ان دنوں روسی ارب پتی رومن ابرامووچ روس اور یوکرین کے مابین استنبول میں جاری امن مذاکرات میں شریک ہیں، جہاں انہیں ترک صدر طیب اردوغان سے بات کرتے بھی دیکھا گیا
اس سے پہلے ایسی اطلاعات آئی تھیں کہ رواں ماہ کے آغاز میں بیلاروس اور یوکرین کی سرحد پر یوکرین روس امن مذاکرات میں شرکت کے بعد واپس آنے پر رومن ابرامووچ میں مبینہ طور پر زہر کے اثرات کی علامات ظاہر ہونے لگی تھیں
رومن ابرامووچ کے قریبی ذرائع کے مطابق زہر کے اثرات سے ان کی آنکھیں سوج گئی تھیں اور ان کی جلد جھڑنے لگی تھی، لیکن اب وہ صحتیاب ہو چکے ہیں
خیال کیا جاتا ہے کہ روسی ارب پتی رومن ابرامووچ کئی ہفتوں سے یوکرین اور ماسکو کے درمیان مصالحت کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں
روس نے رومن ابرامووچ کو زہر دینے کی اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے۔
ان الزامات کے منظر عام پر آنے کے فوراً بعد خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کا خیال ہے کہ علامات زہر کی وجہ سے نہیں بلکہ ‘ماحولیاتی’ وجوہات کی وجہ سے تھیں
اس کے بعد یوکرین کے صدارتی دفتر کے ایک اہلکار نے بتایا تھا کہ انیوں نے ابرامووچ سے بات تو نہیں کی، لیکن یوکرین کے وفد کے ارکان ‘ٹھیک’ ہیں، جبکہ ان میں سے ایک اہلکار نے کہا کہ یہ کہانی ‘جھوٹی’ ہے
واضح رہے کہ رومن ابرامووچ کو روسی صدر پیوٹن کے امیرترین دوستوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ تین سال کی عمر میں یتیم ہو گئے تھے لیکن آج دنیا کے امیر ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ اب روس کے یوکرین پر حملے کے بعد روسی صدر سے ان کے روابط نے ان کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے
روسی ارب پتی نے سنہ 2003ع میں جب چیلسی فٹ بال کلب خریدا تھا تو اس وقت انہوں نے کہا تھا ”مجھے یقین ہے کہ لوگ تین یا چار دن تک مجھ پر توجہ مرکوز رکھیں گے اور پھر بات آئی گئی ہو جائے گی. وہ بھول جائیں گے کہ میں کون ہوں، اور مجھے یہ بات پسند ہے“
پچھلے چند ہفتوں کے واقعات کے بعد میڈیا میں اب ان کا ذکر ایک بار پھر شد و ند کے ساتھ ہو رہا ہے
واضح رہے کہ ابرامووچ کے معاملات کی زیادہ سے زیادہ چھان بین کے متعلق کئی سالوں سے کیے جانے والے مطالبات کے بعد برطانوی حکومت نے برطانیہ میں ان کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں، جس میں ان کے گھر، آرٹ ورکس اور چیلسی ایف سی بھی شامل ہے۔ ان پر سفری پابندیاں بھی عائد کر دی گئی ہیں. برطانوی حکومت نے ان پر یوکرین پر حملے میں صدر پیوٹن کے ساتھ شریک ہونے کا الزام عائد کیا ہے
برطانوی فٹبال پر ایک عرصے تک راج کرنے لیکن اس عمل میں فٹبال کے شائقین کو بڑی حد تک تقسیم رکھنے والے شخص کے زوال کے عمل پر بعض افراد خوش بھی ہوں گے، لیکن انہوں نے پہلے بھی بڑے چیلنجز پر قابو پا کر فتح حاصل کی ہے، خاص طور پر اپنی ابتدائی زندگی میں
یتیمی سے بڑے کاروباری بننے تک
رومن آرکادیوچ ابرامووچ سنہ 1966ع میں یوکرین کی سرحد سے چند سو میل کی دوری پر جنوب مغربی روس کے شہر سراتوف میں پیدا ہوئے۔ جب وہ ایک سال کے تھے تو ان کی والدہ ارینا خون میں زہر پھیلنے کی وجہ سے وفات پا گئیں اور جب وہ تین سال کے ہوئے تو تعمیراتی کاموں میں استمعال ہونے والی ایک کرین سے حادثے میں وہ اپنے والد سے بھی محروم ہو گئے
اس کے بعد ابرامووچ کی ذمہ داری ان کے رشتہ داروں پر آ گئی اور شمال مغربی روس کے علاقے کومی میں ان کی پرورش ہوئی، جہاں پیسہ کم تھا اور سردی زیادہ
انہوں نے ایک بار گارڈین کو دیے اپنے ایک غیر معمولی انٹرویو میں کہا تھا ”سچ بتاؤں تو میں اپنے بچپن کو برا نہیں کہہ سکتا، کیونکہ اپنے بچپن میں آپ چیزوں کا موازنہ نہیں کرتے کہ کون گاجر کھاتا ہے اور کون کینڈی کھاتا ہے، دونوں کا ذائقہ اچھا ہے۔ بچپن میں آپ ان کا فرق نہیں بتا سکتے
نوجوان ابرامووچ نے سولہ سال کی عمر میں اسکول چھوڑ دیا اور مکینک کے طور پر کام کرنے لگے اور ماسکو میں پلاسٹک کے کھلونے فروخت کرنے سے پہلے انہوں نے ریڈ آرمی میں خدمات انجام دیں
سوویت رہنما میخائل گورباچوف کے دور میں جب کاروباروں کے لیے زیادہ آزادی اور سہولیات متعارف کرائی گئیں تو وہ پرفیوم اور ڈیوڈرنٹ کے کاروبار کی جانب راغب ہوئے اور دولت کمائی
سوویت یونین کے ٹوٹنے، اور اس کے ساتھ معدنی اثاثوں کی ریاستی کمان نے ابرامووچ کو مزید مواقع فراہم کیے، اور اپنی عمر کے بیس کے پیٹے میں ان پر خوش قسمتی کے مزید دروازے کھلے
انہوں نے سنہ 1995ع میں نیلامی میں روسی حکومت سے تیل کی ایک کمپنی سبنیفٹ تقریباً پچیس کروڑ ڈالر میں حاصل کر لی۔ اور پھر انہوں نے سنہ 2005 میں اسے حکومت کو 13 ارب ڈالر میں واپس فروخت کردیا. الزام ہے کہ کمپنی کی نیلامی میں دھاندلی کی گئی تھی
ابرامووچ کے وکلاء کا کہنا ہے کہ اس الزام کی کوئی بنیاد نہیں ہے کہ انہوں نے جرائم کے ذریعے بہت زیادہ دولت اکٹھی کی ہے۔ تاہم سنہ 2012ع میں انہوں نے برطانیہ کی ایک عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے سبنیفٹ ڈیل کو آگے بڑھانے میں مدد کے لیے ادائیگی کی تھی
وہ سنہ 1990ع کی دہائی میں ہونے والی ‘ایلومینیم جنگوں’ میں شامل ہو گئے، جس میں اولیگارک اس بڑی صنعت پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے آمنے سامنے تھے
واضح رہے کہ اولیگارک ان لوگوں کو کہا جاتا ہے، جنہوں نے سوویت روس کے ٹوٹنے کے بعد بڑی دولت اور وسیع سیاسی طاقت حاصل کی تھی
ابرامووچ نے سنہ 2011 میں کہا تھا کہ اس دوران ‘ہر تین دن میں کسی نہ کسی کا قتل ہو رہا تھا۔’ انھوں نے مزید کہا کہ اپنی حفاظت اور اس میں شامل خطرے کے پیش نظر وہ اس میں ایک ایسے شریک تھے جو ہچکچا رہا ہو
لیکن ابرامووچ نے اس افراتفری کے دوران لاکھوں پاؤنڈز جمع کر کے اپنے پختہ ارادی کا ثبوت دیا
سیاست میں حصہ
وہ صدر بورس یلسن کے حلیف اور سوویت یونین کے بعد ماسکو کے سیاسی منظر نامے کے ایک کھلاڑی بن گئے، یہاں تک کہ کچھ عرصے کے لیے کریملن میں ان کا ایک اپارٹمنٹ بھی رہا
جب یلسن سنہ 1999ع میں مستعفی ہوئے تو ابرامووچ مبینہ طور پر ان لوگوں میں شامل تھے، جو وزیر اعظم اور سابق کے جی بی جاسوس ولادیمیر پیوٹن کے حامی تھے اور پیوٹن کی یلسن کے جانشین کے طور پر حمایت کر رہے تھے
کہا جاتا ہے کہ جب پیوٹن نے خود کو مستحکم کرنا شروع کیا تو اولیگارکز پر بھی اپنا تسلط قائم کرنے کی کوشش کی۔ جو پوتن سے وفاداری ظاہر کرنے میں ناکام رہے، ان میں سے کچھ کو جیل بھیج دیا گیا اور دوسروں کو جلاوطن کر دیا گیا
لیکن ابرامووچ کو بری قسمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ سنہ 2000ع میں وہ روس کے شمال مشرقی سرے پر موجود چوکوتکا کے پسماندہ علاقے کے گورنر کے طور پر منتخب ہوئے۔ انہوں نے سماجی خدمات میں اپنا پیسہ لگانے کے بعد مقبولیت حاصل کی، لیکن پھر سنہ 2008ع میں استعفیٰ دے دیا
لیکن اس دوران بھی وہ ہر وقت اپنے کاروباری مفادات کو بڑھاتے رہے اور پینٹنگز، مکانات، کاریں خریدنے میں اپنا پیسہ لگاتے رہے
لندن کا بلاوا
عام طور پر خاموش طبیعت اور شرمیلے شخص کے طور پر مشہور ابرامووچ نے سنہ 2003ع میں ایک غیر معمولی کام سے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی
یہ کام تھا مغربی لندن کے سب سے بڑے کلب چیلسی کی خریداری! انھوں نے چودہ کروڑ پاؤنڈ کے معاہدے میں چیلسی کلب کو خرید کر فٹبال کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا
انہوں نے ایک بار فنانشل ٹائمز کو بتایا تھا ”زندگی کا میرا پورا فلسفہ پیشہ ور ٹیموں کو آگے لانا ہے۔ چوکوتکا میں میری پیشہ ور ٹیمیں ہیں اور میں یہاں بھی ایسا ہی کروں گا“
جوزے مورینیو اور دیگر کی نگرانی میں ابرامووچ کی دولت نے چیلسی کو پانچ پریمیئر لیگز، دو چیمپئنز لیگز اور پانچ ایف اے کپ حاصل کرنے میں مدد کی
حالیہ برسوں میں لندن اولیگارکز کی دولت سے بھر گیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ابرامووچ کی اپنی جائیداد کی فہرست میں مغربی لندن کے کنسنگٹن پیلس گارڈنز میں پندرہ بیڈ روم والا گھر شامل ہے، جس کی مالیت مبینہ طور پر پندرہ کروڑ پاؤنڈ سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ چیلسی میں ایک فلیٹ، کولاراڈو میں ایک فارم اور اور فرنچ رویرا میں ایک گھر بھی ہے
ان کی یاٹ یعنی پر تعیش کشتیاں سولارس اور ایکلپس دنیا کی ایسی سب سے بڑی کشتیوں میں شامل ہیں۔ ابرامووچ کی تین بار طلاق ہو چکی ہے اور ان کے پاس ذاتی طیارہ بھی ہے
توہین کا مقدمہ
سنہ 2006 میں جب گارڈین نے ان سے پوچھا کہ پیسہ کسی شخص کے لیے کیا کر سکتا ہے، تو انہوں نے جواب دیا ”یہ آپ کے لیے خوشی نہیں خرید سکتا۔ البتہ، کچھ آزادی ضرور خرید سکتا ہے“
ان کے پاس یقیناً بہت پیسہ ہے۔ مالیاتی میڈیا کے بڑے ادارے بلومبرگ نے ابراموچ کی دولت کا تخمینہ 13.7 ارب امریکی ڈالر لگایا ہے، جس کے مطابق وہ دنیا کے 128ویں امیر ترین شخص ہیں۔ اس ادارے کی حریف فوربس نے ان کی دولت کا تخمینہ سوا بارہ ارب امریکی ڈالر سے زیادہ لگایا ہے اور اس کے مطابق وہ دنیا کے 142 ویں امیر ترین شخص ہیں
تاہم ان کے متعلق جس بارے میں زیادہ سوال کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ انہیں صدر پیوٹن سے کتنی آزادی حاصل ہے
گذشتہ سال ابرامووچ نے پبلشنگ ہاؤس ہارپر کولنز پر کیتھرین بیلٹن کی ایک کتاب "پیوٹنز پیپل” یعنی "پیوٹن کے لوگ” کے لیے ہتک عزت کا مقدمہ کیا تھا۔ اس کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روسی صدر نے انہیں چیلسی خریدنے کا حکم دیا تھا
بہر حال دونوں فریقوں نے عدالت سے باہر تصفیہ کر لیا اور کتاب کے ناشر نے کچھ وضاحتیں کرنے پر اتفاق کر لیا
لیکن جب روسی افواج نے یوکرین کے ساتھ سرحد پر جمع ہونا شروع کیا اور اور پھر حملہ کیا تو صدر پیوٹن کے ساتھ ابرامووچ کی وابستگیوں نے انہیں نقصان پہنچانا شروع کر دیا
جب ابرامووچ اور چھ دیگر اولیگارکز کے برطانیہ میں اثاثوں کو منجمد کرنے کا اعلان کیا گیا تو برطانوی خارجہ سکریٹری لز ٹرس نے کہا ”پیوٹن کے ساتھ ان کے قریبی روابط کے باعث، وہ اس کی جارحیت میں شریک ہیں۔ یوکرین کے عوام کے خون سے ان کے ہاتھ رنگے ہیں“
ابرامووچ نے پابندیاں عائد ہونے سے آٹھ دن پہلے چیلسی فٹبال کلب کو فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کچھ مداحوں نے ابرامووچ کے نام کا نعرہ لگانا جاری رکھا ہوا ہے، لیکن بہت سے سیاست دان ان کے اثاثوں کو نہ صرف منجمد کرنے بلکہ انہیں ضبط کیے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں
ابرامووچ نے چیلسی کے حامیوں سے کہا ہے ”امید کرتا ہوں کہ میں آخری بار اسٹامفورڈ برج آؤں گا اور آپ سب کو ذاتی طور پر الوداع کہوں گا“