اسلام آباد – پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن نے ’آغاز حقوق بلوچستان پیکیج‘ کے تحت گذشتہ تین برسوں میں بلوچستان کے ڈومیسائل پر بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کی نادرا کے ذریعے تصدیق کرانے کا فیصلہ کیا ہے
جبکہ یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ سمیت متعدد وزارتوں اور اداروں میں گذشتہ تین سال میں بلوچستان سے کوئی بھرتی نہیں کی گئی
دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کو ایوان میں پوچھے جانے والے ایک سوال پر تحقیقات کر کے جامع رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ جس کے تحت اس بات کا پتہ لگانا تھا کہ وفاقی وزارتوں میں بھرتیوں میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے مختص کوٹہ کا خیال رکھا گیا یا نہیں، اور جو افراد بلوچستان کے کوٹہ پر بھرتی ہوئے، ان کا تعلق بلوچستان سے ہے یا ان کے پاس جعلی ڈومیسائل ہیں
ابتدائی تحقیقات میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے کابینہ کمیٹی کو فراہم کی گئی تفصیلات میں کہا گیا ہے ’آغاز حقوق بلوچستان پیکیج‘ کے تحت تمام وزارتوں کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گریڈ ایک سے 22 تک بھرتیاں کرتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس میں سے چھ فیصد کوٹہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے مختص کیا جائے اور بھرتیاں کی جائیں
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ تین سال میں مجموعی طور پر 54 وزارتوں اور اداروں میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 3049 افراد کو بھرتی کیا گیا۔ تاہم اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بھرتی کیے گئے افراد کے گریڈز کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں
رپورٹ میں دلچسپ انکشاف یہ ہوا کہ ”آغاز حقوق بلوچستان پیکیج“ کی منظوری دینے والی پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ میں موجودہ حکومت کے تین سال میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک بھی فرد کو بھرتی نہیں کیا گیا
جن دیگر اداروں میں بلوچستان کے کوٹہ سے ایک بھی بھرتی نہیں کی گئی ان میں وزارت موسمیاتی تبدیلی، وزارت خارجہ، وزارت امور کشمیر، وزارت انسداد منشیات، سپریم کورٹ اور پوسٹ آفس بلوچستان شامل ہیں
جب کہ وزیراعظم آفس میں دس، ایوان صدر میں دو اور نیب میں بھی بلوچستان سے صرف دو بھرتیاں کی گئی ہیں
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے معاملہ اٹھانے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن نے فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ دور میں بلوچستان کے کوٹہ پر بھرتی ہونے والے 3049 ملازمین کے ڈومیسائل کی تصدیق نادرا کے ذریعے کرائی جائے گی
قومی اسمبلی حکام کے مطابق ’اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ان تمام ملازمین کے بنیادی کوائف طلب کر لیے گئے ہیں، جو نادرا کو بھیجے جائیں گے۔ ان کی تصدیق کے بعد جعلی ڈومیسائل پر بھرتی ہونے والے افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی‘
اسی حوالے سے سینیٹ آف پاکستان کی ایک قرار داد کی روشنی میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تمام وزارتوں اور اداروں کو بلوچستان کے کوٹہ پر بھرتی ہونے والے افراد کے ڈومیسائل کی صوبائی اور ضلع انتظامیہ سے تصدیق کے احکامات جاری کیے گئے ہیں ۔ اس مقصد کے لیے بلوچستان حکومت سے ایک رابطہ افسر بھی تعینات کرنے کی درخواست کی گئی ہے
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بلوچستان حکومت کی معاونت سے ڈومیسائل کی تصدیق کے نتائج سے تو آگاہ نہیں کیا، لیکن بلوچستان حکومت نے مارچ 2019ع میں تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو 2010ع کے بعد وفاق میں بلوچستان کے کوٹہ پر بھرتی ہونے والے بیس ہزار ملازمین کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کی تصدیق کی ہدایت کی تھی
دو سال کی تحقیقات کے بعد بلوچستان کے چار ڈویژنز نصیرآباد، سبی، قلات اور رخشان ڈویژن کے کمشنرز نے رپورٹس پیش کیں، جن کے مطابق ’چاروں ڈویژنز کے بیس اضلاع پانچ ہزار 534 ملازمین کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کی جانچ پڑتال کی گئی، جن میں سے تقریباً نصف یعنی 2745 ملازمین کے رہائشی سرٹیفکیٹ کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ جانچ پڑتال کے دوران ان کے سرٹیفکیٹس جعلی یا پھر غیر مصدقہ پائے گئے۔‘
جن ملازمین کے سرٹیفکیٹس کی تصدیق نہیں ہوئی وہ دفاع، داخلہ، خزانہ، صحت، سائنس، مواصلات کی وزارتوں اور ذیلی محکموں کے علاوہ واپڈا، کیسکو، ریلوے، نیشنل بینک، پی ایم ڈی سی اور موٹرے پولیس جیسے اداروں سے وابستہ ہیں
قومی اسمبلی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کے تین برس میں بھرتی ہونے والے افراد کی نادرا سے تصدیق کے نتائج کی روشنی میں تحقیقات کا دائرہ کار گذشتہ ادوار میں بھرتی ہونے والے ملازمین تک بھی بڑھایا جا سکتا ہے.