ملک کے سب سے اعلیٰ عہدے پر فائز، وزیر وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ”وہ لاپتا افراد کا معاملہ باختیار حلقوں کے سامنے اٹھائیں گے“
بلوچستان میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ اور سال 2009ع کے وسط سے لاپتا ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سَمی دین بلوچ وزیر اعظم شہباز شریف کے بااختيار لوگوں سے بات کرنے کے اس بیان سے زیادہ پُرامید نہیں ہیں
وزیراعظم شہباز شریف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے سمی دین بلوچ نے کہا ’یہ کوئی نئی بات نہیں ہے‘
یاد رہے کہ ڈاکٹر دین محمد 28 جون 2009 کو ضلع خضدار کے علاقے اورناچ سے اس وقت لاپتا ہوگئے تھے جب وہ ایک ہسپتال میں رات کی ڈیوٹی پر تھے
دہشت گردوں اور باغیوں سے جنگ کے نام پر بلوچستان اور سابق فاٹا میں کئی سال قبل شروع ہونے والی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ گزشتہ برسوں میں اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور سندھ سمیت بڑے شہری مراکز تک پھیل گیا ہے
ان لاپتا افراد کے لواحقین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مسلسل مہم کے بعد مارچ 2011ع میں جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن قائم کیا گیا تھا، لیکن وہ بھی صرف چند لاپتا افراد کو تلاش کرنے میں کامیاب رہا
انسانی حقوق کی تنظیموں کے کچھ کارکنان کا اندازہ ہے کہ کمیشن کے پاس اب بھی دو ہزار سے زیادہ غیر حل شدہ مقدمات باقی ہیں، بہت سے کیسز میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے سیکیورٹی ایجنسیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ لوگوں کو عسکریت پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبے میں اٹھا لے جاتی ہیں، اس الزام کی حکام نے کئی بار تردید کی ہے
سمی دین بلوچ کے والد کی گمشدگی نے انہیں بچپن سے محروم کر دیا تھا اس لیے وہ تیرہ سال سے لاپتا افراد کے لیے آواز اٹھاتے ہوئے بڑی ہوئی ہیں
ان کا کہنا تھا کہ 2008ع میں پیپلز پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے تمام وزرائے اعظم نے لاپتا افراد کے بارے میں بات کی ہے، ان سب نے اس مسئلے کو حل کرنے کا عزم کیا لیکن آج تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی
وہ کہتی ہیں کہ ’شہباز شریف کی طرح عمران خان سمیت دیگر وزرائے اعظم نے ہمیں یقین دلایا کہ بلوچ لاپتا افراد کا مسئلہ ان کی اولین ترجیح ہے، لیکن ان دعووں کو حقیقت بنتے دیکھنا ابھی باقی ہیں‘
ان کے مطابق سویلین قیادت بدل جاتی ہے لیکن اس کی بیان بازی وہی رہتی ہے، جب وہ حکومت میں نہیں ہوتے تو وہ اس مسئلے پر آواز اٹھاتے ہیں اور اسے حل کرنے کا عہد کرتے ہیں، اقتدار میں آنے کے بعد وہ یا تو اسے بھول جاتے ہیں یا صرف بیان بازی کرتے ہیں
انہوں نے نون لیگی رہنما مریم نوازکی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ ان کی حکومت لاپتا افراد کا اہم مسئلہ حل کرے گی، اب ان کی حکومت ہے، انہیں لاپتا افراد کو رہا کرانا چاہیے“