برکلے، کیلیفورنیا – بہت جلد کیلیفورنیا اور فلوریڈا میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ دو ارب سے زائد مچھر ماحول میں چھوڑے جائیں گے
اس ضمن میں ملنے والی تفصیلات کے مطابق مچھروں کی اگلی نسل کم کرنے یا پھر انہیں بانجھ بنانے کے لیے برطانوی حیاتیاتی ٹیکنالوجی کمپنی ’آکسیٹیک‘ نے اس کے لیے دو ارب سے زائد بایوانجینیئرڈ مچھر تیار کئے ہیں، جن کی بدولت ان سے پھیلنے والے امراض کو روکا جاسکے گا
آکسیٹیک امریکی ای پی اے سے اجازت ملنے کے بعد سال کے آخرتک اربوں مچھروں کو دو ریاستوں میں چھوڑے گی
یہ مچھر مادہ سے ملاپ کرکے ایسے مچھر پیدا کریں گے، جو اپنی نسل آگے نہیں بڑھا سکیں گے، یوں ایک نسل بعد ان کی تعداد میں نمایاں کمی ہوگی
جینیاتی تبدیل شدہ مچھر کا نام او ایکس 5034 رکھا گیا ہے اور یہ بدنامِ زمانہ ایڈس ایجپٹیائی مچھر ہیں جو زیکا، ڈینگی اور زرد بخار کی وجہ بنتے ہیں
جب نر مچھر مقامی مادہ مچھر سے ملاپ کریں گے، تو صرف مادہ مچھر ہی پیدا ہوں گی لیکن وہ بلوغت سے پہلے ہی مرجائیں گی، اس طرح گویا مچھروں کی پوری نسل ہی برباد ہوجائے گی
واضح رہے کہ نر مچھروں سے انسانوں کو کوئی خطرہ بھی نہیں، کیونکہ ہمیں کاٹنے اور خون چوسنے کا کام مادہ کے ذمے ہوتا ہے
ای پی اے منظوری کے بعد مچھروں کو بانجھ بنانے کے اس طریقے کو بغور دیکھا جائے گا۔ اس سے قبل ایک اور مضر مکھی کو کامیابی سے ختم کرنے کے لیے یہ طریقہ استعمال کیا جاچکا ہے
دوسری جانب بعض ماہرین نے اس پورے طریقے کو متنازعہ کہا ہے۔ انہیں تشویش ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مچھر چھوڑنے سے ایسے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جو اب تک ہماری فہم سے باہر ہیں
بعض نے کہا ہے کہ اس کے ماحولیاتی اثرات سامنے آئیں گے جبکہ جنگلی حیات کے ماہرین نے کہا ہے کہ کتنے ہی حشرات مچھروں کو کھاتے ہیں جن میں چمگاڈریں سرِ فہرست ہیں، جو زردانوں کی منتقلی میں بہترین کردار ادا کرتی ہیں.