مغلیہ دور کی مشہور یادگار تاج محل کے بیس کمروں کی حقیقت جاننے کے لیے بھارت کی ایک عدالت میں پٹیشن دائر کی گئی ہے کہ ان کو کھولا جائیں
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنو بینچ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایودھیہ ضلع کے میڈیا انچارج ڈاکٹر راجنیش سنگھ نے یہ پٹیشن دائر کی ہے، جو یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا ان بیس کمروں میں ہندو مورتیوں اور تاریخی عبارات کو چھپایا گیا ہے؟
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ رودرا وکرم ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے
ڈاکٹر راجنیش سنگھ کا کہنا ہے ’تاج محل سے متعلق ایک پرانا تنازع ہے۔ قریباً بیس کمروں کو تالے لگے ہوئے ہیں اور اس میں کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کمروں میں ہندو دیوتاؤں کی مورتیاں اور مقدس عبارات موجود ہیں‘
ان کا کہنا تھا ’آرکیالوجیکل سروے کو ہدایت دی جائے کہ ان کمروں کو کھول کر حقیقت معلوم کی جائے۔ ان کمروں کو کھولنے میں کوئی نقصان نہیں‘
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان کمروں کی حقیقت جاننے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے
واضح رہے کہ 2020ع سے ڈاکٹر راجنیش سنگھ ان کمروں کی حقیقت کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ معلومات حاصل کرنے کے حق (آر ٹی آئی) کے قانون کی بنیاد پر ایک درخواست دائر کی تھی، جس کے جواب میں کہا گیا کہ ان کمروں کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر تالے لگائے گئے ہیں۔
’اس وقت ان کمروں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی گئی تھیں‘
ان کا کہنا تھا کہ جب ان کی تمام کوششیں ناکام ہوئیں تو میں نے لکھنو کے ہائی کورٹ سے رجوع کیا
واضح رہے کہ انتہا پسندانہ ہندوتوا نظریے کی پرچارک ہندو تنظیمیں تاج محل کو ’تیجو مہلایا کا مندر‘ قرار دیتی ہیں.