سندھ ایکشن کمیٹی کا اجلاس جی ایم سید ایڈیفیس جام شورو میں منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت ایکشن کمیٹی کے کنوینر سید جلال شاھ نے کی
اجلاس میں وفاق کی طرف سے سندھ کے جزائر پر قبضے کے حوالے سے جاری ہونے والے صدارتی آرڈیننس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا
اجلاس نے متفقہ طور پر صدارتی آرڈیننس کے ذریعے سندھ کے جزائر بھنڈار اور ڈنگی پر وفاق کے قبضے کو مسترد کرتے ہوئے صدارتی آرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ کیا
اجلاس میں جیئے سندھ قومی محاذ کے چيئرمين صنعان قريشی ،عوامی تحريک کے صدر رسول بخش خاصخيلی، جيئے سندھ محاذ کے چيئرمين رياض چانڈيو، عوامی ورکرز پارٹی کے صدر کامريڈ بخشل تھلہو، عوامی جمہوری پارٹی کے نائب صدر سيد لعل شاھ، نيشنل پارٹی سندھ کے صدر تاج مری ،جسقم کے صدر اسلم خيرپوری، سندھ ترقی پسند پارٹی کے رہنما هوت خان گاڈہی، پاکستان پيپلز پارٹی (شہيد بھٹو) کے رہنما عبدالمجيد سيال، مسلم ليگ (ن) کے رہنما انور سومرو، جے يو آئی کے رہنما تاج محمد ناہيوں، پورھيت مزاحمت کے رہنما مسرور شاھ ،تاريخدان و محقق گل حسن کلمتی ، پروفيسر مشتاق ميرانی ، سماجي رہنما خدا ڈنو شاھ، سهيل جاموٹ، سيد زين شاه ، تاج جويو، جگديش آہوجا، روشن علي برڑو ،امان ﷲ شيخ، ابرار قاضي، امير علی تھیبو ،ڈاکٹر نياز کالانی، مسرور شاھ، نور نبی راهوجو، امير آزاد پہنور، پروفيسر مجيد چانڈيو ۽ دیگر نے شرکت کی
اجلاس میں متفقہ طور پر 17 اکتوبر پر سندھ بھر میں احتجاج کے بعد یکم نومبر پر سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک بڑے جلسہء عام کا اعلان کیا گیا
اجلاس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آرڈیننس کے واپس نہ لیے جانے تک جدوجہد جاری ریے گی.