روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر دفاع بین والس نے کہا کہ اگر پولینڈ نے لڑاکا طیارے یوکرین کو دینے کا فیصلہ کیا تو برطانیہ اس فیصلے کی حمایت کرے گا۔
بین والس کا کہنا تھا کہ ’وہ کوئی بھی فیصلہ کریں میں پولینڈ کی حمایت کروں گا۔‘
روئٹرز کے مطابق بین والس نے سکائی نیوز کو مزید بتایا کہ ’برطانیہ یوکرینیوں کے استعمال کے لیے ہوائی جہاز مہیا نہیں کر سکتا۔‘
والس کا کہنا تھا کہ ’ہم پولینڈ کی حفاظت کریں گے۔ انھیں کچھ بھی چاہیے ہو ہم مہیا کریں گے۔ پولینڈ کو ادراک ہو گا کہ نہ صرف ان کے فیصلوں سے یوکرین کی براہ راست مدد ہوگی جو کہ ایک اچھی چیز ہے لیکن وہ خود روس اور بیلا روس جیسے ممالک کی طرف سے خطرے کی زد میں آ سکتا ہے۔‘
برطانیہ نے یوکرین کو دفاعی ہتھیار اور دیگر انسانی امداد مہیا کر دی ہے۔
والس نے بتایا کہ وہ بدھ کو پارلیمان کو بتائیں گے کہ برطانیہ مزید کیا جنگی اور غیر جنگی امداد مہیا کر سکتا ہے اور یہ کہ برطانوی حکومت دیگر ممالک سے کن اقدامات کی توقع رکھتی ہے۔
یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی برطانوی پارلیمان سے خطاب کریں گے
یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی برطانوی پارلیمان کے ہاؤس آف کامنز سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے جس کے بعد وہ کسی بھی ملک کے صدر کی حیثیت سے ایسا کرنے والی پہلی شخصیت بن جائیں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کے حملے سے متاثرہ ملک یوکرین کے صدر ولودوی میر زیلنسکی برطانیہ کی پارلیمان کے دارالعوام سے خطاب کریں گے۔ یہ خطاب ویڈیو لنک کے ذریعے سرانجام پائے گا۔
زیلنسکی نے گذشتہ ہفتے کے دوران مغربی دنیا کے رہنماؤں کو متعدد جذباتی خطابات میں یوکرین کے لیے فوجی مدد اور عوام کے لیے امداد کا کہہ چکے ہیں۔
برطانوی قانون دانوں کو یوکرینی صدر کی تقریر سنانے کے لیے ہاؤس آف کامنز کے اندر راتوں رات سکرین لگائی گئی ہیں اور پانچ سو ہیڈ سیٹ مہیا کئے گئے ہیں جن پر تقریر کے ساتھ انگریزی ترجمہ ہوتا رہے گا۔
یاد رہے کہ زیلنسکی کی تقریر برطانوی وقت کے مطابق شام پانچ بجے ہو گی جب معمول کے پارلیمانی امور روک دیے جائیں گے۔
برطانوی دارالعوام کے سپیکر لنزے ہویل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’تمام قانون دان یوکرینی صدر کو براہ راست سننا چاہتے ہیں جو یوکرین سے براہ راست ہم سے مخاطب ہوں گے۔ یہ دارالعوام کے لیے ایک اچھا موقع ہے۔‘
ہاؤس آف کامنز کے سپیکر نے ملازمین کو شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے زبردست عملے کا شکریہ جنھوں نے یہ تاریخی خطاب کو ممکن بنانے کے لیے تیزی سے کام کیا۔‘
یوکرین سے جنگ میں ایک اور روسی جنرل ہلاک
یوکرین کی فوجی انٹیلی جنس سروس نے منگل کو کہا ہے کہ یوکرینی فورسز نے محصور شہر خارکیو کے قریب ایک روسی جنرل کو ہلاک کردیا ہے۔ یہ حملے میں مرنے والے دوسرے روسی سینیئر کمانڈر ہیں۔
خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین کی وزارت دفاع کے چیف ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس نے ایک بیان میں کہا کہ روس کی 41 ویں فوج کے پہلے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل ویٹالی گیراسیموف پیر کو مارے گئے۔
روس کی وزارت دفاع سے تادم تحریر رابطہ نہیں ہوسکا اور روئٹرز بھی اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کرسکا۔
فروری کے آخر میں روس کی 41 ویں فوج کے ایک اور نائب کمانڈر جنرل آندرے سخووتسکی بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
یوکرین نے کہا ہے کہ ان کی افواج نے 11 ہزار سے زائد روسی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔ روس نے اب تک اپنے پانچ سو فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ دونوں جانب سے کسی نے بھی زخمیوں کی تعداد نہیں بتائی۔