سمندری الجی سے پچیدہ بیماری کا علاج ممکن، ماہرین پُر امید

ویب ڈیسک

دنیا بھر میں آبادی کا بڑا حصہ جگر کی چربی یا فیٹی لیور ڈیزیز کی شکار ہے اور اب ایک سمندری سرخ الجی میں اس کے علاج کی کرن نظر آئی ہے

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کی اکثریت اس کیفیت سے واقف نہیں ہوتی اور یوں جگر کی سیروسِس اور جگر کے سرطان کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بلڈ پریشر کی طرح ”جگر کی بیماری“ کو خاموش قاتل قرار دیا جاتا ہے

امریکی جگر فاؤنڈیشن کے مطابق صرف امریکا میں ہی دس کروڑ افراد اس کے شکار ہیں جنہیں ”نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز“ کہا جاتا ہے، لیکن پاکستان میں بھی اس کی شرح بہت زیادہ ہے، جس کی بڑی وجہ ہماری تیز رفتار زندگی سے ورزش کا رخصت ہونا اور مرغن غذاؤں کا کثرت سے استعمال ہے

ان سب خطرات کے باوجود جگر کی چربی کی کوئی دوا دستیاب نہیں اور بس احتیاط ہی اس کا واحد علاج ہے، تاہم اب سمندر میں کثرت سے پائی جانے والی سرخ الجی میں اس کے علاج کی ایک راہ ہموار ہوئی ہے

ابتدائی تجربات میں اسے بڑا خزانہ قرار دیا گیا ہے، جس میں کیلشیئم اور میگنیشئم کی وافر مقدار موجود ہے، جس میں 72 قیمتی معدنیات اور دیگر اہم قیمتی اجزا موجود ہیں

ماہرین نے سرخ الجی سے ایک سپلیمنٹ ایکومِن کشید کیا ہے جو ابتدائی تجربات میں فیٹی لیور ڈیزیز کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، تجربے کے لئے پندرہ سے اٹھارہ ماہ تک چوہوں کو چکنائی بھری غذائیں دی گئیں اور انہیں ایکومِن دی گئیں تو ان میں جگر کے سرطان کی شرح بھی کم ہوئی، یعنی چکنائی بھری غذا کھانے والے نر چوہوں پر جب ایکوامن دی گئی تو ان کے جگر فیٹی لیور سے بہت حد تک دور رہے اور جگر کی خرابی یا سرطان کی شرح بھی کم تھی

اسے اگلے مرحلے پر اسے انسانوں پر آزمایا جائے گا، اگر اس سے توقعات کے مطابق نتائج برآمد ہوتے ہیں تو اس کامیابی کی صورت میں یہ پوری انسانیت کے لیے ایک شاندار تحفہ ثابت ہوگا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close