اسلام آباد – علیم خان نے لندن میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی ہے، ان کی ن لیگ میں شمولیت کا امکان ہے
ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار اور نواز شریف کے بیٹے بھی ملاقات میں موجود تھے، جبکہ لندن میں ہی موجود پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین ملاقات میں موجود نہیں تھے
ذرائع کا کہنا ہے کہ علیم خان کی نواز شریف سے بدھ کے دن تین گھنٹے طویل ملاقات ہوئی ہے. دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا اہتمام مشترکہ دوستوں نے کیا
ذرائع کے مطابق علیم خان نے لندن آنے سے قبل شہباز شریف سے بھی لاہور میں ملاقات کی تھی
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما علیم خان کے لندن پہنچنے پر ایک روز قبل اطلاعات تھیں کہ وہ پی ٹی آئی کے ناراض اور باغی گروپ کے رہنما جہانگیر ترین سے ملاقات کریں گے. اپوزیشن کی طرف سے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد یہ بڑی سیاسی پیش رفت قرار دی جا رہی تھی
لیکن اب ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن ترین گروپ اور علیم خان گروپ کے درمیان اختلافات بڑھنے لگے ہیں اور ان دونوں گروپس کی راہیں جدا ہونے کا امکان ہوگیا ہے، ترین گروپ کے سخت گیر ارکان علیم خان کی شمولیت کو ”گروپ ہائی جیک“ تصور کرتے ہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترین گروپ میں شامل چند سخت گیر ارکان کے دباؤ کی وجہ سے جہانگیر ترین علیم خان سے ملاقات کرنے سے گریزاں ہیں، اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ترین گروپ میں شمولیت کے بعد سے اب تک جہانگیر ترین اورعلیم خان کا کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہوا
ذرائع نے بتایا کہ علیم خان گروپ تحریک انصاف میں رہتے ہوئے پنجاب میں تبدیلی کا خواہشمند ہے
دوسری جانب مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں وفاقی وزراء نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو بدلنے پر راضی ہو گئے ہیں
حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کا موجودہ سیاسی صورتِ حال پر طویل ترین مشاورتی عمل جاری ہے، ق لیگ کی جانب سے پارٹی کے اندر، اپوزیشن اور حکومتی اتحادیوں سے مشاورت کی جا رہی ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کی طرف سے آئندہ 48 گھنٹوں میں حتمی فیصلہ کرنے کا امکان ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں تبدیلی کب ہو گی اس حوالے سے وفاقی کمیٹی نے ق لیگ کو فوری تاریخ دینے سے انکار کر دیا ہے
ذرائع کے مطابق اسد قیصر، اسد عمر اور پرویز خٹک نے ق لیگ کے رہنما طارق بشیر چیمہ اور مونس الہٰی سے مذاکرات کیے ہیں
ملاقات کے حوالے سے ق لیگی رہنما طارق بشیر چیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وزراء نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو بدلنے پر راضی ہو گئے ہیں
طارق بشیر چیمہ کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے ہمیں وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی پیشکش ہے، جبکہ حکومت کی طرف سے ہمیں لولی پاپ دیا گیا ہے
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کو چیزیں سیریس لینا چاہئیں، انہوں نے انڈر 16 ٹیم میدان میں اتاری ہوئی ہے، ہمیں اگلے 48 گھنٹو ں میں حتمی فیصلہ کرنا ہے
ق لیگ کی قیادت کا کہنا ہے کہ پارٹی میں حتمی فیصلے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وفاقی وزراء کی ٹیم کی جانب سے ق لیگ سے مزید کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے
ادہر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد وزیراعظم کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کے اعلان کے بعد سے سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے، اپوزیشن کی تمام قابل ذکر سیاسی جماعتوں کے قائدین اور مرکزی راہنمائوں کے علاوہ قومی اسمبلی کے اراکین بھی اسلام آباد میں موجود ہیں، جنہیں ’’محفوظ مقامات‘‘ پر بھی منتقل کر دیا گیا ہے
تمام دن ملاقاتوں، رابطوں اور مشاورتی اجلاسوں کی سرگرمیاں بھی جاری رہیں جبکہ حکومتی وزراء وزیراعظم کے ترجمان بھی وزیراعظم ہائوس اور قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کے چیمبر میں سرگرم رہے
جبکہ وزیراعظم کے خلاف پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک کو تکنیکی اور آئینی بنیادوں پر غیر موثر کرنے کی حکومتی منصوبہ بندی اور اپوزیشن کی جانب سے ہر صورت میں اسے کامیاب بنانے کے لئے حکمت عملی وضع کرنی بھی انہی سرگرمیوں کا حصہ ہیں، لیکن ان پر عمل درآمد سے قبل ہی پیش آنے والے بعض واقعات نے دارالحکومت کی سیاسی فضاء کو اندیشوں اور افواہوں میں گھیر لیا ہے اور بات اب ایک دوسرے کے خلاف ’’لفظی گولہ باری‘‘ سے تشدد کی طرف بڑھتی نظر آرہی ہے، فریقین ایک دوسرے کی تذلیل، تضحیک اور الزامات میں اخلاقیات کی تمام حدیں پار کرتے دکھائی دے رہے ہیں
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث اور ووٹنگ کے معاملے پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اسپیکر کو 14مارچ کو اجلاس بلانےکی تجویز دے دی ہے
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے اسپیکرکو تجویز دی گئی ہے کہ تین دن بحث کے بعد 18مارچ کو ووٹنگ کرادی جائے
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی تجویز پر حتمی فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کریں گے.