کراچی – وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں ہفتے کو کراچی میں اپنے دوسرے بڑے عوامی اجتماع سے خطاب میں سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر ’غیر ملکی سازش‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے ہی پتہ تھا کہ میچ فکس ہے‘
ساتھ ہی انہوں نے غیر ملکی مراسلے پر چیف جسٹس کی صدارت میں جوڈیشل کمیشن بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں سے کہا کہ وہ فوری انتخابات کا مطالبہ کریں۔ عمران خان نے کہا ہم کسی بھی ادارے سے ٹکراؤ نہیں چاہتے
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان ان دنوں مختلف شہروں میں عوامی رابطہ مہم چلا رہے ہیں اور اسی سلسلے میں سندھ کے دارالحکومت کراچی میں دوسرے جلسے کا اہتمام کیا گیا، جسے پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید نے ’پاکستان کا جلسہ‘ قرار دیا. یہ جلسہ اپنے شرکاء کی تعداد کی وجہ سے بھی ایک بہت بڑا اجتماع ثابت ہوا اور پی ٹی آئی اپنا اسٹریٹ پاور دکھانے میں بھی بڑی حد تک کامیاب رہی
عمران خان نے اپنے خطاب کے آغاز میں کراچی کے شہریوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’اس ملک کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر ایک بہت بڑی سازش ہوئی ہے۔‘ انہوں نے کہا: ’میں اپنی قوم کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں کسی ملک کے خلاف نہیں ہوں، نہ میں بھارت مخالف ہوں، نہ یورپین مخالف اور نہ ہی امریکا مخالف۔‘
’امریکی سازش‘ کی تفصیلات بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا: ’آج سے تین چار ماہ پہلے امریکی سفارت خانے میں اپوزیشن سے ملاقاتیں شروع کی گئیں اور پھر کئی صحافی جو اس سازش میں ملوث تھے ان کی بھی امریکی سفارت خانے میں ملاقاتیں ہوئیں۔‘
عمران خان نے کہا ’ایک صحافی نے انہیں بتایا کہ ہمارے اوپر بہت پیسہ خرچ ہورہا ہے، اس کے بعد امریکہ میں ہمارے سفیر کے ساتھ ڈونلڈ لو کی ملاقات ہوئی اور اس کو پتا تھا کہ تحریک عدم اعتماد آنے والی ہے۔‘
’’ڈونلڈ لو دھمکی دے کر کہتا ہے کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو پاکستان کو مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا، اور پھر کہتا ہے کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا۔‘
عمران خان نے کہا ’کیا یہ دھمکی بائیس کروڑ لوگوں کو نہیں دی گئی. سوال یہ ہے کہ وزیراعظم تو میں ہوں، تو وہ دھمکی کس کو دے رہے تھے کہ وزیراعظم کو ہٹاؤ، وہ کس سے مخاطب تھے‘
عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد، منحرف اراکین اور سپریم کورٹ کے حکم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یقین کریں مجھے پہلے ہی پتہ تھا کہ میچ فکس ہوگیا ہے، لیکن مجھے جو تکلیف ہوئی وہ یہ کہ اس خوف سے کہ کہیں میں کوئی جرم کروں گا، رات 12 بجے عدالتیں کھولی گئیں، یہ بات ساری زندگی میرے دل میں رہ جائے گی
ساتھ ہی انہوں نے عدلیہ سے سوال کیا کہ ’جب ڈپٹی اسپیکر نے اپنے حلف کو سامنے رکھتے ہوئے رولنگ دی تو کیا سپریم کورٹ کو کم از کم اس کی تفتیش نہیں کرنی چاہیے تھی۔‘
انہوں نے کہا ”ایک سوال یہ ہے کہ کیا سپریم کورٹ کو اس مراسلے یا سائفر کی تحقیقات نہیں کرانا چاہیے تھیں۔“
عمران خان نے معزز جج صاحبان کو مخاطب کرتے ہوئے دوبارہ سوال کیا: ’جب ایک کھلی منڈی لگی ہوئی تھی اور سیاست دان بک رہے تھے، اپنے مینڈیٹ، حلقے اور آئین سے غداری کر رہے تھے تو کیا آپ کو اس وقت ازخود نوٹس نہیں لینا چاہیے تھا؟ کیا ہمارا آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ سے ووٹ لے کر آئیں اور پھر اسے بیچ دیں، باہر کی سازش پر حکومت گرادیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’ہمارے ملک کے خلاف جو سازش ہوئی اس کا بتانا چاہتا ہوں کہ یہ مداخلت تھی یا سازش تھی۔ بہت بڑی سطح پر ہمارے ملک کے خلاف عالمی سازش ہوئی ہے
انہوں نے پارٹی کارکنوں سے ہاتھ کھڑے کروا کر پوچھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے کے لیے سازش ہوئی یا مداخلت کی گئی؟
عمران خان نے کہا ”سن لو، لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ بیرونی اور اندرونی سازش ہے، آپ کی جان کے خلاف مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں اور جان بھی جاسکتی ہے، لیکن میری جان ضروری نہیں بلکہ آپ سب کا مسقبل ضروری ہے، ہمارے اوپر ایک میر جعفر کو مسلط کردیا گیا ہے۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کی جان سے زیادہ پاکستان کو خطرہ ہے۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا: ’میں کسی اور ملک کے لیے اپنی قوم کو قربان نہیں کرسکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر یہ سازش کامیاب ہوجاتی ہے تو پاکستان کا کوئی وزیراعظم امریکا کی دھمکی کے سامنے کھڑا نہیں ہوگا۔‘
انہوں نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’ہمارے سامنے دو راستے ہیں، ایک لا الہ الا للہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی کے سامنے سجدہ نہیں کرتے کیونکہ یہ شرک ہے، ہم امریکا سے دوستی کرلیں گے لیکن ان کے سامنے غلامی نہیں کریں گے۔ دوسرا یہ ہے کہ آپ نیوٹرل نہیں ہوسکتے‘
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ’ہمارے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو پکڑا جارہا ہے، میرا پیغام سن لو اگر ہمیں دیوار سے لگایا تو ملک کو نہیں آپ کو نقصان پہنچے گا‘
انہوں نے کہا کہ ’میری پارٹی اور جتنے بھی ہمارے لوگ باہر نکل رہے ہیں سب کے لیے میرا یہ پیغام ہے کہ ہمیں پرامن رہنا ہے، ہم نے کبھی ٹکراؤ کی سیاست نہیں کرنی۔‘
عمران خان نے کہا ”ہماری تحریک پر امن ہے، لیکن میں خبردار کرتا ہوں کہ ایسا کچھ نہ کرنا کہ ہماری تحریک تبدیل ہو“
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ’ملک کے ساتھ سب سے بڑا ظلم یہ ہوا ہے کہ شہباز شریف کے اوپر 40 ارب روپے کی کرپشن کے نیب اور ایف آئی اے میں کیسز ہیں اور ضمانت پر رہا ہونے والے ڈاکو کو وزیراعظم بنا دیا گیا ہے۔‘
’ضمانت پر رہا ہونے والا اس کا بیٹا وزیر اعلٰی بن گیا ہے۔ جو افسر شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیسز کی تحقیقات کررہا تھا اسے سب سے پہلے فارغ کیا گیا‘
عمران خان نے کہا ’اگر شہباز شریف کسی مغربی ملک میں ہوتے اور یہ کیسز ان پر ہوتے تو کوئی انہیں مقصود چپڑاسی بھی نہ رکھتا‘
عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کو میر جعفر کو قرار دیتے ہوئے ان کو جوتے پالش کرنے کا ماہر اور چیری بلاسم بھی پکارا
انہوں نے آخر میں کہا کہ ہم الیکشن چاہتے ہیں اور ساری قوم الیکشن کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے قوم کو مخاطب کرکے کہا: ’آپ نے ان ضمیر فروشوں کو سبق سکھانا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ساری پاکستانی باہر نکلیں اور یک زبان ہوکر کہیں کہ ہمیں الیکشنز چاہییں، لیکن مجھے پتا ہے شہباز شریف الیکشنز نہیں کروائیں گے کیونکہ انہوں نے ہر قسم کی انتقامی کارروائی کرنی ہے۔‘
”شہباز شریف کی کوشش ہوگی کہ کسی طرح فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی میچ سے ہی باہر ہوجائے۔ میں چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا کیس اکٹھا سنا جائے“
کراچی کے باغ جناح گراؤنڈ میں ہونے والے اس جلسے میں پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں نے بھی خطاب کیا جبکہ جلسے میں تلاوت قرآن اور قومی ترانے کے بعد پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید نے شرکا سے حلف بھی لیا
کراچی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مراسلے پر شک ہے تو جوڈیشل کمیشن بنائیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا
اس موقع پر اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاست دانوں کی منڈی لگی ہوئی ہے، حکومت حرام کی دولت سے تبدیل کی گئی، سات سمندر پار سے حکم آیا اور راتوں رات اتحاد ٹوٹ گیا
واضح رہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف، الزام عائد کرتی ہے کہ 9 اپریل کو تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں ان کی برطرفی امریکہ اور اپوزیشن کے درمیان ملی بھگت کا نتیجہ تھی، جس سے ان کے حامیوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج کا آغاز ہوا
اتوار (10 اپریل) کو ملک کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے حامیوں اور کارکنان نے عمران خان کو ہٹائے جانے کے خلاف احتجاج کیا، جن میں بڑے پیمانے پر عوامی شرکت نے خود پی ٹی رہنماؤں کو حیران کر دیا
بعدازاں 13 اپریل کو پشاور میں اپنے پہلے بڑے عوامی جلسے سے خطاب میں عمران خان نے تنقید کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ ان کا کیا جرم تھا کہ ’رات کو 12 بجے عدالت لگائی گئی‘۔
یہاں ان کا اشارہ سپریم کورٹ کی جانب تھا، جب 9 اپریل کو قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں تاخیر پر رات گئے عدالت عظمیٰ کے دروازے کھولے گئے تھے۔ واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے 9 اپریل کو ہر صورت ووٹنگ کروانے کا حکم دیا تھا، دوسری صورت میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جاتی
پشاور میں اپنے خطاب میں عمران خان نے مزید کہا تھا کہ اتوار کو ساری قوم نے سڑکوں پر نکل کر بتایا کہ امریکا کی ’امپورٹڈ‘ حکومت ان کو نامنظور ہے
جرمنی: عمران خان کے حق میں مظاہرے پانچویں روز میں داخل
جرمنی کے بڑے شہروں برلن اور میونخ میں پاکستانی نژاد نوجوان طلبہ اور دیگر شہریوں کا عمران خان کی حکومت کو معزول کیے جانے کے خلاف احتجاج پانچویں روز میں داخل ہو گیا ہے
اس احتجاج میں شریک زیادہ تعداد ان طلبہ پر مشتمل ہے، جو وہاں تعلیمی وجوہات کی بنا پر موجود ہیں
نوجوان طلبہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت صرف اور صرف ہم پر، ہمارے ملک پر حکمرانی کرنا چاہتی ہے اور یہ غلامی ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے
”ہم ان کو بتائیں گے کہ ہم جاگ چکے ہیں، جو صحیح کام کرے گا اس کو سپورٹ کریں گے جو نہیں کرے گا اسے رد کردیں گے“
انہوں نے کہا عمران خان وہ واحد لیڈر ہے جس نے اس قوم کو جوڑ دیا ہے اس بات سے قطع نظر کہ کون کس زبان کا بولنے والا ہے، کون کس علاقے اور شہر سے ہے۔ آج بھی یہ احتجاج کس نے کروایا ہے کون ہے اس کے پیچھے یقیناً یہاں موجود پاکستانی طالب علم، جن کی کسی بھی سیاسی پارٹی سے کوئی وابستگی نہیں مگر ہم خان کے لیے اپنے ملک کے لیے جمہوریت کے لیے یہاں ایک ہوئے ہیں۔ یہاں جمع ہوئے ہیں
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان نوجوانوں کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف جو سازش کی گئی ہے ہم اس کے خلاف نکلے ہیں
اسی طرح وہاں موجود ایک اور طالب علم کا کہنا تھا کہ خان صاحب آپ دیکھ سکتے ہیں کہ آپ کے ووٹرز اب جوان ہوچکے ہیں اور یہاں جرمنی میں وہ سب ایک جگہ آپ کے لیے جمع ہو چکے ہیں
احتجاج میں موجود ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی عوام کو یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم نے عمران خان کو ووٹ اس لیے دیا تھا کہ ان میں ہمیں ایک امید کی کرن نے آئی تھی
احتجاج میں شامل افراد نے اپنے ہاتھوں میں پاکستان کے جھنڈے، عمران خان کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے
وہاں موجود افراد نے سابق وزیراعظم عمران خان کے حق میں اور موجودہ حکومت کے خلاف پرجوش نعرے لگائے.