یمن تنازع: متحارب فریقین 7 برس بعد ملک گیر جنگ بندی پر متفق

اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا ہے کہ یمن کے 7 سالہ تنازع کے دوران آپس میں لڑنے والے فریقین نے پہلی مرتبہ ملک گیر جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، جنگ بندی کے معاہدے کے تحت حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں ایندھن کی درآمد اور صنعا کے ہوائی اڈے سے متعد پروازوں کی اجازت ہوگی

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق سعودی زیر قیادت اتحاد اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی گروپ کے درمیان اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والا معاہدہ اس تنازع کے خاتمے کی جانب اب تک کا سب سے اہم قدم ہے

یمن تنازع نے ہزاروں افراد کو ہلاک اور لاکھوں کو بھوک کی جانب دھکیل دیا ہے

ملک بھر میں جاری جنگ بندی کے لیے آخری مربوط فیصلہ 2016 میں امن مذاکرات کے دوران ہوا تھا بعد ازاں ناکام ہوگیا تھا

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہنس گرنڈبرگ کا کہنا ہے کہ دو ماہ کی جنگ بندی ہفتے کے روز سے نافذ ہوگی اور فریقین کی رضامندی سے اس جنگ بندی کی تجدید ہو سکتی ہے

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کا اپنا بیان میں مزید کہنا تھا کہ فریقین یمن کے اندر اور اس کی سرحدوں میں تمام جارحانہ فضائی، زمینی اور سمندری عسکری کارروائیاں روکنے پر رضا مند ہوگئے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ فریقین نے ایندھن کے جہازوں کو حدیدہ کی بندرگاہوں میں داخل ہونے اور صنعا کے ہوائی اڈے کے اندر اور باہر پہلے سے طے شدہ راستوں پر تجارتی پروازیں بحال کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے

جنگ بندی کے لیے قوام متحدہ اورامریکا گزشتہ سال سے کوشش کر رہے تھے کہ تنازع ختم کرنے کے لیے 2018 کے اواخر سے رکے ہوئے سیاسی مذاکرات کو بحال کرنے کے لیے ایک مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

یمن تنازع کو بڑی حد تک سنی مسلم سعودی عرب اور شیعہ ایران کے درمیان پراکسی جنگ کے طور پر دیکھا جاتا ہے جبکہ ریاض اس تنازع سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے

سعودی حمایت یافتہ یمنی حکومت، جسے حوثی گروپوں نے 2014 کے اواخر میں دارالحکومت صنعا سے بے دخل کردیا تھا، نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ قیدیوں کی رہائی، صنعا کا ہوائی اڈہ کھولنے اور حوثیوں کے زیر قبضہ حدیدہ بندرگاہ میں ایندھن کے جہازوں کو جانے کی اجازت دینے کے انتظامات میں سہولت فراہم کرے گی

وزیر خارجہ احمد بن مبارک نے ٹویٹر پر کہا کہ ہم فوری طور پر ایندھن کے دو جہازوں کو حدیدہ بندرگاہ کے ذریعے چھوڑنے کا اعلان کرتے ہیں

حوثی چیف مذاکرات کار محمد عبدالسلام نے جنگ بندی کا خیرمقدم کیا، ایک اور سینیئر حوثی اہلکار محمد علی الحوثی نے ٹوئٹر پر کہا کہ اس عمل سے معاہدے کی ساکھ نظر آئے گی

سعودی زیرقیادت اتحاد جس نے مارچ 2015 میں حوثیوں کے خلاف مداخلت کی تھی، وہ اتحاد یمن کی سمندروں اور فضائی حدود کو کنٹرول کرتا ہے

رپورٹ کے مطابق تنازع میں شامل فریق قیدیوں کے تبادلے پر بھی بات چیت کر رہے ہیں جس کے تحت دونوں جانب سے سینکڑوں قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، ان قیدیوں میں 16 سعودی، تین سوڈانی اور یمنی صدر عبدربو منصور ہادی کا ایک بھائی شامل ہے

اس سے قبل فریقین کے درمیان آخری بڑا قیدیوں کا تبادلہ جس میں تقریباً ایک ہزار قیدی شامل تھے، اس پر 2020 میں اعتماد سازی کے اقدامات کے سلسلے میں کیے گئے اقدام کے طور پردسمبر 2018 میں ہونے والے آخری امن مذاکرات پر اتفاق کیا گیا تھا

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے یمن میں متحارب فریقوں کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا اور ملک میں امن کے قیام کے لیے سیاسی عمل کی امید بھی ظاہر کی

انتونیوگوتیریس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس جنگ بندی کا مکمل احترام کیا جائے اور اس کی تجدید کی جائے اور ایک حقیقی سیاسی عمل شروع کیا جائے

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ یہ جنگ بندی ظاہر کرتی ہے کہ ایسے وقت میں جب کہ یہ چیزیں ناممکن نظر آرہی تھیں لیکن جب سمجھوتے کی خواہش ہوتو امن ممکن ہو جاتا ہے

یمن کے متحارب فریقوں کے درمیان دو ماہ کی توسیعی جنگ بندی پر اتفاق ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں مسلمان رمضان المبارک کا آغاز کر رہے ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close