کراچی – وزارت عظمیٰ سے معزولی کے بعد عمران خان ان دنوں پشاور اور کراچی میں بڑے عوامی اجتماعات سے خطاب کر چکے ہیں، پاکسانی میڈیا میں اگرچہ ان جلسوں کے حوالے سے بڑا بلیک آؤٹ دیکھا گیا لیکن میڈیا میں یہ سوال تواتر سے "پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کے طور پر” زیر بحث رہا کہ عمران خان کے ”زیر استعمال“ نجی جہاز کس کا ہے اور سفری اخراجات کس نے برداشت کیے؟
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم ہفتے کو کراچی جلسے کے لیے اسلام آباد سے خصوصی جہاز کے ذریعے کراچی پہنچے تھے۔
متعدد ٹویپس کے مطابق عمران خان کو کراچی لے جانے والا جہاز خاص طور پر اس سفر کے لیے چارٹرڈ کیا گیا تھا
ماضی میں عمران خان پی ٹی آئی سے ناراض ہو جانے والے رہنما جہانگیر ترین کا جہاز، خیبرپختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرتے رہے ہیں۔ حکومت میں آنے کے بعد اندرون ملک اور بیرون ملک ان کے سفر رولز کے مطابق سرکاری انتظامات کے تحت ہوئے
10 اور 11 اپریل کی درمیانی شب عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تو اس کے بعد انہوں نے ملک کے مختلف شہروں میں عوامی جلسوں کا اعلان کیا۔ اس سلسلے کا پہلا جلسہ پشاور اور دوسرا ہفتے کو کراچی میں منعقد کیا گیا
کراچی جلسے کے لیے جب انہوں نے خصوصی جہاز استعمال کیا تو مختلف افراد نے سوال کیا کہ یہ جہاز کہاں سے آیا اور اس کے بھاری اخراجات کون ادا کر رہا ہے۔
کسی کو تفریح سوجھی تو پرائیویٹ جہاز کی دم پر نمایاں لفظ ‘ایپل‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان کو یہ ایپل کس نے دیا؟
اسی دوران یہ اطلاعات بھی سامنے آئییں کہ عمران خان کے زیراستعمال جہاز ایک معروف کاروباری ادارے اینگرو کی ملکیت ہے اور اسی نے کراچی کا سفر سپانسر کیا ہے
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر بھی پارٹی میں آنے سے قبل اینگرو کا حصہ رہ چکے ہیں۔ اس لیے تحریک انصاف کے ورکرز یا دیگر ٹویپس کے لیے یہ نام اجنبی تو نہیں، پھر بھی کئی ٹویپس نے استفسار کیا کہ اینگرو ایسا کیوں کر رہا ہے؟
اسی دوران اینگرو کارپوریشن کی جانب سے معاملے کی وضاحت سامنے آئی تو یہ تصدیق ہو گئی کہ جہاز اینگرو کے ذیلی ادارے اینگرو فرٹیلائزر ہی کی ملکیت ہے
ٹوئٹر پر جاری کردہ وضاحتی پیغام میں اینگرو نے جہاں چارٹر اور نجی خدمات فراہم کرنے والی ایئرلائن پرنسلی جیٹ کے ذریعے طیارہ استعمال ہونے کی تصدیق کی وہاں اس بات کا انکار کیا کہ انہوں نے عمران خان کے سفری اخراجات اٹھائے ہیں
واضح رہے کہ ہوابازی کے قوانین کے مطابق پاکستان میں نجی جہاز رکھنے والے افراد یا اداروں کو یہ سہولت دستیاب ہے کہ جب وہ اپنا طیارہ استعمال نہ کر رہے ہوں تو اسے دیگر اداروں کے ذریعے کرائے پر دے سکتے ہیں۔ متعدد ٹویپس نے امکان ظاہر کیا کہ عمران خان کی جانب سے اینگرو کا طیارہ استعمال کیا جانا بھی ایسا ہی معاملہ رہا ہے
لیکن اس کے باوجود اینگرو کی جانب سے اپنے طیارے سے متعلق وضاحت بھی کچھ افراد کو مطمئن نہ کر سکی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے لکھا کہ ’اینگرو ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے۔‘
احسن اقبال کی تنقید کا انداز کچھ ٹویپس کا نامناسب لگا تو اس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا
سابق وفاقی وزیر عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ پبلک لسٹڈ کمپنی اپنے فیصلے خود کر سکتی ہے
لیگی رہنما کے جواب میں عمر ایوب خان نے جہاں ’حکومت کی ایس ایچ او ذہنیت‘ کا ذکر کیا وہیں یہ سوال بھی کیا کہ ’آپ کی اتحادی پیپلزپارٹی کیوں آپ کا ساتھ نہیں دے رہی۔‘