ہریانہ : بھارت کے محکمہ آثار قدیمہ نے ہڑپہ دور کے 5 ہزار سال پرانے شہر کو دریافت کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کھدائی کے دوران برآمد ہونے والا یہ شہر اہنے دور کا ترقی یافتہ شہر تھا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست ہریانہ کے حصار سے ہڑپہ دور کے 5 ہزار سال قبل زمین میں دفن ہو جانے والے شہر کے آثار برآمد کئے گئے ہیں
محکمہ آثار قدیمہ کی کھدائی میں برآمد ہونے والا یہ شہر ترقی یافتہ تھا اور یہاں سے ان کے گھر، صاف صفائی، سڑکوں، زیورات اور لاشوں کے تدفین کے وقت جو کچھ رکھا جاتا تھا اس کے بھی آثار برآمد ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہڑپہ دور کا یہ شہر حصار کے راکھی گڑھی گاؤں میں 11 ٹیلوں کے نیچے دفن ہوگیا تھا۔
یہ ہڑپہ شہر معدوم ہونے والی سرسوتی کی معاون ندی درشوادوتی کے کنارے پر واقع تھا، اس وقت صفائی سے سڑکوں کی بتدریج ترقی کی ایک جھلک ٹیلے نمبر3 کی کھدائی سے سامنے آتی ہے
یہاں5ہزار سال پہلے کی اینٹیں، نالوں اور نالوں پر رکھے گئے مٹی کے ایسے گملے دریافت ہوئے ہیں جو قدیم تاریخ کی کئی حل طلب تہیں کھولتے ہیں۔
ہندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق ہڑپہ دور کے اس شہر میں نکاسی آب کا ایک ترقی یافتہ نظام موجود تھا۔ نالیوں کے اوپر گھڑے کی طرح ایک سوک پِٹ رکھا جاتا تھا جو کچرے کو نالوں میں داخل ہونے سے روکتا تھا
راکھی گڑھی گاؤں کے ٹیلوں کے نیچے سے کچی اور پکی اینٹوں سے بنی سڑکوں اور مکانات کا ڈھانچہ بھی برآمد ہوا ہے وہاں سے ایک چولہا بھی ملا ہے جو کہ پانچ ہزار سال پرانا ہے۔
راکھی گڑھی کے ٹیلے نمبر7 کے نیچے سے ہڑپہ کے لوگوں کی لاشوں کو جلانے کے شواہد ملے ہیں، حالیہ کھدائی کے دوران وہاں سے دو خواتین کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، لاشوں کے ارد گرد رکھی اشیا ہڑپہ دور کی ترقی کے بہت سے ثبوت دے رہی ہیں۔
یہاں سات پہاڑ ہیں جن کی کھدائی ابھی باقی ہے جب مزید کھدائی ہوگی تو مزید حقائق سامنے آئیں گے تاہم کھدائی میں اس دور کی خواتین کے حوالے سے جو چیزیں ملی ہیں وہ تمام مٹی کے برتن اور ہڑپہ دور کے کھلونے ہیں۔
ان کے علاوہ کچی مہریں بھی ملی ہیں جو مٹی سے بنی ہیں۔ یہ بہت خاص ہیں، بغیر سینکے، مٹی کے ہاتھی بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ان تمام حقائق کے سامنے آنے کے بعد مؤرخین کا خیال ہے کہ راکھی گڑھی ہڑپہ دور میں 500 ہیکٹر پر پھیلی ہوئی ایک شہری بستی رہی ہوگی جو دریائے سندھ اور سرسوتی کے کنارے آباد تھی، فی الحال ہڑپہ دور کی تمام معلومات ان پہاڑیوں کے نیچے ابھی بھی دبی ہوئی ہیں