ریاض – سعودی عرب نے ایک روز میں دہشت گردی سے متعلق مختلف جرائم میں ریکارڈ 81 افراد کو موت کی سزا پر عمل درآمد کر دیا ، جو گزشتہ سال دی گئی سزائے موت کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے
سرکاری خبررساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے رپورٹ کیا کہ سبھی افراد کو ’متعدد گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کا قصوروار پایا گیا‘
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ”ان افراد میں داعش، القاعدہ، یمن کے حوثی باغیوں اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے تعلق رکھنے والے مجرمان شامل تھے“
ایس پی اے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں کو سزائے موت دی گئی، وہ مملکت میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، جس میں بڑی تعداد میں شہریوں اور سیکیورٹی فورسز کے ارکان کا قتل بھی شامل ہے
ایس پی اے نے کہا کہ ’ان میں سرکاری عہدیداروں اور اہم اقتصادی مقامات کو نشانہ بنانے، قانون نافذ کرنے والے افسران کو قتل یا جسمانی طور پر معذور کرنے اور پولیس کی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے لیے بارودی سرنگیں بچھانے کی سزائیں بھی شامل ہیں‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ سزاؤں میں اغوا، تشدد، ریپ، اسلحے کی اسمگلنگ، اور مملکت میں بم دھماکوں کے جرائم شامل ہیں
یہ سعودی عرب میں ایک ہی روز میں دی گئی سزائے موت کی اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے، جن میں 73 سعودی شہری، سات یمنی اور ایک شامی شہری شامل تھا
ایس پی اے کے مطابق تمام مجرموں پر سعودی عدالتوں میں تیرہ ججز کی نگرانی میں تین مختلف مراحل میں مقدمات چلائے گئے
بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت دہشت گردی اور اپنے استحکام کے لیے خطرہ بننے والے انتہا پسند نظریات کے خلاف سخت اور ٹھوس مؤقف برقرار رکھے گی
واضح رہے کہ سعودی عرب میں سزائے موت کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور اکثر موت کی سزا سر قلم کر کے دی جاتی ہے
سعودی عرب سال 2014ع کے اواخر سے داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے متعدد فائرنگ کے واقعات اور بم دھماکوں کا ہدف رہا ہے
اعداد و شمار کے مطابق اس سے قبل سال 2021 میں مجموعی طور پر 69 افراد کو موت کی سزا دی گئی تھی.