احتجاج کرنے والے بلوچ طلبہ کےخلاف مقدمہ خارج ہونے پر عدالت نے درخواست نمٹا دی

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے والے بلوچ طلبہ کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مقدمہ واپس لیے جانے پر نمٹا دی

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے والے بلوچ طلبہ کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی

سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی جانب سے زینب جنجوعہ اور ایمان مزاری جبکہ پولیس کی جانب سے ایس ایچ او شبیر تنولی عدالت میں پیش ہوئے

ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے عدالت کو بتایاکہ پولیس نے اپنی ایف آئی آر واپس لے لی ہے، جس پر چیف جسٹس نے درخواست گزار وکیل زینب جنجوعہ سے استفسار کیا کہ کیا اب آپ کے تحفظات دور ہو گئے ہیں؟

اس پر وکیل زینب جنجوعہ نے بتایا کہ یہ ہر بار ایسا ہی کرتے ہیں، پہلے ایف آئی آر درج کرتے ہیں پھر واپس لے لیتے ہیں

چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر واپس ہو گئی ہے، لہٰذا ہم اس کو نمٹا رہے ہیں. اس طرح عدالت نے ایف ائی آر واپس ہونے پر درخواست نمٹا دی

یاد رہے کہ مظاہرین نے بلوچستان کے علاقے خضدار سے ایک طالب علم کی گمشدگی کے خلاف نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا ہوا تھا

کوہسار پولیس تھانے میں ایس ایچ او کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں ’مجرمانہ سازش، فسادات، غیر قانونی مجمع، حکم عدولی، ہتک عزت، نقص امن اور پولیس کے خلاف حملے پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین‘ کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے

ایف آئی آر کے مطابق مظاہرین نے یکم مارچ کو نیشنل پریس کلب کے سامنے اور کیمپ کے باہر پولیس پر پتھر برسائے، کیمپ داد شاہ، ایمان مزاری اور قمر بلوچ کی سربراہی میں بلوچ اسٹوڈنٹ کونسل نے لگایا تھا، جس میں لگ بھگ دو سو طلبہ شریک تھے

طلبہ میں زیادہ تر کا تعلق قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے تھا، جو خضدار سے اپنے ساتھی حفیظ بلوچ کی پراسرار گمشدگی کے خلاف احتجاج کر رہے تھے

مقدمے میں کہا گیا کہ پولیس کے انتباہ کے باوجود مظاہرین نے ٹینٹ لگایا، جو پولیس کو بزورِ طاقت اپنے قبضے میں لینا پڑا، جس کے نتیجے میں پولیس اور طلبہ کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں چھ طالب علم اور انسداد فسادات یونٹ کے دو افسران بھی زخمی ہوئے تھے

بعدازاں اس مقدمے کی سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ بادی النظر میں اس ایف آئی آر کو خارج کیا جانا چاہیے

عدالت کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطالبات اور شکایات کو نظر انداز اور ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک نہ کر کے حکام نے یہ ثابت کردیا کہ ان کا احتساب ہونا چاہیے

چیف جسٹس نے وزیراعظم سمیت وفاقی کابینہ کو احتجاج کرنے والے بلوچ طلبہ کی شکایات کو دور کرنے کی ہدایت کی تھی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close