روس کا یوکرین کے اہم فوجی اڈے پر میزائل حملہ، 35 ہلاکتیں، ایک اور حملے میں امریکی صحافی بھی ہلاک

ویب ڈیسک

لوائیو – یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ روسی افواج کے پولینڈ کی سرحد کے قریب ایک اہم عسکری تنصیب پر میزائل حملہ سے 35 افراد ہلاک، جبکہ 134 زخمی ہو گئے ہیں

جبکہ یوکرین کے دارالحکومت کے نزدیک روسی افواج کی فائرنگ میں نیویارک ٹائمز کا ایک صحافی ہلاک ہوگیا جب کہ دوسرا شدید زخمی ہے

تفصیلات کے مطابق فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یوکرین کے مغربی شہر لوائیو کے گورنر نے کہا ہے کہ ’مجھے یہ اعلان کرنا ہے کہ بدقسمتی سے ہم نے مزید ہیرو کھو دیے ہیں۔ انٹرنیشنل پیس کیپنگ اینڈ سکیورٹی سنٹر پر حملے میں 35 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘

اس سے قبل یوکرینی حکام کا کہنا تھا کہ روسی افواج نے پولینڈ کی سرحد کے قریب واقع یوکرین کی ایک اہم عسکری تنصیب پر میزائل حملہ کیا ہے جہاں نیٹو ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کی جاتی تھیں

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ملٹری انتظامیہ کے حوالے سے کہا کہ اتوار کو روسی افواج نے بین الاقوامی سنٹر برائے امن اور سکیورٹی پر آٹھ میزال داغے ہیں

360 مربع کلو میٹر پر محیط عسکری تنصیب پولینڈ کی سرحد سے پچیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے جو مغربی علاقے میں قائم بڑی اور وسیع تنصیبات میں سے ایک ہے۔
یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریجنیکوف نے ٹویٹ کیا کہ ’روس نے لوویو (مغربی شہر) کے قریب واقع انٹرنیشنل سنٹر برائے امن اور سکیورٹی پر حملہ کیا ہے۔ غیر ملکی انسٹرکٹرز بھی یہاں کام کرتے ہیں۔ متاثرین سے متعلق معلومات واضح کی جا رہی ہیں۔ یورپی یونین اور نیٹو سرحد کے قریب امن و سلامتی پر یہ نیا دہشت گردانہ حملہ ہے۔ یہ روکنے کے لیے کارروائی کی جائے

ادہر یوکرین کے دارالحکومت کے نزدیک روسی افواج کی فائرنگ میں نیویارک ٹائمز کا ایک صحافی ہلاک ہوگیا جب کہ دوسرا شدید زخمی ہے

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف سے متصل شہر ایرپن میں پناہ گزین کیمپ کی کوریج کے بعد واپس آنے والے دو امریکی صحافیوں پر فائرنگ کی گئی ہے

فائرنگ سے اکیاون سالہ صحافی برینٹ ریناؤڈ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ ان کے ساتھی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے

کیف پولیس کے چیف نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں صحافیوں کو ایرپن میں روسی فوج نے ایک چیک پوسٹ پر گولیوں کا نشانہ بنایا جب صحافی پناہ گزین کیمپ پر ٹیلی فلم کی ریکارڈنگ کرکے واپس آرہے تھے

نیویارک ٹائمز کے مطابق مقتول صحافی کئی برسوں سے ان کے ساتھ منسلک تھے اور یوکرین میں خصوصی اسائنمنٹ پر تھے۔ روسی فوج نے تاحال امریکی صحافی کے قتل پر کوئی ردعمل نہیں دیا

دوسری جانب برطانوی وزارت دفاع نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ خرکیف اور ماریوپل سے روسی افواج مشرق کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں اور یوکرینی فوج کو اپنے حصار میں لینے کی کوشش کر رہی ہیں

اس سے قبل یوکرین نے جنگ زدہ علاقے سے نقل مکانی کرنے والے شہریوں پر حملے کا الزام روسی افواج پر عائد کیا تھا جس میں خواتین اور بچوں سمیت سات شہری ہلاک ہوئے ہیں

یوکرین کی انٹیلیجنس سروس نے کہا تھا کہ شہریوں پر حملہ اس وقت ہوا، جب جمعے کو وہ دارالحکومت کیف کے قریب واقع ایک گاؤں سے بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے

یوکرینی حکومت کے عہدیداروں نے بعد میں تصدیق کی کہ نقل مکانی کرنے والے شہریوں کا یہ قافلہ روس کے ساتھ طے ہونے والے ’گرین کوریڈور‘ سے نہیں گزر رہا تھا۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی نے سنیچر کو ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’ہمیں لڑائی جاری رکھنی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ یوکرین کی جانب سے روسی فوج کے اکتیس ٹیکٹیکل گروپس کو شکست دینے کے بعد روس مزید فوجیں بھجوا رہا ہے۔
اس سے قبل یوکرین کے صدر نے کہا تھا کہ تین ہفتوں سے جاری اس جنگ کے دوران تقریباً ایک ہزار تین سو یوکرینی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ امن مذاکرات میں شامل ہوں

انہوں نے مزید کہا کہ اگر روسی فوج نے دارالحکومت کیف میں داخل ہونے کی کوشش کی تو مرتے دم تک ان کا مقابلہ کریں گے

جرمن چانسلر اور فرانس کے صدر نے بھی ٹیلی فونک رابطے کے دوران صدر ولادیمیر پوتن سے جنگ بندی کا اعلان کرنے کا کہا تاہم ایک فرانسیسی عہدیدار کا کہنا ہے کہ 75 منٹ طویل گفتگو میں صدر پوتن نے جنگ کے اختتام سے متعلق کوئی عندیہ نہیں دیا

دوسری جانب روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوو نے بڑھتی ہوئی کشیدگی کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل سے بھی صورتحال پیچیدہ ہوئی ہے جن کو نشانہ بنانا روس جائز سمجھتا ہے

یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیراعظم نیفتالی بینٹ سے بھی امن مذاکرات کے امکانات سے متعلق بات چیت کی ہے تاہم اب تک ہونے والی سفارتی کوششوں کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا

برطانوی وزارت دفاع نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ یوکرینی دارالحکومت کے شمال مغرب میں لڑائی جاری ہے جبکہ روسی فوج کیف سے پچیس کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے جو کچھ ہی دنوں میں کیف پر حملہ کر سکتی ہے

برطانوی وزارت دفاع کے مطابق یوکرین کے چار شہروں خارکیف، چیرنیہیف، سومی اور ماریوپل پر روسی فوج کی بھاری شیلنگ جاری ہے۔ تاہم یوکرینی فوج کے جنرل سٹاف نے سنیچر کو کہا کہ روس کے حملوں میں کمی آئی ہے اور اکثر مقامات پر حملے رک گئے ہیں

جنگ زدہ شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں شہری پھنسے ہوئے ہیں جبکہ پچیس لاکھ شہری ہمسایہ ممالک کو نقل مکانی کر چکے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close