ناسا کے نئے ’’خلائی جرثومے‘‘ کا نام حکیم اجمل کے نام پر رکھنے کی تجویز

ویب ڈیسک

عالمی خلائی اسٹیشن سے دریافت ہونے والے ایک نئے جرثومے کا نام برصغیر پاک و ہند کے مشہور طبّی ماہر، حکیم اجمل خان کے نام پر رکھنے کی تجویز دے دی گئی ہے

تفصیلات کے مطابق ’’ناسا‘‘ کے ماہرین نے 2011ع سے 2016ع تک عالمی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں مختلف مقامات سے جراثیم (بیکٹیریا) کی چار اقسام حاصل کی تھیں جنہیں مزید تحقیق کے لیے زمین پر لایا گیا تھا

واضح رہے کہ یہ خلائی اسٹیشن 408 کلومیٹر بلندی پر رہتے ہوئے زمین کے گرد چکر لگا رہا ہے

امریکی اور ہندوستانی ماہرین کی مشترکہ ٹیم نے ان جراثیم کا تفصیلی جینیاتی تجزیہ کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے بتایا ہے کہ ان میں سے صرف ایک جرثومہ ایسا ہے، جس کے بارے میں ہم پہلے سے جانتے ہیں، جبکہ باقی تین بیکٹیریا پہلی بار دریافت ہوئے ہیں

بیکٹیریا کی یہ چاروں اقسام ’’میتھائیلو بیکٹیریاسیائی‘‘ (Methylobacteriaceae) نامی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، جس کے مختلف ارکان مٹی اور تازہ پانی میں عام پائے جاتے ہیں اور پودوں کی نشوونما سے لے کر انہیں بیماریوں سے بچانے تک میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، آسان الفاظ میں، یہ جراثیم زرعی لحاظ سے بہت مفید ہیں

خلائی اسٹیشن سے ان بیکٹیریا کا ملنا کوئی عجیب و غریب بات نہیں، کیونکہ خلا نورد پچھلے کئی سال سے خلا کے بے وزن ماحول میں چھوٹے پیمانے پر مختلف فصلیں اگاتے آ رہے ہیں

نئے دریافت ہونے والے تینوں جرثوموں کو ابتدائی طور پر IF7SW-B2T، IIF1SW-B5 اور IIF4SW-B5 کے عارضی نام دیئے گئے

بھارتی ماہرین نے آن لائن ریسرچ جرنل ’’فرنٹیئرز اِن بائیالوجی‘‘ میں اس دریافت کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے تجویز کیا ہے کہ مذکورہ نو دریافتہ جرثوموں میں سے IF7SW-B2T کو حکیم اجمل خان مرحوم کے نام پر Methylobacterium ajmalii کا باضابطہ نام دیا جائے

انہیں توقع ہے کہ حکیم اجمل خان کی طبّی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی ماہرین کو بھی اس نام پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا

شاید یہ بات آپ کی دلچسپی کا باعث ہو کہ پروفیسر ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کے حکیم اجمل خان سے دیرینہ تعلقات تھے 1920ع کے عشرے میں ڈاکٹر صدیقی جرمنی سے پی ایچ ڈی کر رہے تھے۔ ان دنوں جنگِ عظیم کے باعث جرمنی میں شدید مالی بحران پیدا ہوگیا۔ ان حالات میں حکیم اجمل خان ہر ماہ پابندی سے نوجوان سلیم الزماں صدیقی کو 400 روپے بھجواتے رہے، یہاں تک کہ ان کا پی ایچ ڈی مکمل ہوگیا اور وہ ہندوستان واپس آگئے

ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی اس احسان کا اعتراف اپنے آخری وقت تک کرتے رہے، یہاں تک کہ انہوں نے مختلف امراض کے علاج میں دریافت کی گئی دواؤں کے نام بھی حکیم اجمل خان کے نام پر رکھے، ان میں سے بلڈ پریشر کی ایک دوا ’’اجملین‘‘ بطورِ خاص زیادہ مشہور ہوئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close