیے معروف ہیں۔ انہوں نے انتہائی قوم پرست حامیوں سے مدد کرنے کی بھی اپیل کی

اس کے بعد وہاں فلسطینی رہائشی بھی یکجا ہوگئے۔ بین گیویر کی مخالفت کرنے والے یہودی اسرائیلیوں نے بھی اپنے ساتھیوں سے شیخ جراح میں جمع ہونے اور پڑوس کے عرب رہائشیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کی اپیل کی

دونوں جانب سے کشیدگی جلد ہی پرتشدد جھڑپ کی صورت اختیار کر گئی۔ بین گیویر نے اپنے حامیوں پر پولیس کی جانب سے زیادتی کا الزام لگایا

واضح رہے کہ شیخ جراح کے پڑوس اور مشرقی یروشلم میں بہت سے فلسطینی خاندانوں کو یہودی آبادکار گروپوں کی جانب سے بے دخلی کا سامنا ہے۔ ہزاروں دیگر فلسطینی ایسے مکانات میں رہتے ہیں جنہیں منہدم کردیے جانے کا خطرہ لاحق ہیں

یورپی یونین نے کشیدگی اور جھڑپ کے تازہ ترین واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فوراً روکنے کی اپیل کی ہے

فلسطین کے لیے یورپی یونین کے وفد نے ٹوئٹر پر لکھا، "اس حساس علاقے میں آبادکاروں کے تشدد کے واقعات، غیر ذمہ دارانہ اشتعال انگیزی اور حالات کو خراب کرنے والے دیگر واقعات سے کشیدگی کو مزید ہوا ملے گی، لہٰذا انہیں فوراً روکا جانا چاہئے۔”

فلسطینی اتھارٹی نے بین گیویر کے بیانات اور اقدامات پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے تشدد بھڑکانے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ تشدد پر قابو پانا مشکل ہوگا

حماس نے بھی کشیدگی پھیلانے پر وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تصادم کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے مضمرات بھی ہوں گے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close