کوئٹہ – بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نوجوان عزت اللہ کو بلوچستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے شعبے میں اپنی انتھک محنت پر خدمت انسانی کے سب سے بڑے اعزاز یعنی ڈیانا ایوارڈ سے نوازا گیا ہے
عزت اللہ کی خواہش ہے کہ بلوچستان میں شرح خواندگی میں اضافہ ہو
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے عزت اللہ ایک سماجی کارکن اور بہترین مقرر ہیں۔ وہ ہمہ وقت کسی کو تعلیم اور سماجی خدمات پر لیکچر دیتے نظر آتے ہیں
چراغ ویلفیئر سوسائٹی کی بنیاد رکھنے کے بعد عزت اللہ نے ایک طویل سفر کا آغاز کیا۔ انہوں نے معاشرے کے پسماندہ طبقے پر توجہ مرکوز کی اور لڑکیوں کو تعلیم دینے کا فیصلہ کیا
عزت اللہ نے بتایا کہ ’یہ آسان کام نہیں تھا۔ ایک تو بلوچستان میں قبائلی نظام ہے اور یہاں کے لوگ بچیوں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے، دوسری جانب ان کو تعلیم کے لیے قائل کرنا ایک مشکل مرحلہ تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’راستہ بہت کٹھن تھا۔ لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری اور چلتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم فخر کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ تین ہزار بچیوں کو ہم نے اسکولوں میں داخل کروایا اور ان کو تعلیم دلوار ہے ہیں۔‘
عزت اللہ کہتے ہیں کہ ’بلوچستان ایک پسماندہ علاقہ ہے اور یہاں پر سب سے کم شرح خواندگی بچیوں کی ہے جو کہ صرف 27 فیصد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے دنیا بھر میں بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے سب سے پسماندہ صوبہ قرار دیا جاتا ہے۔‘
عزت اللہ نے بتایا کہ ’جب کرونا وبا کچھ کم ہوئی اور سکول کھل گئے تو ہم نے ”بیک ٹو اسکول“ کے نام سے ایک مہم شروع کی تھی، جس کے تحت ہم نے دو سو افغان مہاجر بچیوں کو اسکولوں میں داخل کروایا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نہ صرف افغان بلکہ ہم مقامی پٹھان اور بلوچ بچیوں کو بھی اسکولوں میں داخل کرواتے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ کمیونٹی کے ہر طبقے کو ساتھ لے کر چلیں۔‘
عزت اللہ بلوچستان کے واحد نوجوان ہیں، جنہوں نے ڈیانا ایوارڈ حاصل کیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’یہ ایوارڈ دنیا کے بڑے ایوارڈز میں سے ایک ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دنیا میں یہ ایوارڈ ان نوجوانوں کو دیا جاتا ہے، جنہوں نے معاشرے میں ان لوگوں کی خدمت کی ہو، جو مستحق ہیں۔‘
عزت اللہ نے بتایا کہ ’جب میں نے 2017ع میں چراغ ایجوکیشنل سوسائٹی کی بنیاد رکھی تو اس میں سرفہرست بچیوں کی تعلیم تھی۔ جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے اور ہم ایک ٹیم کے ذریعے یہ فریضہ انجام دے رہے ہیں‘
ان کا کہنا ہے ”ان ہی خدمات کے عوض میں مجھے ’دا ڈیانا ایوارڈ‘ ملا ہے۔ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ میں بلوچستان کا واحد نوجوان ہوں جسے یہ ایوارڈ دیا گیا ہے“
عزت اللہ کو ’دا ڈیانا ایوارڈ‘ کے بعد بھارت سے بھی ایک بڑا اعزاز ملا ہے، جسے ’انوویٹیو ایجوکیٹر ایز چینج میکر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے
عزت اللہ نے بتایا کہ بھارت کے ایوارڈ کے حوالے سے دلچسپ بات یہ رہی کہ ’اس کے لیے پاکستان کی مشہور یونیورسٹی سیلینیئس کے وائس چانسلر کا انتخاب ہوا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ اتنے بڑے ایوارڈ کے لیے میں منتخب ہوا جس میں انتہائی سینیئر اور تجربہ کار لوگ شامل تھے۔‘