لاہور – ’یہ بالی وڈ نہیں ہے، جہاں کلائمیکس میں تم ہر جنگ جیت جاتے ہو‘، یہ ڈائیلاگ ہے پاکستان میں بنائی جانے والی فلم ’ڈھائی چال‘ کا، جس کی کہانی پاکستان میں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کے کردار کے اردگر گھومتی ہے
فلم میں کلبھوشن کا کردار پاکستانی اداکار شمعون عباسی نے ادا کیا ہے اور عائشہ عمر بھی فلم کے مرکزی کرداروں میں سے ہیں
ان کے علاوہ ہمایوں اشرف، عدنان شاہ ٹیپو، سلیم معراج، اریج چوہدری اور رشید ناز سمیت دیگر اداکاروں پر مبنی فلم کے حال ہی میں جاری کیے گئے ٹریلر سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کی کہانی پاکستان میں بھارتی مداخلت اور دہشت گردی کے گرد گھومتی ہے
ہدایت کار تیمور شیرازی کی فلم کی کہانی فرحین چوہدری نے لکھی ہے جب کہ اسے ڈاکٹر عرفان اشرف نے پروڈیوس کیا ہے
’ڈھائی چال‘ کو تین سال قبل 2019 میں بنانے کا اعلان کیا گیا تھا اور امکان تھا کہ اسے 2020 کی پہلی سہ ماہی میں ریلیز کردیا جائے گا، تاہم ایسا نہ ہوسکا
مسلسل تاخیر کے بعد اب فلم کا پہلا ٹریلر جاری کرتے ہوئے اسے جون 2022 میں ریلیز کرنے کا عندیہ بھی دے دیا گیا
فلم کے ٹریلر پر اگر نظر ڈالی جائے تو اس میں پاکستان کی جانب سے بھارت پر لگائے جانے والے الزامات کرداروں کے ڈائیلاگز میں نظر آتے ہیں
فلم میں عائشہ عمر کو ایک صحافی کے طور پر دکھایا گیا ہے، جو کہ شمعون عباسی کی چال چلتی دکھائی دیتی ہیں
شمعون عباسی کے کردار کو مبہم رکھا گیا ہے، اسے ٹریلر سے سمجھنا ممکن نہیں
واضح رہے پاکستان نے تین مارچ 2016ع کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو اس وقت پکڑا تھا، جب وہ ایران سے صوبہ بلوچستان میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے
پاکستانی حکومت اور فوج نے کلبھوشن کی گرفتاری کو پاکستان میں بھارتی مداخلت کے ثبوت کے طور پر پیش کیا تھا
دس اپریل 2017ع کو پاکستان کے ایک ملٹری ٹربیونل نے جاسوسی کے الزام میں کلبھوشن کو سزائے موت سنائی تھی۔ تاہم اگلے ہی ماہ مئی میں بھارت نے اس سزا کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رابطہ کیا اور عدالت نے ویانا کنونشن کے تحت کلبھوشن کی سزائے موت پر عمل درآمد رکوا دیا
کلبھوشن ابھی بھی پاکستان میں قید ہیں اور ان کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے
حالیہ دور میں بھی حکومت بھارت کے لیے ’فالس فلیگ آپریشن‘ کی اصطلاح استعمال کرتی رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے خود کئی مرتبہ کہا ہے کہ بھارت کوئی ’فالس فلیگ آپریشن‘ کرے گا اور اس کا الزام پاکستان پر لگا دے گا جس کے بعد دو نیوکلیئر ممالک میں جنگ چھڑ جانے کا اندیشہ ہے
ٹریلر میں ایک کردار پاکستان کے حکومتی موقف کی طرز کا ایک جملہ کہتا ہوا دکھایا گیا ہے: ’شروع سے انڈیا کا طریقہ یہی ہے کہ اپنے شہریوں پر دہشت گرد حملے خود کرواتا ہے اور الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے‘
فلم میں اس کردار کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ بھارت نے دسمبر 2001 میں اپنی پارلیمنٹ پر، نومبر 2008 میں ممبئی، ستمبر 2016 میں اُڑی، جنوری 2016 میں پٹھان کوٹ اور فروری 2019 میں پلوامہ پر حملے بھی خود کروائے ہیں
واضح رہے کہ بھارت ان تمام حملوں کا ذمہ دار کالعدم تنظیموں جیش محمد اور لشکر طیبہ پر لگاتا رہا ہے
خیال رہے فروری 2019ع میں پلوامہ میں چالیس انڈین فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھی بھارت نے اس حملے کا ذمہ دار مولانا مسعود اظہر کی تنظیم جیش محمد کو ٹھہرایا تھا اور اس کے کچھ ہی دن بعد دونوں ملک جنگ کے دہانے پر آگئے تھے
26 فروری 2019 کو بھارتی طیارے پاکستان کی حدود میں داخل ہوگئے تھے اور بھارتی حکومت کی جانب سے مضحکہ خیز دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی ایئرفورس کی جانب سے پاکستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے
بھارتی طیاروں کے پاکستان میں داخل ہونے کے اگلے ہی روز کشمیر کی فضائی حدود میں دونوں ممالک کے جنگی طیاروں کے درمیان ایک جھڑپ ہوئی تھی، جس میں پاکستان نے دو بھارتی طیارے مار گرائے تھے اور ایک بھارتی پائلٹ ابھینندن ورتھمان کو گرفتار کر لیا تھا
تاہم بین الاقوامی قوانین کے تحت وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی پائلٹ ابھینندن کو یکم مارچ 2019 میں واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا تھا.