اسلام آباد – پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کی حمایت کے لیے ایم کیو ایم کو تمام مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرادی جن پر عمل درآمد کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی
پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے لئے ایم کیوایم کا وفد زرداری ہاؤس آیا، ایم کیو ایم کے وفد میں عامر خان، خالد مقبول صدیقی، امین الحق، وسیم اختر اور جاوید حنیف شامل تھے
ایم کیو ایم کے وفد نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی، جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ناصر شاہ، سعید غنی، مرتضیٰ وہاب اور رخسانہ بنگش بھی موجود تھیں۔ ایم کیو ایم وفد نے صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دئیے گئے ظہرانے میں بھی شرکت کی
ذرائع کے مطابق ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی، جس میں آصف زرداری اور بلاول نے ایم کیو ایم کے نکات کو مان لیا۔ ملاقات میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی جانب سے آگے کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی۔ دونوں جماعتوں کے ارکان آپس میں بیٹھ کر ایم کیو ایم کے نکات کے حوالے سے پیش رفت اور عمل کے لیے اقدامات اور روڈ میپ تیار کریں گی
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو تمام نکات تسلیم کیے جانے کی یقین دہانی کرائی ہے، لیکن ایم کیو ایم نے فی الحال پیپلز پارٹی کو کوئی یقین دہانی نہیں کرائی، ایم کیو ایم مشاورت کے بعد اپنا حتمی فیصلہ کرے گی
دریں اثنا ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے اراکین پر مبنی کمیٹی کے نام سامنے آگئے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے کمیٹی میں جاوید حنیف، کنور نوید اور خواجہ اظہار الحسن شامل ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے مرتضیٰ وہاب، سعید غنی اور جام خان شورو کمیٹی میں شامل ہیں
ذرائع کے مطابق کمیٹی کے ارکان آپس کی مشاورت کے ساتھ آگے کے لائحہ عمل اور نکات پر عمل درآمد کا فارمولہ بنائیں گے
رہنما ایم کیو ایم عامر خان نے اسی حوالے سے کہا ہے کہ ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، مشاورت جاری ہے، اپنے شہر اور لوگوں کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں گے
رہنما ایم کیو ایم پاکستان کشور زہرا کا کہنا ہے کہ حکومتی اتحاد میں رہنے سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان نے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے
سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک صحافی نے کشور زہرا سے سوال پوچھا کہ عدم اعتماد سے متعلق ایم کیو ایم کی کیا پالیسی اور فیصلہ ہے؟
جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کی پالیسی یہ ہے کہ جتنی بھی پارٹیاں ہیں، وہ عوام کے بارے میں کیا سوچ رہی ہیں، ایم کیو ایم غریب اور متوسط طبقے کی جماعت ہے
کشور زہرا نے کہا کہ ماضی میں پہلے اور دوسرے کو آزمایا تھا اب تیسرے کو آزما رہے ہیں، ہم دو طرف نہیں، تین طرف کی بات کر رہے ہیں
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شیری رحمان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم سے معاملات طے ہوجائیں گے ہر چیز میں وقت لگتا ہے، ایم کیو ایم کی نمائندگی مانتے ہیں، مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ بلاول نے بار بار کہا کہ عدم اعتماد کے لیے ایم کیو ایم کی نمائندگی مانتے ہیں. حکومت کے اتحادیوں سے بات چیت جاری ہے، اتحادی اپنا اعلان وقت آنے پر کریں گے
شیری رحمان نے کہا کہ حکومت کےساتھ مصنوعی اکثریت تھی ہمارے پاس اصل اکثریت ہے، ہم بھی سرپرائز دیں گے، عدالت کی کارروائی کو متنازعہ نہ کریں، ووٹ کا اندراج اور گنتی تو ہوگی
مائنس عثمان بزدار کے مطالبے سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، رہنما ترین گروپ
پی ٹی آئی کے باغی اراکین پر مشتمل جہانگیر ترین گروپ نے مائنس بزدار مطالبہ واپس لینے کی حکومتی درخواست ایک بار پھر مسترد کردی ہے۔ گروپ کے سینئر رہنما عون چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمارے اپوزیشن اور حکومت سے رابطے جاری ہیں، روزانہ کی پیش رفت کے حوالے سے باہمی مشاورت بھی کررہے ہیں، حکومتی شخصیات کو ہر مرتبہ واضح کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی تبدیلی کے بعد ہی مزید مذاکرات ممکن ہیں، اور عثمان بزدار کی تبدیلی کے مطالبے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے
دوسری جانب ترین گروپ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت الجھاؤ پیدا کر کے مزید وقت حاصل کرنے کی بے سود کوشش کر رہی ہے، چند ارکان کی وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں آمد کی پرانی تصاویر اور خبروں کو بار بار نشر کر کے خاص تاثر دینے کی کوشش ہو رہی ہے، فیصل جبوانہ، خرم لغاری، اسلم بھروانہ، رفاقت گیلانی نے جہانگیر ترین کی قیادت کو غیر مشروط اور تہہ دل سے تسلیم کیا ہوا ہے۔ جب کہ جہانگیر ترین کی آئندہ ہفتے وطن واپسی کا قوی امکان ہے
ادہر سربراہ مسلم لیگ ق چوہدری شجاعت حسین وفاقی دارالحکومت اسلام آباد روانہ ہوگئے ہیں، جبکہ چوہدری پرویز الٰہی کے کل اسلام آباد جانے کا امکان ہے
دوسری جانب ترین گروپ میں شامل علیم خان بھی تین رکنی وفد کے ساتھ خصوصی طیارے سے اسلام آباد روانہ ہو گئے
ممکن ہے وقت سے پہلے انتخابات ہوجائیں، شیخ رشید
وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے پاس اگر ہمارے بندے ہیں تو ہمارے پاس بھی ان کے لوگ ہیں جو ووٹ ڈالنے نہیں جائیں گے، ممکن ہے انتخابات وقت سے قبل ہوجائیں
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان تاریخی جلسہ 27 مارچ کو پریڈ گراؤنڈ میں کریں گے، 27 مارچ کو اسلام آباد میں عوام کا سمندر ہو گا، جے یوآئی کو ان کی ڈیمانڈ کے مطابق جلسے کی اجازت دے دی ہے، تاہم ن لیگ کی ابھی تک جلسے کی کوئی درخواست نہیں آئی ہے، کل کوئی واقعہ ہوا تو وزارت داخلہ ذمہ دار نہیں ہوگی
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے گھر کے اندر پسوڑی پڑی ہوئی ہے، ان کا ‘ووٹ کو عزت دو’ کا نعرہ دفن ہو چکا ہے، ان بیوقوفوں کی حماقت نے عمران خان کو ہیرو بنا دیا ہے، بلاول کے دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے اور کہتا تھا او آئی سی اجلاس نہیں ہوگا، تحریک عدم اعتماد کے روز بھی اپوزیشن کو بڑا سرپرائز ملے گا، میں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہوں، عثمان بزدار سے مل کر آرہا ہوں وہ بھی چٹان کی طرح کھڑا ہے، اتحادی ہمیشہ دیر سے سہی لیکن درست فیصلے کرتے ہیں اور ان سے امید ہے وہ اچھا فیصلہ کریں گے، ایم کیوایم کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، اپوزیشن کے پاس اگر ہمارے بندے ہیں تو ہمار ے پاس بھی ان کے لوگ ہیں جو ووٹ ڈالنے نہیں جائیں گے، پارٹی بدلنے سے کوئی عزت نہیں ملتی
وفاقی وزیر نے کہا کہ آج کے بعد خبریں دوں گا، باخبر آدمی ہوں کوئی کہیں نہیں جا رہا، حالات روز بروز بہتری کی طرف آئیں گے، وزیراعظم عمران خان خودداری کی لڑائی لڑ رہے ہیں، ممکن ہے وقت سے پہلے انتخابات ہو جائیں، چاہتے ہیں جمہوریت اور ملک آگے بڑھے، جو نسلی اور اصلی ہے وہ پاکستان کے ساتھ ہے
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ پاکستان کے ساتھ ہے، اب اپوزیشن کو فوج کا خیال آگیا بہت اچھی بات ہے. جو فوج یاعدلیہ مخالف مہم چلائے گا، اسے سختی سے کچل دوں گا، ایمرجنسی قانون کا حصہ ہے لیکن عدلیہ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، میں گورنر راج کا حامی تھا اور وزیراعظم کو اس کی تجویز بھی دی تھی جو وزیراعظم نے مسترد کردی تھی
اس سے قبل لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے وزیر داخلہ شیخ رشید نے ملاقات کی، جس میں سیاسی امور، امن عامہ کی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے اپوزیشن کی جانب سے سیاسی انارکی پھیلانے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے روز اپوزیشن کو بڑا سرپرائز ملے گا، 27 مار چ کو اسلام آباد میں عوام کا سمندر ہوگا
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ میر ا جینا مرنا اپنے عوام کے ساتھ ہے، صوبے میں عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات کیے ہیں، قانون کی عملداری کو یقینی بنایاگیا ہےوزیراعظم عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہوں
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار عمران خان کے فرنٹ لائن سولجر ہیں۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنے بچھائے ہوئے جال میں پھنس چکی ہے.