وزیراعظم پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ؟ ”ایک طاقتور ملک نے ناراض ہوکر ہمیں کہا کہ آپ روس کیوں چلے گئے؟“ وزیراعظم

ویب ڈیسک

اسلام آباد – وزیراعظم عمران خان نے آج اسلام آباد میں دو روزہ نیشنل سیکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر دھمکی آمیز پیغام کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ آزاد خارجہ پالیسی اپنانے کی کوششوں کی وجہ سے ہوا

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ سامنے آیا ہے

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک طاقتور ملک نے ناراض ہوکر ہمیں کہا کہ آپ روس کیوں چلے گئے؟ اور غصہ ہوگئے، حالانکہ ان کا اپنا اتحادی بھارت بھی روس-یوکرین جنگ میں نیوٹرل رہا اور روس سے تیل بھی خرید رہا ہے

وزیراعظم نے اسلام آباد میں 2 روزہ نیشنل سیکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج برطانیہ کی فارن سکیریٹری کا بیان پڑھا کہ ہم بھارت کو کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ وہ آزاد ملک ہے اور اس کی آزاد خارجہ پالیسی ہے، تو پھر ہم کیا ہیں؟

انہوں نے کہا کہ اس سب کی ذمہ داری میں کسی اور پر نہیں ڈالتا، جن لوگوں نے اچکنیں سلوا لی ہیں، وہ کل بیان دے رہے تھے کہ امریکا کو ناراض نہیں کرنا چاہیے، امریکا کے بغیر ہمارا گزارا نہیں ہوسکتا، ان لوگوں کی وجہ سے آج ہم یہاں پہنچے ہیں

”موجودہ حالات انہی لوگوں کی وجہ سے بنے ہیں جو اچکنیں سلوا کر کہتے ہیں امریکہ کو ناراض نہیں کرنا چاہیے۔“

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے ملک کو قوم نہیں اشرافیہ کے مفاد کی خاطر قربان کیا، انہوں نے ملک کی عزت کو داؤ پر لگایا. کبھی اس ملک کی عزت نہیں ہوتی جو اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوتا، کسی خوددار قوم کو کون ایسے دھمکیاں دے سکتا ہے؟

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جس ملک کی آزاد خارجہ پالیسی نہ ہو، وہ کبھی اپنے لوگوں کی حفاظت نہیں کر سکتا اور نہ دنیا میں اس ملک کی عزت ہوتی ہے، ہم نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں پوری کوشش کی کہ ملک کی آزاد خارجہ پالیسی ہو، کسی بلاک کا حصہ بننے سے بھی ہم دور رہے

انہوں نے کہا کہ اس ملک کے اپنے اخباروں میں یہ خبر آجائے تو ان کی انتظامیہ کو اپنے اخباروں سے خوف آئے کہ ایسے کوئی کسی ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا، یہ ہماری غلطی ہے کہ ہم نے ان کو یہ تاثر دیا کہ ہم آپ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے سعودی عرب، ایران اور ترکی کو اکٹھا کرنے کوشش کی، افغانستان میں ہمارا بہت بڑا کردار ہے اور ہم نے امن عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کی

انہوں نے کہا کہ ہمارے روس جانے پر ہمارے پرانے دوستوں نے بڑا غصہ کیا کہ آپ روس کیوں چلے گئے؟ میں آپ کو بتاؤں کہ ہمارے نیوٹرل ہونے کی وجہ سے یورپی یونین کونسل کے صدر نے مجھے فون کرکے کہا کہ ہم اور چین مل کر روس-یوکرین تنازع کے حل کی کوشش کریں

انہوں نے بتایا کہ یوکرین کی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مجھے کال کی، انہوں نے بھی مجھے کہا کہ ہم چین کے ساتھ مل کر روس-یوکرین تنازع کے حل کی کوشش کریں، شاہ محمود قریشی کل چین میں تھے انہوں نے وہاں چینی اور روسی وزیر خارجہ سے علیحدہ علیحدہ مذاکرات کیے کہ ہم کسی طرح اس امن عمل کا حصہ بنیں، لیکن یہ تب ہی ہوسکتا ہے جب آپ نیوٹرل ہوں اور کسی بلاک کا حصہ نہ بنیں

عمران خان نے ایک بار پھر بھارت کی خارجہ پالیسی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہاں کی خارجہ پالیسی آزاد ہے

انہوں نے کہا کہ آزاد خارجہ پالیسی ہو تو چیلنجز ضرور آتے ہیں لیکن عزت بھی تب ہوتی ہے، میں بھارت کو داد دوں گا کہ انہوں نے اپنے عوام کے مفاد میں ہمیشہ آزاد خارجہ پالیسی رکھی ہے اور وہ اپنی خارجہ پالیسی کا بہت تحفظ بھی کرتے ہیں

انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کے کئی رخ ہوتے ہیں، سب سے اہم چیز یہ ہوتی ہے کہ حکومت اور عوام ایک ہوں کیونکہ جب یہ مل جاتے ہیں تو کوئی چیز ناممکن نہیں رہتی، ایسا تب ہوتا ہے، جب حکومت عوام کے مفاد کا خیال رکھتی ہے

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مدینے کی ریاست کے نظریے کی سمجھ نہیں آرہی، مدینہ کی ریاست کی بات کرتا ہوں تو لوگ سمجھتے ہیں کہ ووٹ لینے کے لیے اور سیاست کے لیے ریاست مدینہ کا نام لیتا ہوں

انہوں نے کہا کہ کسی ملک میں عدم تحفظ کا احساس سب سے زیادہ تب ہوتا ہے جب ملک میں امیر غریب کا فرق موجود ہو، مساوی قانون کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا، یہی ریاست مدینہ کا تصور تھا

انہوں نے کہا کہ ملک میں سیکیورٹی تب آتی ہے جب ہر شہری ذمہ داری لیتا ہے، سیکیورٹی فوج نہیں عوام دیتی ہے

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں عدم تحفظ کا سب سے بڑا مسئلہ غیر مساوی ترقی کے سبب ہے، ہمارے امیر غریب کے درمیان فاصلے بڑھتے رہے اور ایلیٹ کلاس نے ملک کے وسائل پر قبضہ کر لیا

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تاریخ پر نظرڈالیں تو باہر سے حملہ آور آتے تھے اور قبضہ کرلیتے تھے، لوگ کوئی مزاحمت اس لیے نہیں کرپاتے تھے کیونکہ ان کو کوئی حق ہی حاصل نہیں تھا اور محض اوپر بیٹھنے والے ہی فیصلے کرتے رہتے تھے

ان کا کہنا تھا کہ میں اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل کی رپورٹ کا بار بار حوالہ دیتا ہوں کہ ہر سال 1.6 ٹریلین ڈالرز غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں جاتا ہے، اس کی وجہ بھی ان ممالک میں قانون کی حکمرانی نہ ہونا ہے

انہوں نے کہا خودداری اور آزاد خارجہ پالیسی ملک کے لیے بہت ضروری ہے، پاکستان کے آگے نہ بڑھنے کی ایک وجہ دیگر ممالک پر انحصار کرنا بھی ہے، ملک کا انحصار بیرونی امداد پر ہو تو قوم بن ہی نہیں سکتی

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی یہ جائزہ نہیں لیا کہ افغان جہاد میں حصہ لے کر ہم نے کیا کھویا کیا پایا، کیا ہم نے افغان جہاد میں افغان عوام کی مدد کے لیے شرکت کی یا ڈالرز کے لیے کی تھی؟ کرپشن، کلاشنکلوف، ڈرگز جیسے مسائل اس فیصلے کے ہی کے اثرات تھے، نائن الیون کے بعد ہم نے پھر یہ غلطی دہرائی

انہوں نے کہا کہ بھارت، بنگلہ دیش، ویت نام، کمبوڈیا جیسے ممالک ہم سے آگے نکل گئے، ہم اسی لیے پیچھے رہ گئے کیونکہ ہم نے لوگوں کی بہتری کی بجائے بیرونی امداد کے لیے فیصلے کیے، کسی اور ملک کے مفادات کے لیے ہم نے اپنے ملک کو قربان کیا

انہوں نے کہا مجھے خوشی ہے کہ ہم نے وہ کام کیا جو ترقی یافتہ ممالک میں بھی نہیں ہوئے، ہم نے ہیلتھ کارڈ سمیت سوشل پروٹیکشن کے دیگر پروگرامز متعارف کروائے، ان شا اللہ جس پاکستان کی امید کرتا ہوں اس میں قانون کی حکمرانی ہوگی اور ڈالرز کی بجائے عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کیے جائیں گے.

وزیراعظم پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کا منصوبہ سامنے آیا ہے

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ سیکیورٹی ایجنسیوں کی رپورٹ میں سامنے آیا

ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’ان رپورٹس کے بعد حکومتی فیصلے کے مطابق وزیر اعظم کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے‘

خیال رہے کہ دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واڈا نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے ملک بیچنے سے انکار پر انہیں قتل کرنے کی سازش کی جارہی ہے

سابق وفاقی وزیر فیصل واڈا نے یہ دعویٰ نجی ٹی وی ’اے آر وائی نیوز‘ کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں ’دھمکی آمیز خط‘ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کیا تھا

قبل ازیں وفاقی وزرا اسد عمر اور فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران دھمکی آمیز مراسلے کے بارے میں کہا تھا کہ اس میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر عمران خان وزیر اعظم رہے تو ‘خوف ناک نتائج’ ہوں گے

یہ انکشاف وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے ایک روز بعد آیا جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خلاف اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ مل کر بین الاقوامی سازش کی جارہی ہے، ساتھ ہی اسے ناکام بنانے کا عزم ظاہر کیا تھا

قوم سے خطاب کے دوران بظاہر زبان پھسلنے کی صورت میں وزیر اعظم نے امریکا کا نام مبینہ طور پر اس خط کے پسِ پردہ ملک کے طور پر لیا لیکن پھر جلدی سے خود کو درست کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی اور ملک ہے امریکا نہیں

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ‘یہ موجودہ میر جعفر اور میر صادق ہیں جو باہر کی قوتوں کے ساتھ مل کر اندر وہ تبدیلی لے کر آرہے ہیں جو قوم کبھی نہیں بھولے گی، آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی’۔

تحریر جاری ہے‎

انہوں نے کہا کہ ‘اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ یہ سازش کو کامیاب ہونے دیں گے تو میں اس سازش کے سامنے کھڑا ہوں گا، میرا قوم سے یہ وعدہ ہے کہ ہمیشہ جب تک میرے میں خون ہے میں اس کا مقابلہ کروں گا’۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ‘اس اتوار کو قوم سے جو غداری ہونے جارہی ہے، میں چاہتا ہوں کہ ایک ایک غدار کی شکل یاد رکھنا، یہ جتنا بھی اپنے لوگوں کو بتانے کی کوشش کریں گے کہ ایک دم پتا چلا کہ کتنا برا وقت چل رہا تھا تو لوگ یقین نہیں کریں گے’

وزیراعظم نے کہا تھا کہ ‘اگر کسی کا خیال ہے کہ عمران خان چپ کر کے بیٹھ جائے گا تو کسی خوش فہمی میں نہ رہے، مجھ میں اللہ نے مقابلے کی صلاحیت دی ہے، ساری زندگی میں نے مقابلہ کیا ہے، میں کسی صورت اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا’

دھمکی آمیز خط: سفارتی ذریعے سے مراسلہ دے دیا گیا، دفتر خارجہ

دفتر خارجہ نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ہوئے فیصلے کے مطابق سفارتی ذریعے سے باضابطہ مراسلہ دے دیا

رات گئے ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار احمد کے جاری ایک بیان میں کسی ملک یا سفارتی عہدیدار کا نام لیے بغیر مراسلہ دینے کا اعلان کیا گیا

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی نے بغیر کسی ملک کا نام لیے کہا تھا کہ اس کی جانب سے کمیونیکیشن (مراسلہ) پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے، جو ناقابل قبول ہے، پاکستان سفارتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ ملک کو مضبوط سفارتی رد عمل جاری کرے گا

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غیر ملکی عہدیدار کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کے اقدام میں امریکا کے ملوث ہونے کے دعوے محض الزامات ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں ہے

مبینہ طور پر یہ سفارتی کیبل 7 مارچ کو اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے اور اس پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے سے ایک روز قبل بھیجا گیا تھا

دریں اثنا علیحدہ طور پر یہ بات بھی سامنے آئی کہ یہ سفارتی کیبل امریکا میں پاکستان کے اُس وقت کے سفیر اسد مجید نے کے معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ڈونلڈ لو سے ملاقات کی بنیاد پر بھیجی تھی

ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے بتایا تھا کہ ملاقات میں امریکا کی جانب سے استعمال کی گئی زبان غیر معمولی طور پر سخت تھی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close