اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نیب کو زرعی آمدن اور سراج درانی کے اثاثوں کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سراج درانی کیس میں نیب کے حوالے سے اصول وضع کریں گے ، سراج درانی کو شاہانہ طرز کی ملنے والی سہولیات کو بھی مدنظر رکھیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے زرعی آمدن اور اراضی کے حوالے سے نیب کے مؤقف پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب زرعی آمدن اور سراج درانی کے اثاثوں کا دوبارہ جائزہ لے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو ہر لحاظ سے مطمئن کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کیس میں سراج درانی کے اثاثوں کی وہی مالیت شامل کی جو انہوں نے ادا کی، سراج درانی عدالت میں کہتے ہیں 894 ایکٹ زمین کے مالک ہیں جبکہ الیکشن کمیشن میں 148 ایکڑ زمین ظاہر کی۔
جسٹس عائشہ ملک نےریمارکس دیئے کہ سراج درانی نے نیب کو مکمل ریکارڈ فراہم کیوں نہیں کیا؟۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جو دستاویزات براہ راست سپریم کورٹ میں دی جا رہی ہیں ،ان کا جائزہ کیسے لے لیں،سراج درانی یک دم امیر نہیں ہوئے مالدار گھرانے سے تھے، سراج درانی نے 1986 سے 2009 تک کوئی سرمایہ کاری نہیں کی، سراج درانی کروڑوں کی گھڑیوں کے مالک ہیں، کسی کو گھڑیوں کا شوق ہوتا ہے کسی کو اسلحہ اور گاڑیوں کا، ہم جیسے لوگ صرف کتابوں والے ہی ہیں۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کیس کی مزید سماعت 2ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔