کراچی – گزشتہ کافی عرصے سے ملک بھر میں درد کش دوا پیراسیٹامول پین کلرز کی قلت برقرار ہے
اس حوالے سے حال ہی میں فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کمی تین گنا مہنگی گولی کی فروخت کے لیے پیدا کی گئی ہے، جو اسی دوا کی ہائی ڈوز والی قسم ہے
پاکستان ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن (پی وائے پی اے) نے وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میں مطلع کیا ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران 500 ملی گرام والی پیراسیٹامول گولی کی قیمت 90 پیسے سے ایک روپے 70 پیسے تک پہنچ گئی ہے
ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پیراسیٹامول کی قلت اس لیے پیدا کی جارہی ہے، تا کہ مریض زیادہ مہنگی 665 ملی گرام والی گولیوں کا استعمال کریں
پی وائے پی اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر فرقان ابراہیم کا کہنا ہے کہ یہ بات حیرت انگیز ہے کہ 500 ایم جی کی ٹیبلیٹ کی قیمت ایک روپے 70 پیسے ہے، جبکہ 665 ایم جی ویرینٹ اس سے بہت زیادہ 5 روپے 68 پیسے کی ہے
فرقان ابراهيم کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شہریوں کو صرف 165 ملی گرام کے لیے فی گولی چار روپے اضافی ادا کرنے پڑیں گے
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں خدشہ ہے کہ 500 ایم جی میڈیسن کی قلت جان بوجھ کر کی گئی ہے، تاکہ ڈاکٹرز 665 ایم جی کی گولیاں تجویز کرنا شروع کر دیں
پیراسیٹامول ایک ایسی عام دوا ہے جو ہلکا درد اور بخار کم کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، یہ ایک اوور کاؤنٹر میڈیسن (او ٹی سی) ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ گولی بغیر ڈاکٹر کی تجویز کے فارمیسی سے حاصل کی جاسکتی ہے
پاکستان میں یہ مختلف برانڈ کے ناموں سے دستیاب ہے، جن میں پیناڈول، ڈسپرول، اور فیبرول وغیرہ شامل ہیں اور یہ گولی یا سیرپ دونوں اشکال میں دستیاب ہیں
حال ہی میں کورونا وائرس اور ڈینگی کیسز میں اضافے کے سبب ملک بھر کی فارمیسی اور میڈیکل اسٹورز پر یہ ٹیبلیٹ غائب ہوگئی تھی
پی وائے پی اے کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی پانچویں لہر اور اس کے اثرات میں بڑے پیمانے پر کمی کے باوجود بھی میڈیسن کی فراہمی اب بھی کمی کا شکار ہے
وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں ایسوسی ایشن نے الزام لگایا کہ گولی کی قیمت میں صرف ایک پیسہ اضافے سے دوا ساز صنعت سالانہ پانچ کروڑ روپے کا منافع حاصل کرسکتی ہے
انہوں نے وزیر اعظم نے مطالبہ کیا ہے کہ اس سازش میں ملوث عناصر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے مریضوں کو اضافی قیمت ادا کرنے سے بچایا جائے، جو شہری صرف 165 اضافی ایم جی کے لیے ادا کر رہے ہیں
ڈاکٹر فرقان ابراہیم کا کہنا تھا کہ یورپ کے متعدد ممالک میں 655 ایم جی پیراسیٹا مول کی گولی پر پابندی ہے، جبکہ آسٹریلیا میں یہ ڈاکٹر کی تجویز کے بغیر دستیاب نہیں ہے.