امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ واشنگٹن، اسلام آباد کے سیکیورٹی امداد ساتھ کچھ شعبوں میں تعاون جاری رکھنا چاہتا ہے
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے دو طرفہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ہم ان شعبوں میں مل کر کام جاری رکھنا چاہتے ہیں جہاں ہمارے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ باہمی مفادات ہیں، اس میں انسداد دہشت گردی بھی شامل ہے، اس میں اس کے ساتھ ساتھ بارڈر سیکیورٹی بھی شامل ہے
افغانستان کی صورتحال سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافے کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ نیڈ پرائس نے گزشتہ ماہ کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے حملے کی نشاندہی کی جس میں تین چینی اور ایک پاکستانی ہلاک ہوئے
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم نے کراچی یونیورسٹی پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی تھی، ہم آج بھی اس مذمت کا اعادہ کرتے ہیں
نیڈ پرائس نے کہا کہ کہیں بھی دہشت گرد حملہ ہر جگہ انسانیت کی توہین ہے، لیکن کسی یونیورسٹی، یا مذہبی مقام پر دہشت گرد حملہ کرنا انسانیت کی توہین ہے
ایک اور صحافی نے انہیں یاد دلایا کہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے حال ہی میں بھارت کو باقاعدہ ضابطہ کار کی خلاف ورزی کرنے والوں کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی اور پوچھا کہ کیا اس سفارش پر عمل کیا جائے گا
انہوں نے جواب دیا کہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی ایک آزاد کمیشن ہے، یہ کوئی سرکاری ادارہ نہیں ہے، یہ امریکی حکومت کو سفارشات اور رہنمائی فراہم کرتا ہے، جب ہم دنیا بھر میں مذہبی آزادی یا اس کی کمی کے حوالے سے حالات کا جائزہ لیتے ہیں یہ ایک ایسی چیز ہے جسے ہم باریک بینی سے دیکھتے ہیں