ماسکو – روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ روس کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے جاری مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر ایران سے تجارت جاری رکھنے کے حوالے سے امریکا سے ضمانتیں مل گئی ہیں
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سرگئی لاوروف نے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ہمراہ ماسکو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تحریری ضمانتیں موصول ہوئی ہیں اور یہ ایرانی جوہری پروگرام پر مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کی بحالی کے معاہدے کے متن میں ہی شامل ہیں
واضح رہے کہ ویانا میں دس ماہ سے زائد عرصے سے جاری بات چیت کی بدولت بڑی عالمی طاقتیں ایران کے جوہری پروگرام کو ریگولیٹ کرنے کے لیے 2015ع کے تاریخی مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کی تجدید کے قریب پہنچ چکی ہیں
تاہم یہ مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے تھے جب رواں ماہ کے اوائل میں ماسکو کی جانب سے یوکرین میں فوجی کارروائی کے بعد لگائی جانے والی مغربی پابندیوں کے بعد روس نے مطالبہ کیا تھا کہ اس بات کی ضمانت دی جائے کہ ان پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ اس کی تجارت کو نقصان نہیں پہنچے گا
سرگئی لاوروف نے کہا کہ انہیں امریکا سے جو ضمانتیں موصول ہوئی ہیں وہ ایران کے واحد بوشہر جوہری توانائی پلانٹ میں روسی مداخلت کی حفاظت کریں گی
انہوں نے کہا کہ ماسکو اور تہران یکساں مؤقف رکھتے ہیں کہ مغربی پابندیاں بین الاقوامی قانون کو پامال کرنے کے مقصد کے تحت لگائی جاتی ہیں، ساتھ ہی واشنگٹن اور اس کے شراکت داروں پر الزام عائد کیا کہ وہ بنیادی طور پر عام شہریوں کو سزائیں دے رہے ہیں
2015ع کے معاہدے نے ایران کو اس کے جوہری پروگرام پر پابندیوں کے بدلے عالمی سطح پر لگائی جانے والی سابقہ پابندیوں سے استثنیٰ فراہم کیا تھا.