روس کی اپنا سب سے بڑا ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی، کیا یہ دنیا اسے جھیل پائے گی؟

ویب ڈیسک

کراچی – امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین کی جانب سے روسی تیل کی درآمد کو محدود کرنے کے اعلانات کے بعد روس نے خبردار کیا تھا کہ اگر اس کے تیل پر پابندی لگائی گئی تو وہ یورپی ممالک کو گیس کی سپلائی بند کر دے گا

واضح رہے کہ یوکرین نے عالمی طاقتوں سے روس پر وسیع پابندیوں کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد منگل کے روز امریکا نے روسی تیل، گیس اور کوئلے کی درآمدات پر مکمل پابندی لگا دی ہے

جبکہ برطانیہ اس سال کے اواخر تک روسی تیل کو مرحلہ وار انداز میں محدود کرے گا اور یورپی یونین تیل اور گیس کی اپنی درآمدات کو دو تہائی تک کم کرے گی

روس کے نائب وزیراعظم الیگزینڈر نوواک نے متنبہ کیا ہے کہ روسی تیل پر پابندی کے ’عالمی منڈی پر تباہ کن نتائج ہوں گے۔‘

روس امریکا اور سعودی عرب کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک ہے

یہ روزانہ خام تیل کے قریب پچاس لاکھ بیرل برآمد کرتا ہے۔ ان میں سے نصف سے زیادہ یورپ جاتے ہیں

امریکا کا دیگر یورپی ممالک کی نسبت روسی تیل پر انحصار کم ہے۔ سنہ 2020ع میں امریکا نے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے روس سے قریباً تین فیصد تیل حاصل کیا تھا

روسی گیس مغربی یورپ میں آنا بند ہو گئی تو کیا ہو گا؟
ایسی صورتحال میں گھروں کو گرم رکھنے کے اخراجات (یعنی ہیٹنگ) جو پہلے ہی بہت زیادہ ہے، مزید بڑھ جائے گی

یورپی یونین کے ممالک میں تقریباً 40 فیصد قدرتی گیس روس سے آتی ہے. اگر یہ سپلائی بند ہوتی ہے تو اٹلی اور جرمنی سب سے زیادہ متاثر ہوں گے

روس برطانیہ کو اس کی ضرورت کی قریب پانچ فیصد گیس سپلائی کرتا ہے جبکہ امریکا روس سے گیس درآمد نہیں کرتا۔ تاہم سپلائی کی قلت کی وجہ سے اس اقدام سے برطانیہ اور امریکا میں بھی گیس کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں

روسی گیس کے متبادل ذرائع ملنا اتنا آسان نہیں ہوگا

توانائی کی پالیسی کے محقق بین میک ولیمز کہتے ہیں کہ ’گیس کا متبادل ڈھونڈنا مشکل ہے کیونکہ ہمارے پاس ایسے بڑے پائپ ہیں، جو روسی گیس یورپ لے جا رہے ہیں۔‘

تھنک ٹینک بروگل کی پیشگوئی ہے کہ اگر روس یورپ تک گیس کی سپلائی روکتا ہے تو ممکنہ طور پر یورپ امریکہ سے مزید مائع قدرتی گیس (ایل این جی) درآمد کر سکتا ہے

اور یہ توانائی کے دیگر ذرائع کا استعمال بھی بڑھا سکتا ہے۔ تاہم ایسا کرنا آسان نہیں ہوگا

محقق سیمون تالیاپیئترا کے مطابق ’قابل تجدید ذرائع میں وقت لگ سکتا ہے اس لیے قلیل مدت میں کوئی حل نہیں ہے۔‘

’اگلی سردیوں میں متبادل ایندھن سے فرق پڑ سکتا ہے جیسے کوئلے کے پاور پلانٹ بنانا۔ اٹلی اور جرمنی نے ہنگامی صورتحال میں اسی کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔‘

یورپی یونین نے سنہ 2030ع سے قبل یورپ کو روسی تیل اور گیس سے نجات دلانے کا منصوبہ تجویز کیا ہے جس میں گیس سپلائی کے لیے متبادل اقدامات شامل ہیں جبکہ گھروں کو گرم رکھنے یا بجلی پیدا کرنے کے لیے گیس کا استعمال کم کیا جائے گا

لیکن روسی تیل کا کیا؟

بین میک ولیمز کہتے ہیں کہ ’تیل کی صورت میں متبادل ذرائع ڈھونڈنا آسان ہو گا کیونکہ اس کی زیادہ پائپ لائنز نہیں ہیں۔ کچھ پائپ لائنز روس سے آتی ہیں لیکن دیگر جگہوں سے اسے شپنگ سے بھی حاصل کیا جاتا ہے۔‘

امریکہ نے سعودی عرب سے اپنی تیل کی پیداوار بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن اس نے ماضی میں امریکہ کی جانب سے پیداوار بڑھانے اور تیل کی قیمتیں کم کرنے کے مطالبات کو رد کیا ہے

تیل کی پیداوار میں نمایاں ممالک کی تنظیم اوپیک پر بین الاقوامی منڈیاں خام تیل کی برآمد کے سلسلے میں 60 فیصد تک انحصار کرتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اوپیک تیل کی قیمتوں پر اثر انداز ہوتا ہے

روس اوپیک کا حصہ نہیں ہے تاہم یہ سنہ 2017ع سے اس کے ساتھ کام کر رہا ہے تاکہ تیل کی پیداوار محدود کر سکے اور تیل پیدا کرنے والے ممالک کی آمدن مستحکم کر سکے

امریکا وینیزویلا پر تیل پر عائد پابندی نرم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔ یہ امریکا کی اہم سپلائی ہوا کرتا تھا، لیکن حال ہی میں یہ ملک زیادہ تر تیل چین کو فروخت کر رہا ہے

یورپ گیس کے لیے موجودہ برآمد کنندہ جیسے قطر کی طرف جا سکتا ہے، یا الجزائر اور نائجیریا سے بات کر سکتا ہے۔ لیکن فوری طور پر پیداوار بڑھانے میں عملی رکاوٹیں ہیں

کیا صارفین کے تیل اور گیس کے بِل بڑھ سکتے ہیں؟

اس جنگ کی وجہ سے صارفین کو ایندھن کی مد میں بڑی قیمت ادا کرنا ہوگی۔

برطانیہ میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی و گیس کی قیمتوں کو مستحکم رکھا گیا ہے۔

لیکن یہ بل اپریل میں سات سو پاؤنڈ سے قریب دو ہزار پاؤنڈ تک بڑھ سکتے ہیں، جب اس پرائس کیپ کو بڑھایا جائے گا۔ رواں موسم خزاں کے دوران یہ بل تین ہزار پاؤنڈ تک بڑھ سکتے ہیں جب ان قیمتوں کو دوبارہ بڑھایا جائے گا

برطانیہ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بھی بڑھی ہیں اور اگر یہ جنگ جاری رہی تو فی لیٹر پیٹرول کی قیمت ایک سو پچھتر پینس تک جا سکتی ہے

امریکا میں سنہ 2008ع کے بعد پیٹرول کی قیمتیں سب سے زیادہ ہو گئی ہیں۔ امریکی آٹو موبائل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے دوران پیٹرول پمپ پر قیمتیں 11 فیصد تک بڑھی ہیں

میک ولیمز کہتے ہیں کہ ’مجھے لگتا ہے کہ ہم ایسی دنیا میں ہیں جہاں اگر روسی تیل اور گیس کو یورپ جانے سے روکا جاتا ہے تو ہمیں زیادہ طلب والی مصنوعات کے استعمال کو محدود کرنے کے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔‘

انہوں نے کہا ”اب یہ بات چیت ہو سکتی ہے کہ ہم گھریلو صارفین سے اپنے تھرموسٹیٹ ایک ڈگری کم کرنا کا کہہ سکتے ہیں، جس سے گیس کی بڑی بچت ہوگی“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close