کیمرون میں ’جنازے کی موسیقی‘ نوجوانوں کی آواز بن رہی ہے۔۔

ویب ڈیسک

یہ کہانی ہے ’ایمبولے‘ کے نام سے پکارے جانے والی موسیقی کی، جو کیمرون کے دارالحکومت یونڈے کے غریب اضلاع میں پنپنا شروع ہوئی

ابتدا میں یہ موسیقی سوگواروں کی غم خواری کے لیے تھی لیکن اب کیمرون کی ’جنازے کی موسیقی‘ نوجوانوں کو نئی آواز دے رہی ہے

شروع شروع میں تو یہ دنیا سے جانے والوں کے سوگ منانے کے لیے چند بولوں کی صورت میں گائی جاتی تھی، جس کا جواب باقی گانے والے دیتے۔ اس دوران بالٹیوں، سوس پین وغیرہ کے ذریعے تال مہیا کی جاتی

بائیولوجی کے چوبیس سالہ طالب علم اتیانو کوموٹو ایمبولے کے فنکار ہیں اور ایک گروپ لیگ ڈی پریمئیر کے رکن ہیں اور ان کے لیے اسپیشلسٹ ریکارڈ لیبل کا معاہدہ کر رکھا ہے

انہوں نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا ’’ہم لوگوں کو دائرہ بنانے کی دعوت دیتے ہیں اور پھر گانا بجاتے رہتے ہیں تاکہ لوگوں کو محظوظ کیا جا سکے۔‘‘

بقول ان کے شروع میں لوگ ایمبولے کو پسند نہیں کرتے تھے اور اسے ریپ جیسی گٹار کی موسیقی سمجھتے تھے، لیکن اسے اپنانا آسان تھا اور جلد ہی اس نے لوگوں کا دل جیت لیا

ایمبولے گزشتہ پچیس برس میں شادیوں، بپتسمہ اور دیگر تقاریب میں مقبول ہوتا چلا گیا اور اس کی دھنوں میں موسیقی کے دیگر آلات کا استعمال بھی شروع ہو گیا

چھ برس پہلے ایمبولے کا شمار ملک کی مین اسٹریم موسیقی میں ہونے لگا اور آج اسے قومی موسیقی کا درجہ حاصل ہے

اس موسیقی پر ڈاکیومینٹری بناے والے یانیک منڈجا بتاتے ہیں ”اب کوئی ایسا ٹی وی یا ریڈیو اسٹیشن نہیں ہے، جہاں یہ موسیقی نشر نہیں کی جاتی۔“

انہوں نے کہا ’’ہمارے پاس پہلے ایفرا بیٹ تھا، جو نائیجیریا سے نکلا تھا لیکن جب آپ ایمبولے کو سنتے ہیں تو یہ کیمرون کی آواز لگتا ہے۔‘‘

کیمرون کے غریب محلوں میں اب ایمبولے مشہور ہے اور نوجوان اس کے ذریعے غربت، منشیات اور عدم تحفظ جیسے معاشرتی مسائل پر اظہارِ خیال کر رہے ہیں

خواتین بھی اس موسیقی میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔ انتیس برس کی جین مانگا کے مطابق ابھی بھی یہ بہت حد تک مردوں سے مخصوص ہے لیکن انہوں نے عورتوں پر مشتمل ایمبولا کا ایک گروپ تشکیل دیا ہے

ان کے بقول ایمبولے کو ملک میں صنفی تفریق کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے

ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اشعار میں ان مردوں کے بارے میں بات کرتی ہیں، جو عورتوں کو سیر کرانے لے جاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس کے بدلے میں انہیں جنسی فوائد حاصل ہوجائیں

انہوں نے کہا ”ہم اس کا ہدف نہیں ہیں بلکہ ایمبولے کے ذریعے ہم اپنی بات کہہ سکتے ہیں“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close