ماریوپول – روسی افواج یوکرین کے محصور اور تباہ حال ساحلی شہر ماریوپول میں مزید اندر تک داخل ہوچکی ہیں، جہاں شدید لڑائی کے بعد اسٹیل پلانٹ کو بند کر دیا گیا ہے، جبکہ یوکرینی حکام نے ایک بار پھر مغرب سے مدد کی اپیل کی ہے
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ماریوپول کا سقوط، جنگ کے بدترین مصائب کا منظر پیش کر رہا ہے، جو روسیوں کے لیے میدانِ جنگ میں ایک بڑی پیش قدمی ہے، جس کی فوجیں یوکرین کے کئی شہروں کے باہر تین ہفتوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہیں
اس سے قبل جمعہ 18 مارچ کو روس نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اب وہ ماریوپول کے آس پاس ‘گھیرا تنگ کرنے جا رہا ہے‘
ماریوپول کے ایک پولیس افسر مائیکل ورشنن نے روسی گولہ باری سے ملبے کا ڈھیر بنی عمارتوں کے سامنے ایک وڈیو پیغام میں مغربی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ”یہاں بچے، بوڑھے سب لوگ مر رہے ہیں۔ شہر تباہ ہو گیا ہے اور اسے صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ہے“
نیو یارک ٹائمز سے بات ہوئے یوکرین کے ایک فوجی اہلکار نے بتایا کہ ہفتے کے روز ایک راکٹ حملے کے بارے میں بھی تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں، جس میں گذشتہ روز جنوبی شہر میخولائیو میں چالیس فوجی ہلاک ہوئے
روسی افواج پہلے ہی بحیرہ ازوف سے ماریوپول کا راستہ باقی دنیا سے کاٹ چکی ہیں اور اس کے سقوط سے کرائمیا، جس پر روس نے 2014 میں قبضہ کرلیا تھا، کو ماسکو کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول مشرقی علاقوں سے جڑ جائے گا
یہ یوکرین کی شدید مزاحمت کے سامنے روس کی ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔ یوکرین کی اس غیر معمولی مزاحمت نے روس کی جلد فتح کی امیدوں پر پانی پھیر دیا تھا
یوکرین اور روسی افواج کے درمیان ماریوپول کے ازووسٹل اسٹیل پلانٹ پر قبضے کے لیے گھمسان کا رن پڑا
لڑائی کے بعد یوکرین کے وزیر داخلہ کے مشیر وادیم ڈینیسنکو نے ہفتے کے روز ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ’یورپ کے سب سے بڑے سٹیل پلانٹس میں سے ایک درحقیقت تباہ ہو رہا ہے‘
ماریوپول سٹی کونسل نے کئی گھنٹے بعد دعویٰ کیا کہ روسی فوجیوں نے شہر کے کئی ہزار باشندوں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے، کو زبردستی روس منتقل کر دیا ہے
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں روس میں کہاں لے جایا گیا ہے
یوکرین کے صدر کے مشیر اولیکسی آریسٹوویچ نے کہا کہ قریب ترین ملکی افواج جو ماریوپول کی مدد کرسکتی ہیں، پہلے ہی ’دشمن کی زبردست طاقت‘ کے خلاف جدوجہد کر رہی ہیں اور شہر سے کم از کم سو کلومیٹر دور ہیں
انہوں نے کہا ”ماریوپول کا فی الحال کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ یہ صرف میری ذاتی نہیں بلکہ فوج کی رائے ہے“
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ اس نے یوکرین میں ہتھیاروں کے ایک ڈپو پر نیکسٹ جنریشن ہائپر سونک میزائلوں سے حملہ کیا ہے
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ روس اور یوکرین تنازع میں نیکسٹ جنریشن کے جنگی ہتھیاروں کے استعمال کا پہلا واقعہ ہے
ہفتے کے روز جاری ایک بیان میں روس کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے یوکرین کے تزویراتی لحاظ سے اہم ساحلی شہر ماریوپول کی دفاعی لائن کو بھی توڑ دیا اور اوڈیسا کے باہر موجود ریڈیو اور انٹیلیجنس سائٹس کو بھی تباہ کر دیا ہے
اگر روس کی جانب سے ہائپر سونک میزائل ’کنزحال‘ کے استعمال کے دعوے کی تصدیق ہوتی ہے تو اس سے جاری لڑائی میں مزید شدت آئے گی
یوکرین کے فضائی فوج کے ترجمان یوری اگنات نے اے ایف پی کو بتایا کہ رومانیہ کی سرحد کے ساتھ واقع گاؤں میں اسلحے کے ڈپو کو ضرور نشانہ بنایا گیا ہے۔ ’تاہم اس حملے میں مذکورہ میزائل کے استعمال کے حوالے سے ہمارے پاس کوئی معلومات نہیں۔‘
ان کے مطابق ڈپو پر حملے میں نقصان، تباہی اور ہتھیاروں کے دھماکے ہوئے ہیں۔ ’وہ اپنے اسلحے میں شامل تمام میزائلز ہمارے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔‘
خیال رہے ’کنزحال‘ میزائل روسی صدر نے 2018ع میں متعارف کرایا تھا اور کہا تھا کہ یہ ’مثالی ہتھیار‘ ہے جو آواز کی رفتار سے دس گنا تیز چل سکتا ہے
تجزیہ کاروں کے مطابق روس ہائپرسونک ہتھاروں کی دوڑ میں سب سے آگے ہے۔ روس کے بعد چین اور پھر امریکا اس دوڑ میں ہیں
روس کی جانب سے ہائپر سونک ہتھیاروں کے استعمال کا اعلان یوکرینی صدر کی جانب سے قیام امن کی تازہ ترین اپیل کے کچھ گھنٹوں کے اندر سامنے آیا ہے
یوکرین کے صدر نے ولادومیر ذیلینسکی نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ ’بامقصد‘ مذاکرات کو قبول کرے
’یہ وقت ہے ملنے کا، بات کرنے کا اور یوکرین کی علاقائی سالمیت اور شفافیت کو یقینی بنانے کا۔ ورنہ روس کو ایسا نقصان ہوگا جس سے کئی نسلیں بھی نہیں نکل پائیں گے۔‘
ادھر میخولائیو میں، امدادی کارکن سمندری بیرکوں کے ملبے میں تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں، جو جمعے کو بظاہر میزائل حملے میں تباہ ہو گئے تھے۔ خطے کے گورنر نے کہا کہ حملہ کے وقت میرینز ان بیرکوں میں سو رہے تھے
یہ واضح نہیں ہے کہ اس وقت کتنے میرینز اندر موجود تھے تاہم ریسکیو ٹیمیں اگلے دن بھی ملبے میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے تھے
لیکن یوکرین کے ایک سینیئر فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ اس حملے میں چالیس کے قریب میرینز مارے گئے ہیں
دوسری جانب یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے گذشتہ روز کہا تھا کہ روس یوکرین کے شہریوں کو بھوک سے مارنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ حملے جاری رکھنے سے ماسکو کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا
انہوں نے مزید خونریزی کو روکنے کے لیے روسی صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات کرنے کا مطالبہ بھی دہرایا
واضح رہے کہ ویسے تو روس اور یوکرین کے درمیان دو طرفہ مذاکرات ہفتوں سے جاری ہیں، تاہم اس میں اب تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے
جمعے کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جرمن چانسلر اولاف شولس کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے مذاکرات کی ناکامی اور اسے روکنے کا الزام یوکرین پر عائد کیا تھا.