انقره – ترکی میں افراط زر میں اضافے اور کرنسی کی قدر میں کمی کے بعد حکومت نے عوام کو بچت کی نیت سے ’بستر کے نیچے‘ رکھے سونے کو سرمایہ کاری کے لیے باہر نکالنے پر قائل کرنے کی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے
واضح رہے کہ پاکستان کی طرح ترکی میں بھی سونے کو مشکل وقت کے لیے سنبھال کر رکھا جاتا ہے اور اس بارے میں کہاوت ہے کہ ’سونے کو بستر کے نیچے رکھو۔‘
ترک کرنسی لیرا کی قدر تقریباً پچاس فیصد گر گئی ہے اور اس ’مشکل کی گھڑی‘ میں حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بستر کے نیچے رکھا سونا باہر نکالیں اور بینکوں میں جمع کرائیں
تاہم سونا نکلوالنے کی حکومتی خواہش پر ترک عوام خوش نہیں دکھائی دیتے
چین کی خبر رساں ایجنسی شنہوا کے مطابق ترکی میں صراف کے طور پر کام کرنے والے اسماعیل یوکسیک کا کہنا ہے کہ ’ترک لوگ سونے کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ انہیں سونے کی گرمائش اچھی لگتی ہے۔‘
اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’ترکی میں ثقافتی طور پر مرد اور خواتین دونوں سونے کے زیورات پہننا پسند کرتے ہیں۔ لیکن ترکی میں زیادہ تر سونا بچت کے تناظر میں استعمال ہوتا ہے جسے ہم بستر کے نیچے کہتے ہیں۔‘
اسماعیل نے یہ بھی بتایا کہ ’ترکوں میں پیسوں کے بعد سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دوسری جنس اس وقت سونا ہی ہے۔‘
سونے کو بچت کے طور پر سنبھال کر رکھنے کی عادت پر بات کرتے ہوئے اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’لوگ سونا بچا کر رکھتے ہیں جسے ہم ترکی زبان میں بستر کے نیچے کہتے ہیں جس کا مقصد قیمتوں کے اوپر نیچے ہونے سے تحفظ حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اس طرح انہیں اپنی بچت کی حیثیت کا اندازہ ہوتا ہے اور سونے کی قیمت شاذ و نادر ہی گرتی ہے۔‘
یاد رہے کہ اس سال کے آغاز میں ترکی میں افراط زر کی شرح میں پے پناہ اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد یہ 48.7 کی سطح پر پہنچ گئی تھی
ترکی کی حکومت نے ہنگامی اقتصادی اقدامات لے کر ملک میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے
ایسے ہی ایک اقدام میں اشیائے خورد و نوش پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی شرح آٹھ فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دی گئی، لیکن تاحال ترکی کی معاشی مشکلات برقرار ہیں.